وزیراعظم کا نیکٹا کے ماتحت انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ اور ریپڈ رسپانس فورس کے قیام کا حکم ، ملک کی خوشحالی امن سے جڑی ہوئی ہے،چاروں صوبائی حکومتیں اور تمام ادارے ملک میں امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھرپور کوشش اور سخت محنت کریں،نوازشریف کا اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب ،اجلا س میں داخلہ سلامتی پالیسی سے متعلق مکمل ا تفاق رائے کا اظہار ،دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے چاروں صوبوں کو مزید وسائل کی فراہمی کا فیصلہ، ہر صوبے کو ایک ایک بم ڈسپوزل گاڑی دی جائے گی، وزیر داخلہ کی داخلی سلامتی سے متعلق مختلف اْمور پر شرکا ء کو بریفنگ، طالبان قیدیوں کی فہرست کے حوالے سے سارے معاملات کمیٹی کے پاس ہیں،وہ بہت جلد اپنی پیش رفت سے آگاہ کریں گے، میڈیا انتظار کرے،پرویز رشید کی میڈیا سے گفتگو، چاروں صوبوں، وفاق اور فوجی قیادت نے نئی قومی سلامتی کی داخلی پالیسی پر مکمل اتفاق رائے کا اظہار کیا ہے، چوہدری نثار ،وزارت داخلہ کے تحت انٹیلی جنس اداروں کے درمیان مربوط رابطے کیلئے مشترکہ ڈائریکٹوریٹ قائم کیا جائے گا،میڈیاسے گفتگو

بدھ 19 مارچ 2014 05:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19مارچ۔2014ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے انسدادِ دہشت گردی کے قومی ادارے نیکٹا کے ماتحت انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ اور ریپڈ رسپانس فورس کے قیام کا حکم جاری کیا ہے اور آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے طالبان سے مذاکرات کرنے کا عزم دہرایا ہے مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت اطمینان بخش ہے ،طالبان کو مذاکرات کی مخالفت کرنے والے گروہوں سے خود نمٹنا چاہیے۔

وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار منگل کو اپنی زیرِ صدارت اسلام آباد میں منعقد ہ ایک اعلیٰ سطح کے ایک اجلاس میں کیا، جس میں ملکی سلامتی کی صورتحال اور طالبان سے مذاکرات سے متعلق پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی اور چاروں صوبائی وزرائے اعلٰی نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

تمام چیف سیکرٹریز اور صوبوں کے آئی جیز اور دیگر سرکاری حکام بھی اجلاس میں موجود تھے ۔اجلاس کے بعد سرکاری بیان میں کہا گیا کہ ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز میجر جنرل عامر ریاض، انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کے نائب ڈائریکٹر جنرل اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ملک کی داخلی سلامتی سے متعلق مختلف اْمور پر شرکاء کو تفصیلی بریفنگ دی۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اجلاس کے بعد سرکاری میڈیا کو بتایا کہ اجلاس میں داخلہ سلامتی کی پالیسی سے متعلق مکمل طور پر اتفاق رائے پایا گیا۔وزیراعظم نے چاروں صوبائی حکومتوں اور تمام اداروں سے کہا کہ وہ ملک میں امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھرپور کوشش اور سخت محنت کریں۔اْنھوں نے کہا کہ ملک کی خوشحالی امن سے جڑی ہوئی ہے۔

اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے لیے وضع کردہ لائحہ عمل کا بھی جائزہ لیا گیا۔وزیراعظم نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے چاروں صوبوں کو مزید وسائل کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت ہر صوبے کو ایک ایک بم ڈسپوزل گاڑی بھی دی جائے گی۔اس سلسلے میں’نیکٹا‘ کے ماتحت انٹیلیجنس ڈائریکٹریٹ قائم کرنے کی منظوری بھی دی گئی جبکہ ریپڈ رسپانس فورس بنانے کے عزم کا بھی اعادہ کیا گیا۔

وزیراعظم نے اجلاس میں کہا کہ سنگین جرائم میں ملوث عناصر کے خلاف قابل عمل شواہد جمع کرنے کے عمل اور اْن کے خلاف موثر قانونی چارہ جوئی کو کم سے کم مدت میں منطقی انجام تک پہنچانے پر بھی کام کیا جائے۔انہوں نے خاص طور پر تحفظ پاکستان آرڈیننس کا حوالہ دیا جس کے تحت الیکٹرانک شواہد کے علاوہ ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی شنوائی کی جا سکتی ہے۔

وزیراعظم نے انتہائی سخت سکیورٹی والی جیلوں کے جلد قیام کی بھی منظوری دی۔وزیراعظم نے چاروں صوبائی وزرائے اعلی کو بم ناکارہ بنانے کے آلات سے لیس خصوصی گاڑیاں بھی دیں تاکہ اْن کے متعلقہ صوبوں میں بم ڈسپوزل اسکواڈز کی استعداد کار کو بڑھایا جا سکے۔اجلاس کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے طالبان سے مذاکرات کرنے کا عزم دہرایا۔

انھوں نے مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کو مذاکرات کی مخالفت کرنے والے گروہوں سے خود نمٹنا چاہیے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس سوال کے جواب میں کہ جو طالبان قیدیوں کی فہرست میں کس کس کا نام ہے پرویز رشید نے کہا ’یہ سارے معاملات کمیٹی کے پاس ہیں اور وہ بہت جلد اپنی پیش رفت سے آگاہ کریں گئے اس لیے میڈیا انتظار کرے۔

پرویز رشید کا مزید کہنا تھا کہ فضل الرحمان نے تمام قومی امور میں اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔یہ اعلیٰ سطحی اجلاس ایسے وقت ہوا جب ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت طالبان سے مذاکرات میں مصروف ہے جب کہ بات چیت پر یقین نا رکھنے والے جنگجووٴں کے خلاف کارروائی کا عندیہ بھی دیا جا چکا ہے۔ادھر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ چاروں صوبوں، وفاق اور فوجی قیادت نے نئی قومی سلامتی کی داخلی پالیسی پر مکمل اتفاق رائے کا اظہار کیا ہے، صوبوں کو وفاق کی جانب سے بم ناکارہ بنانے کیلئے دیئے گئے جدید آلات سے پولیس کی استعداد کار میں اضافہ ہو گا۔

اس امرکا اظہارانہوں نے منگل کو وزیراعظم ہاؤس میں اعلی سطحی اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ چوہدری نثار نے کہا کہ جدید مشینری کی مدد سے بم ناکارہ بنانے سے انسانی جانوں کے ضیاع کے امکانات نہیں ہونگے۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کی داخلی پالیسی پر غور کیلئے وزیراعظم ہاؤس میں چار گھنٹے پر محیط اجلاس ہوا جس میں چاروں وزراء اعلیٰ، چیف آف آرمی سٹاف اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں قومی سلامتی کی داخلی پالیسی پر غور کیا گیا اور اس پر سول و فوجی قیادت نے سیر حاصل گفتگو کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس پالیسی پر غور کے حوالے سے مزید اجلاس ہونگے تاہم پالیسی پر تمام شرکاء میں مکمل اتفاق رائے پایا گیا۔