نواز شریف کی ’ذاتی ضمانت پر ڈیڑھ ارب ڈالر کا قرض لیاگیا،سعودی عرب نے حکومتِ پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر کا قرض فراہم کیا تاکہ وہ اپنے زرِ مبادلہ کے ذخائر کو بہتر،قرض ادا اور بڑے توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبے مکمل کر سکے،یہ رقم ایک اکاوٴنٹ میں منتقل ہوئی ہے جسے پاکستان ترقیاتی فنڈ کہا جاتا ہے، پاکستانی حکام کی برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو

جمعہ 14 مارچ 2014 07:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14مارچ۔2014ء)سعودی عرب نے حکومتِ پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر کا قرض فراہم کیا تاکہ حکومتِ پاکستان اپنے زرِ مبادلہ کے ذخائر کو بہتر کر سکے اور اپنے قرض کی ادائیگی کی ذمہ داریوں کو ادا کر سکے اور بڑے توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبے مکمل کر سکے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اس قرض کی اطلاع پاکستانی حکام نے خبر رساں ادارے برطانوی خبررساں اادارے کو دی جس کے نتیجے میں پاکستانی روپے کی قدر میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

ایک پاکستانی اہلکار جو اس لین دین سے باخبر ہیں نے نام نہ بتانے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ ’وزیراعظم کی ذاتی ضمانت پر سعودی عرب نے 1.5 ارب ڈالر دئیے ہیں جس نے پاکستانی روپے کی قدر کو سنبھالا دیا ہے۔دوسری جانب سعودی مرکزی بینک کے گورنر نے اس پر تبصرہ کرنے سے معذوری ظاہر کی ہے اور حکام نے اس قرض کی کوئی شرائط نہیں بتائی ہیں۔

(جاری ہے)

ایک اور اعلیٰ اہلکار نے جو لاہور میں رہتے ہیں کہا کہ یہ رقم ایک اکاوٴنٹ میں منتقل ہوئی ہے جسے پاکستان ترقیاتی فنڈ کہا جاتا ہے جو ’دوست ممالک‘ جیسا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے رقوم کی ترسیل کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

ہمارے پاس 3 ارب ڈالر کے وعدے ہیں جن میں سے اب تک 1.5 ارب ڈالر موصول ہو چکے ہیں جبکہ ایک اور اہلکار نے کہا کہ ’حال ہی میں ہمیں 750 ملین ڈالر سعودی عرب سے موصول ہوئے ہیں۔انھوں نے رپورٹرز کو بتایا کہ ’آپ کیوں ہمارے دوستوں کو منظرِ عام پر لانا چاہتے ہیں۔ جو ممالک ہماری مدد کرتے ہیں وہ نہیں چاہتے کہ ان کو ظاہر کیا جائے۔پاکستانی وزیراعظم میاں نواز شریف کے سعودی شاہی خاندان کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں خاص طور پر جب سعودی شاہی خاندان نے ان کی دوسرے دورِ حکومت کے دوران فوجی بغاوت کے بعد انھیں جلاوطنی کے بعد پناہ فراہم کی۔

پرنس الولید بن طلال نے جو سعودی سرمایہ کار ہیں اور بیت السعود کے رکن ہیں نواز شریف کو ’پاکستان میں سعودی عرب کا اپنا آدمی‘ قرار دیا ہوا ہے۔پاکستانی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے بدھ کو اس بات کی تصدیق کی کہ 1.5 ارب ڈالر موصول ہوئے ہیں مگر اس کے بھجوانے والے کا نام نہیں بتایا۔یاد رہے کہ ایک ڈالر پاکستانی روپے کے مقابلے میں 105.40 کی قدر سے 4 سے 12 مارچ کے درمیان گر کر 97.40 تک پہنچ گیا جو کہ اس کی قدر میں 30 دن میں سب سے تیزی سے اضافہ ہے۔

وزیر خزانہ نے 18 فروری کو ایک نئے فنڈ کی تشکیل کا اعلان کیا جس دن سعودی ولی عہد اور نائب وزیراعظم سلیمان بن عبدالعزیز نے پاکستان کے تین روزہ دورے کا اختتام پذیر ہوا تھا۔یاد رہے کہ پاکستان کے نئے فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف نے بھی اس فنڈ کی تشکیل سے دو ہفتے قبل سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ اور اعلیٰٰ سعودی فوجی اہل کاروں سے ملاقات کی تھی۔

دوسری اعلیٰ سطحی سعودی اہل کار جنہوں نے پاکستان کا حالیہ دنوں میں دورہ کیا ان میں سعودی وزیرِ خارجہ سعود الفیصل اور پرنس سلمان بن سلطان شامل ہیں جو سعودی عرب کے نائب وزیرِ دفاع شامل ہیں۔گزشتہ کچھ عرصے میں کئی اعلیٰ سطحی سعودی حکام نے پاکستان کا دورہ کیا جن میں ولی عہد اور وزیرِ خارجہ شامل ہیں جبکہ پاکستانی فوج کے سربراہ نے بھی سعودی عرب کے دورے کے دوران کئی اعلیٰ سطحی اہلکاروں سے ملاقات کی۔

یاد رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ کے قرض کی تیسری قسط 550 ملین کی صورت میں مارچ کے آخر تک پاکستان کو موصول ہو گی جس کیبعد توقع کی جا رہی ہے کہ زرِ مبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں گے۔پاکستان کو 150 ملین اسلامی ترقیاتی بینک سے مارچ کے مہینے میں ملیں گے جبکہ 150 سے 200 ملین ڈالر کے قریب کولیشن سپورٹ فنڈ سے بھی موصول ہونے ہیں۔پاکستان کو اس کے علاوہ مئی کے مہینے میں 500 ملین ڈالر مالیت کے یورو بانڈز جاری کرے گا اور اس کا منصوبہ ہے کہ نجکاری سے بھی اربوں ڈالر وصول کیے جائیں گے۔بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے رقوم کی ترسیل میں 11 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد یہ اس سال مالیاتی سال کے پہلے آٹھ مہینے کے دوران 10.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔