ملک میں طالبان کا دفتر کھولنے کی کوئی تجویز زیر غورنہیں، وزیر مملکت برائے داخلہ، عوامی نیشنل پارٹی کا وزیر مملکت کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار ،اپوزیشن کا ایو ا ن سے احتجاجاً واک آؤٹ

بدھ 12 مارچ 2014 08:10

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12مارچ۔2014ء) وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ ملک میں طالبان کا دفتر کھولنے کی کوئی تجویز زیر غورنہیں ہے اور نہ ہی کھولا جائے گا صوبائی وزیر کا بیان اخباری ہے ، عوامی نیشنل پارٹی نے وزیر مملکت کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور اپوزیشن نے احتجاجاً واک آؤٹ کرلیا ۔ منگل کو سینٹ کے اجلاس میں اے این پی کا توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے سینیٹرافراسیاب خٹک نے کہا کہ صوبائی وزیر نے ایک کالعدم تنظیم کا دفتر کھولنے کی بات کی ہے اس تنظیم کے لوگوں نے ہر جگہ دھماکے کئے مذاکرات کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ وہ ریاست کی رٹ اور آئین کو تسلیم کریں یہ ہمارے ملک کے امیج کیلئے برا ہے اسامہ بن لادن پہاں سے پکڑا گیا دنیا کو کیا پیغام کیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

وفاقی حکومت وضاحت کرے کہ کیا وہ طالبان کا دفتر کھولنے کی اجازت دے گی انہوں نے کہا کہ تا ریخ ان لوگوں کا احتساب کرے گی جنہوں نے دہشتگردی کے خلاف اتحاد کو توڑا ۔ توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن نے کہا کہ طالبان کا دفتر کھولنے کی کوئی تجویز زیر غورنہیں ہے اور نہ ہی اس قسم کی درخواست کی گئی ہے سینیٹر زائد خان نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی کابینہ کے ممبر نے ایک بیان دیا ہے عمران خان نے سب سے پہلے کہا تھا کہ طالبان کو دفتر کھولنے کے لئے تیار ہوں وفاقی حکومت صوبائی وزیر کے بیان کے حوالے سے وزیراعلیٰ سے بات کی جائے گی ۔

آئین کی خلاف ورزی ہورہی ہے ۔ سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ صوبائی وزیر کالعدم تنظیم کو پشاور میں دفتر کھولنے کی پیشکش کررہے ہیں طالبان ہمارے آئین اور شریعت کو نہیں مانتے بلکہ فوجیوں کے سر کاٹ کر فٹبال کھیلتے ہیں بچیوں کی بسوں پر بم لگاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس صوبائی وزیر یا پارٹی سے وضاحت طلب کرے گی۔ پاکستان میں کہیں بھی دہشت گردوں کے دفتر نہیں کھولے جائیں گے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ طالبان کے حوالے سے حکومت کے موقف واضح ہے۔ اخباری بیانات تک معاملات ہیں۔ آئین و قانون کیخلاف جانے والی کسی بھی چیز کو روکا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال فاٹا اور دیگر علاقوں میں زیادہ خراب ہے۔ وزیر تعلیم ان علاقوں کی خود مانیٹرنگ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کا دفتر نہیں کھولا جائے گا۔ اے این پی نے وزیر مملکت برائے داخلہ کی جانب سے واضح جواب نہ دئیے جانے کے باعث اپوزیشن نے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔

متعلقہ عنوان :