حکومت نے بنکوں کو ٹی ٹی چارجز کی مد میں 6 ارب روپے ادا کر دیئے ہیں،اسحاق ڈار، 3.46 ارب روپے کے دیگر واجبات 21 مارچ تک ادا کردیئے جائیں گے‘ اس طرح موجودہ حکومت سابقہ حکومت کے دور کا ایک اور واجب الادا گردشی قرضہ ادا کرنے کے قابل ہو جائے گی، ترسیلات زر سے متعلق پی آر آئی کے اجلاس سے خطاب

بدھ 12 مارچ 2014 08:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12مارچ۔2014ء) وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت نے بنکوں کو ٹی ٹی چارجز کی مد میں 6 ارب روپے ادا کر دیئے ہیں جبکہ 3.46 ارب روپے کے دیگر واجبات 21 مارچ تک ادا کردیئے جائیں گے‘ اس طرح موجودہ حکومت سابقہ حکومت کے دور کا ایک اور واجب الادا گردشی قرضہ ادا کرنے کے قابل ہو جائے گی۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے منگل کو ترسیلات زر سے متعلق پی آر آئی کے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر پی آر آئی کے سربراہ معین الدین نے سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں اضافے کے حوالے سے تجاویز کے بارے میں پریزنٹیشن دی۔ انہوں نے تجویز دی کہ مقامی ترسیلات بینکوں کے مجموعی کاروبار کی فہرست میں شامل ہونی چاہئیں۔

(جاری ہے)

بینکوں کو اوورسیز اداروں میں ہوم رمیٹینس سنٹرز قائم کرکے وہاں اپنا عملہ تعینات کرنا چاہیے‘ بینکوں کے ذریعے ترسیلات زر میں اضافے کے لئے شکایات کے ازالے کا مکینزم بھی وضع کیا جانا چاہیے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ نے ملک میں غیر ملکی ترسیلات زر میں بہتری کے حوالے سے کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ترسیلات میں بھاری اضافہ فارن ایکسچینج ریٹ‘ مقامی انٹرسٹ ریٹ اور ادائیگیوں کے توازن پر براہ راست اثر انداز ہونے کے ساتھ ساتھ دیگر میکرو اکنامک اشاریوں پر بھی بلواسطہ اثر ڈالتا ہے۔ وزیر خزانہ نے بینکوں کو ہدایت کی کہ وہ بڑے مائیگریشن نیٹ ورکس سے رابطہ کرے‘ تارکین وطن کو بیرون ملک جانے سے پہلے بینک اکاؤنٹس کھولنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

اس ضمن میں نادرا کو مدد فراہم کرنے کی درخواست کی جائے گی۔ اس سے نہ صرف ان کی ترجیحات کو سمجھنے میں مدد ملے گی بلکہ پاکستان میں حکام کو ان کی ترسیلات سے متعلق ترجیحات پر پورا اترنے میں مدد ملے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ مالیاتی اور زری صورتحال کو مستحکم بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ پاکستانی معیشت کی ترقی قابل عمل ہے‘ ہم ملکی مفاد میں قیاس آرائیاں اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کی مل کر حوصلہ شکنی کریں گے۔

اجلاس میں نیشنل بینک‘ بینک آف پنجاب ‘ الائیڈ بینک‘ مسلم کمرشل بینک‘ یوبی ایل‘ جے ایس بینک‘ دبئی اسلامک بینک‘ سمٹ بینک‘ میزان بینک‘ بینک الحبیب‘ سونیری بینک‘ فیصل بینک‘ عسکری بینک‘ برج بینک‘ این آئی بی بینک‘ بینک الفلاح ‘ حبیب بینک کے نمائندوں‘ سٹیٹ بینک آف پاکستان اور وزارت خزانہ کے سینئر حکام نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :