سپریم کورٹ کا لاپتہ تاسف ملک کیس میں میجر علی احسن کو پولیس تفتیش میں شا مل نہ کرنے پر کمانڈنگ آفیسر کو طلب کرنے کا عندیہ،چودہ مارچ تک لاپتہ شخص پیش کریں بصورت دیگر میجر علی احسن کے کمانڈنگ افسر کو براہ راست حکم جاری کرینگے،سپریم کورٹ ،ابراہیم ستی ایڈووکیٹ نے دلائل کی اجازت نہ ملنے پر وکالت نامہ واپس لے لیا

منگل 11 مارچ 2014 08:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11مارچ۔2014ء) سپریم کورٹ نے راولپنڈی سے لاپتہ تاسف ملک کیس میں ملٹری انٹیلی جنس کے میجر علی احسن کو پولیس کے روبرو شامل تفتیش نہ کرنے پر کمانڈنگ آفیسر کو طلب کرنے کا عندیہ دیا ہے اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور کو ہدایت کی ہے کہ چودہ مارچ تک لاپتہ شخص پیش کریں بصورت دیگر میجر علی احسن کے کمانڈنگ افسر کو براہ راست حکم جاری کرینگے جبکہ ایم آئی کے وکیل ابراہیم ستی ایڈووکیٹ نے دلائل کی اجازت نہ ملنے پر وکالت نامے واپس لینے کے فیصلے سے عدالت کو آگاہ کیا ہے ۔

جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ بہت عرصہ گزر گیا اب مزید مہلت نہیں دے سکتے میجر علی احسن پولیس کی تحقیقات میں خود کو پیش کریں ٹر ائل آرمی ایکٹ کے تحت ہوگا یا عام عدالت میں اس کا فیصلہ بعد میں کرینگے تاحال کوئی مثبت پیش رفت نہیں کی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دیئے جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے عدالت کو بتایا ہے کہ میجر علی احسن خضدار میں آپریشنل ایریا میں ہیں ان کے حوالے سے نہیں بتایا جاسکتا آرمی افسر کے خلاف تحقیقات کا اختیار بھی صرف آرمی کو ہی ہے جبکہ تاسف ملک کے وکیل کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے کہا ہے کہ آرمی کو تحقیقات کا ا ختیار نہیں ہے اگر ایسی بات ہے تو آرمی اپنے متعلقہ قوانین سے متعلق اپنا کوئی وکیل عدالت میں پیش کرے تحقیقات حق صرف پولیس کو حاصل ہے انہوں نے یہ دلائل جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی اس دوران لاپتہ کی بیوی عابدہ ملک ، وکیل انعام الرحیم اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور عدالت میں پیش ہوئے عدالت کو بتایا گیا کہ تاحال مقدمے کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے اور میجر علی احسن پولیس کے روبرو پیش نہیں ہوسکتے کیونکہ وہ بلوچستان میں ہیں اور فوج کے آپریشنل ایریا میں ہیں ۔

اس پر عدالت نے کہا کہ ان کا کمانڈنٹ کا نام بتائیں ان کو بلاتے ہیں اس کا جواب شاہ خاور نہ دے سکے اس دوران ابراہیم ستی نے ایم آئی کی جانب سے بتلایا کہ سپریم کورٹ اپنے پانچ فیصلوں میں قرار دے چکی ہے کہ آرمی افسران کیخلاف تحقیقات یا کارروائی پولیس کا دائرہ کار میں نہیں آتی اس پر عدالت نے کہا کہ آپ کس کی جانب سے پیش ہورہے ہیں اور ایسا کیوں کررہے ہیں اس پر ابراہیم ستی نے کہا کہ وہ ایم آئی کی جانب سے پیش ہورہے ہیں اس پر عدالت نے کہا کہ وہ بیٹھ جائیں ابھی ایسی سٹیج نہیں آئی کہ ان کو سنا جائے جس پر ابراہیم ستی غصے میں آگئے اور کہنے لگے کہ انہوں نے اپنا وکالت نامہ واپس لے لیا ہے اس پر عدالت نے کوئی بات نہیں کی اس دوران شاہ خاور نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں کچھ وقت دے دیں وہ حکام سے بات کرلیتے ہیں اس پر عدالت نے انہیں چودہ مارچ تک کا آخری مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔

متعلقہ عنوان :