اسلام آباد‘ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا آئندہ اجلاس جون میں ہوگا‘ انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کومالی وسائل میں کمی کیلئے قانون سازی نہ کرنے پر پاکستان کی پوزیشن مزید نازک ہونے کا امکان

پیر 10 مارچ 2014 07:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10مارچ۔2014ء) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا آئندہ اجلاس (جون) میں منعقد ہوگا جس میں انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو مالی وسائل کی کمی کیلئے قانون سازی نہ کرنے پر پاکستان کی پوزیشن مزید نازک ہونے کا امکان‘ صورتحال جاری رہنے مستقبل میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ملک پر مالی پابندیاں لگا سکتی ہے عالمی مالیاتی اداروں کو پاکستان کی مالی امداد سے روکا جاسکتا ہے ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کے مطابق قانون سازی کے بغیر پاکستان کی پوزیشن بہتر ہونے کا امکان نہیں اور قانون سازی حکومت کا کام ہے تاکہ دفتر خارجہ کا اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس جون میں اپنا اجلاس منعقد کرے گا جس میں انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو مالی وسائل کی فراہمی روکنے کے حوالے سے باقاعدہ قوانین متعارف کروانے میں ناکامی پر پاکستان کی پوزیشن مزید نازک صورتحال اختیار کر جائے گی پاکستان ابھی تک فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی سفارشات کے مطابق عملی قوانین متعارف نہیں کروا سکا جس کا نتیجہ مستقبل میں پاکستان پر مالی پابندیوں کی صورتحال میں نکل سکتا ہے جس کے تحت تمام عالمی مالیاتی اداروں بشمول عالمی مالیاتی فنڈ‘ ایشیائی ترقیاتی بینک‘ انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بینک کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی امداد روکی جاسکتی ہے پروگرام کے مطابق فروری میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ایک وفد نے پاکستان کا دورہ کرنا تھا تاکہ پاکستان کے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کو مالی وسائل کے انسداد کے حوالے سے کئے جانے والے عملی اقدامات کا جائزہ لیا جاسکے تاہم عملی اقدامات نہ ہونے کے باعث دورہ طے شدہ شیڈول کے مطابق نہیں کیا جاسکتا گزشتہ برس کے آخری اجلاس جس کو پاکستانی وزارت خارجہ کے اس وقت کے سیکرٹری جلیل عباس جیلانی اور ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے پاکستان کی بہت بڑی کامیابی قرار دیا تھا میں پاکستان کی جانب سے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی ومالی وسائل کی فراہمی کے حوالے سے کوئی قابل ستائش اقدامات نہ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں پاکستان نے موقف اختایر کای تھا کہ ملک میں انسداد دہشت گردی (ترمیم شدہ) آرڈیننس کا جلد عملی نفاذ کیا جارہا ہے تاہم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے اس آرڈیننس کے عارضی چارٹر کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا اور پاکستان کو جلد اس کو بہتربناکر نافذ کرنے کے حوالے سے زور دیا گیا تھا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اقدام متحدہ کے زیر اہتمام کام کرتی ہے جس کا بنیادی مقصد انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو مالی وسائل کی فراہمی کے خاتمے کیلئے بین الاقوامی شیڈول طے کرنا اور اسی حوالے سے قانونی ‘ آئینی ‘ ریگولیٹری اور عملی (آپریشنل) اقدامات کے نفاذ کو یقینی بنانا ہے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ آئندہ اجلاس میں بھی پاکستان کی پوزیشن بہتر ہونے کے امکانات معدوم ہیں اور ملک کا سابقہ سٹیٹس برقرار رہے گا انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے قانون سازی وزارت خارجہ نہیں کر سکتی کیونکہ قانون سازی اور متعلقہ آرڈینینسز کو پیش کرنا اور ان کی منظوری یقینی بنانا وزارت خارجہ کا نہیں بلکہ پارلیمان کا کام ہے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر پارلیمان اس حوالے سے قانون سازی نہیں کرتی تو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے آئندہ اجلاس میں پاکستان کی قابل ذکر پیش رفت ممکن نہیں ہوسکے گی واضح رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے اپنے بارہ رکنی ممالک بشمول پاکستان پر انسداد منی لانڈرنگ دہشت گردوں کو مالی وسائل کی فراہمی کے خاتمے کے حوالے سے ناقص حکمت عملی اپنانے کی وجہ سے ان ممالک میں شامل کیا تھا جہاں اس حوالے سے عملی اقدامات کی ضرورت ہے دیگر ممالک میں ترکی‘ شام ‘ انڈونیشیا ‘ یمن ‘ میانمار‘ تنزانیہ‘ کینیا‘ ایتھوپیا‘ ویت نام‘ ساؤ ٹوم اور پرنسائیپ ایکواڈور شامل ہیں ان ممالک کو گرے جیور سڈکشن کا نام دیا گیا ہے سال میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے تین اجلاس منعقد ہوتے ہیں جبکہ آئندہ اجلاس رواں برس جون میں منعقدہ ہوگا۔

متعلقہ عنوان :