بلوچستان میں لاپتہ افراد کیس ، سپریم کورٹ نے فو جی افسرا ن کے خلا ف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کرنیبا رے صو با ئی حکو مت سے دو ہفتوں میں حتمی وضاحت طلب کر لی،مقدمات میں مبینہ طور پر ملوث افسران تاحال ملازمت پر ہیں ان کیخلاف فوجداری یا آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ ان کے کمانڈنٹ ہی کرسکتے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل،جرم کرنے والے کسی بھی شخص کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی خواہ اس کا تعلق فوج سے ہو ۔ جسٹس امیر ہانی مسلم

ہفتہ 8 مارچ 2014 02:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8مارچ۔2014ء) سپریم کورٹ میں بلوچستان میں لاپتہ افراد کے مقدمات میں مبینہ طور پر ملوث آرمی ، ایف سی اور ملٹری انٹیلی جنس افسران کیخلاف فوجداری یا آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کے حوالے سے حکومت بلوچستان سے دو ہفتوں میں حتمی وضاحت طلب کر لی جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے عدالت کو بتایا ہے کہ لاپتہ افراد کے مقدمات میں مبینہ طور پر ملوث افسران تاحال ملازمت پر ہیں ان کیخلاف فوجداری یا آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ ان کے کمانڈنٹ ہی کرسکتے ہیں ۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جرم کرنے والے کسی بھی شخص کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی خواہ اس کا تعلق فوج سے ہو یا کسی اور ادارے سے ہو ۔

(جاری ہے)

پرویز مشرف کا معاملہ ان آرمی افسران سے الگ نوعیت کا حامل ہے حاضر سروس آرمی افسران کیخلاف عام عدالت کارروائی کا اختیار نہیں رکھتی ۔ سی آئی ڈی بھی صرف تحقیقات کررہی ہے ٹرائل کا حق سیشن کورٹ سمیت دوسری عدالت کو نہیں ۔

ڈیپوٹیشن پر آئے آرمی افسران کیخلاف کارروائی ان کے متعلقہ فورمز پر ہی ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے یہ ریمارکس جمعہ کے روز دیئے ہیں ۔ جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں جسٹس اطہر سعید پرمشتمل دو رکنی بینچ نے سماجی تنظیم کے رہنما نصراللہ بلوچ کی جانب سے لارجر بینچ قائم کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ اگر کوئی اور بینچ چاہتے ہیں تو اس کے لیے وہ باقاعدہ طور پر چیف جسٹس کو درخواست دیں بلوچستان حکومت نصراللہ بلوچ کو سکیورٹی فراہم کرے چیف سیکرٹری ، سیکرٹری داخلہ بلوچستان اور ایف سی کے وکیل عرفان قادر حکومت بلوچستان کے وکیل شاہد حامد سے ایک مشترکہ میٹنگ کریں اور عدالت کو بتائیں کہ حاضر سروس ایف سی کے ریگولر افسران کیخلاف کارروائی کیسے کی جاسکتی ہے ۔

دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ بلوچستان بدامنی کیس میں مزید پیش رفت شاہد حامد کی علالت کی وجہ سے نہیں ہوسکی ہے اسی لئے اس مقدمے کی سماعت ملتوی کی جائے ۔ نصراللہ بلوچ نے عدالت کو بتایا کہ حکام نے چھ لاپتہ افراد کے نام فہرست سے خارج کردیئے ہیں ان کو دوبارہ سے شامل کیاجائے اس پر عدالت نے کہا کہ آپ اس حوالے سے کسی متاثرہ شخص کی جانب سے درخواست دیں کارروائی کی جائے گی ۔

عرفان قادر نے عدالت کو بتایا کہ شاہد حامد سے ایک میٹنگ ہوچکی ہے ایف سی اہلکاروں کا معاملہ بھی اگلی میٹنگ میں حل ہوجائے گا ان کے خیال میں آرمی افسران کیخلاف کارروائی صرف آرمی ایکٹ کے تحت ہی سکتی ہے اس پر نصراللہ بلوچ نے کہا کہ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ وفاق اور صوبہ پرویز مشرف کے مقدمہ پر اثر انداز ہونے کیلئے ایسی بات کررہا ہے اگر آرمی افسران کیخلاف کارروائی آرمی ایکٹ کے تحت ہوتی ہے تو پھر مشرف بھی بچ جائینگے اس پر عدالت نے کہا کہ پرویز مشرف کا معاملہ اس سے مختلف ہے ۔ شاہ خاور نے کہا کہ ان کا یہ مقصد ہرگز نہیں ہے بلکہ وہ کہنا چاہتے تھے کہ آرمی افسران کیخلاف کارروئی کا فیصلہ ن کے متعلقہ کمانڈنٹ ہی کرسکتے ہیں بعد ازاں عدالت نے سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کردی ۔