خصوصی عدالت نے ججز تعصب اور عدالتی تشکیل کیخلا ف پرویز مشرف کی درخواستیں خارج کر دیں ، سا بق صدر کو فرد جرم عائد کرنے کیلئے آ ئندہ سما عت پر طلب کر لیا گیا ،پرویز مشرف کی جانب سے اپنی والدہ کی عیادت کیلئے بیرون ملک روانگی کی اجازت کیلئے دائر درخواست پر وکلاء استغاثہ 11 مارچ کو اپنا جواب عدالت میں داخل کرینگے ،غداری کیس میں مشرف کی بیرون ملک جانیکی درخواست اور عدالت کے غیر محفوظ ہونے سے متعلق اعتراضات پر وفاق نے تفصیلی جواب جمع کرادیا ،خصوصی عدالت کے قیام کیخلاف مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی

ہفتہ 8 مارچ 2014 02:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8مارچ۔2014ء)خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی تمام درخواستیں خارج کردیں، مقدمے کی سماعت 11 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔ جمعہ کے روز جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت کے تین رکنی بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی۔خصوصی عدالت سنگین غداری کیس کے ملزم پرویز مشرف نے ججز کے متعصب ہونے، مقدمہ کے اندراج کے طریقہ کار، عدالت کی تشکیل اور ججز کی نامزدگی سے متعلق درخواستیں دائر کی تھیں۔

پرویز مشرف کی درخواستوں پر ان کے وکلا انور منصور خان اور خالد رانجھا نے تقریباً پونے دو ماہ تک دلائل دیے۔ اس کے جواب میں استغاثہ کے سربراہ اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے دلائل دیے۔ خصوصی عدالت نے 18 فروری کو سماعت مکمل ہونے کے بعد ان درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیاتھا۔

(جاری ہے)

۔ آئندہ سماعت پر ملزم پرویز مشرف کو فرد جرم عائد کرنے کیلئے عدالت نے طلب کررکھا ہے جبکہ پرویز مشرف کی جانب سے اپنی والدہ کی عیادت کیلئے بیرون ملک روانگی کی اجازت کیلئے دائر درخواست پر بھی آئندہ سماعت پر وکلاء استغاثہ اپنا جواب عدالت میں داخل کرینگے ۔

وا ضع رہے کہ پرویز مشرف کی جانب سے دائر کی گئی متفرق درخواست تین اعتراضات پر مشتمل تھی جس نے پہلا اعتراض یہ اٹھایا گیا تھا کہ خصوصی عدالت کے ججز کا کردار متعصب ہے اور وہ پرویز مشرف کیخلاف پہلے سے عناد رکھتے ہیں لہذا ان کو مقدمہ کی سماعت سے الگ ہوجانا چاہیے ۔ درخواست میں دوسرا اعتراض یہ اٹھایا گیا تھا خصوصی عدالت کی تشکیل کا طریقہ کار غلط اپنایا گیا اور عدالت کی تشکیل درست طریقے پر نہیں ہوئی جبکہ درخواست میں تیسرا اعتراض یہ اٹھایا گیا کہ تھا کہ وفاق کی جانب سے وفاقی کابینہ کی اجازت کے بغیر سیکرٹری داخلہ کے ذریعے غداری مقدمہ کے اندراج کیلئے شکایت درج کروائی گئی جو کہ قانونی طور پر غلط ہے ۔

غداری مقدمہ کے اندراج کیلئے وفاقی کابینہ سے اجازت لینا ضروری تھا تاہم عدالت نے مذکورہ تمام اعتراضات کو اپنے فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ درخواست میرٹ پر نہیں پائی گئی جس کے باعث عدالت اس درخواست کو مسترد کرتی ہے آئندہ مقدمہ کی سماعت گیارہ مارچ کو ہوگی جہاں پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے انہیں عدالت میں طلب کررکھا ہے ۔غداری کیس میں پرویز مشرف کی بیرون ملک جانے کی درخواست اور عدالت کے غیر محفوظ ہونے سے متعلق اعتراضات پر وفاق نے تفصیلی جواب جمع کرادیا۔

جس میں کہاگیاہے کہ پاکستان میں ہر جگہ دہشت گردی ہورہی ہے ، اس کا یہ مطلب نہیں کہ عدالتیں بند کر دیں ، اگر خصوصی عدالت کی کارروائی روک دی گئی تو دہشت گردوں کے حوصلے بڑھیں گے۔6 صفحات پر مشتمل وفاق کا جواب پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے جمع کرایا جس میں کہا گیا ہے کہ خصوصی عدالت پرویز مشرف کی درخواست فوری مسترد کرے اور مقدمے کی قانونی کارروائی پوری کی جائے ، وفاق نے موقف اختیار کیا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ کِرمنل لاء ترمیمی اسپیشل کورٹ ایکٹ 1976 کے تحت چل رہا ہے ، اس ایکٹ کے سیکشن 9 کے مطابق ملزم کی بیماری یاکسی بھی وجہ سے عدم پیشی کی صورت میں ٹرائل ملتوی نہیں کیا جاسکتا، سیکشن 9 خصوصی عدالت کو غیر ضروری تاریخیں دینے سے بھی روکتا ہے، وفاق کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کی درخواست تاخیری حربہ ہے ، عدالت کے غیر محفوظ ہونے سے متعلق اعتراضات پر وفاق کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر جگہ دہشت گردی ہورہی ہے ، اس کا یہ مطلب نہیں کہ عدالتیں بند کر دیں ، اگر خصوصی عدالت کی کارروائی روک دی گئی تو دہشت گردوں کے حوصلے بڑھیں گے۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کے قیام کیخلاف مقدمے کی سماعت دلائل سننے کے بعد غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ جسٹس ریاض احمد خان پر مشتمل سنگل بنچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ جمعرات کو دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پرویز مشرف کیخلاف خصوصی عدالت کا قیام غیر آئینی ہے۔ خصوصی عدالت کا قیام آئین کے آرٹیکل کی شق 3 کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست گزار سہیل حمید ایڈووکیٹ نے جمعہ کو عدالت میں سماعت کے دوران دلائل دئیے کہ خصوصی عدالت کا قیام 1974ء ایکٹ کے تحت غیر آئینی ہے۔ فاضل عدالت خصوصی عدالت کی کارروائی کو روکے جس پر جسٹس ریاض احمد خان نے کہا کہ عدالت عالیہ میں ایسے کیس کی سماعت پہلے بھی ہوچکی ہے اور دیگر وکلاء بھی پہلے یہ دلائل دے چکے ہیں۔ عدالت پہلے بھی خصوصی عدالت کے قیام پر فیصلہ دے چکی ہے لہٰذا عدالت کا مزید وقت ضائع نہ کیا جائے۔ بعدازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :