بظاہر صحت مند لگتا ہوں لیکن حالت تشویشناک ہے، پرویزمشرف کی بیرون ملک علاج کیلئے جانے کی اجازت دینے کی درخواست،خصوصی عدالت (آج)سماعت کرے گی،عدالت سے ججوں کے تعصب کے بارے دعوے پر فیصلہ بھی متوقع

جمعہ 7 مارچ 2014 08:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7مارچ۔2014ء)غداری کیس کے ملزم پرویز مشرف کی اپنے علاج اور والدہ کی تیمارداری کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے حوالہ سے درخواست کی سماعت (آج)جمعہ کو خصوصی عدالت میں ہوگی۔ پرویز مشرف نے خصوصی عدالت میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ وہ بظاہر بہت صحت مند لگتے ہیں لیکن حالت بہت تشویشناک ہے ، سابق صدر آصف زرداری اور موجودہ وزیر اعظم نواز شریف بھی دل کے علاج کے لیے بیرون ملک گئے ، مجھے بھی جانے دیا جائے۔

پرویز مشرف نے درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ آصف زرداری کی انجیو گرافی برطانیہ میں ہوئی جبکہ امریکا سے اپنا معالج بھی بلایا اور اے ایف آئی سی کو اسٹینڈ بائی پر ہی رکھا گیا تھا۔ جب نواز شریف معمولی علاج کے لیے برطانیہ گئے تو اس دوران پیچیدگی پیدا ہوئی لیکن وہاں جان بچانے کی بہترین طبی سہولتوں کے باعث ان کی جان بچ گئی۔

(جاری ہے)

پرویز مشرف نے درخواست میں کہا ہے کہ عدالتی حکم پر تشکیل پانے والے اے ایف آئی سی کے میڈیکل بورڈ نے ان سے متعلق اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ دل کے عارضہ کی تشخیص کے لیے کسی قسم کی جراحی کے دوران دباؤ کے باعث دل کا دورہ پڑسکتا ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

اے ایف آئی سی میں علاج کی بہترین سہولتیں ہیں لیکن ان کے والد کو بھی دل کا عارضہ تھا اور انہوں نے جب اے ایف آئی سی سے انجیو گرافی کرائی تو اس کے بعد مسائل پیدا ہوئے اور ان کے والد کا انتقال ہو گیا جس کا اب ان پر نفسیاتی اثر ہونا لازمی ہے۔ پرویز مشرف نے درخواست میں کہا ہے کہ ایسی صورت حال میں وہ کوئی خطرہ مول لینے کو تیار نہیں اس لیے انہوں نے انجیوگرافی نہیں کرائی اور اپنا علاج جلد از جلد اپنے امریکی ڈاکٹر ارجمند ہاشمی سے کرانا چاہتے ہیں۔

پرویز مشرف نے درخواست میں یہ بھی استدعا کی ہے کہ ان کی 94سالہ بوڑھی والدہ دبئی میں ہیں جو ضعیف العمری کے باعث کئی بیماریوں میں مبتلا ہیں ،ان سے ملنے اور بہتر طبی دیکھ بھال یقینی بنانے کے لیے بھی دبئی جانا ضروری ہے۔ پرویز مشرف نے درخواست میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ اپنے علاج اور بیمار والدہ سے ملنے کے لیے ملک سے باہر جانے کی اجازت دی جائے، عدالت جب بھی بلائے گی، پیش ہو جاؤں گا۔عدالت نے اس درخواست پر استغاثہ کو نوٹس جاری کردیئے ہیں درخواست کی سماعت 7مارچ کو ہو گی۔دوسری جانب عدالت کی طرف سے مشرف کی طرف سے ججوں کے متعصب ہونے کے بارے میں دائر کی گئی درخواستوں کا فیصلہ آنے کی بھی توقع ہے، عدالت نے 11مارچ کو پرویزمشرف کو فردجرم کیلئے طلب کر رکھا ہے۔