ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان اپنے گن مین کی گولی کا نشانہ بنے، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا انکشاف

جمعہ 7 مارچ 2014 07:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7مارچ۔2014ء)اسلام آبادایف ایٹ کچہری میں ہونیوالے دہشت گرد حملے کی تحقیقات 4 ایجنسیوں پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کر رہی ہے۔ دوران تفتیش جائے وقوعہ کے ملاحظہ، گواہوں کے بیانات اور ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے یہ بات عیاں ہوئی ہے کہ وقوعہ میں شہید ہونیوالے ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان اپنے گن مین کی گولی کا نشانہ بنے ۔

ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان پر دو فائر کئے گئے جس میں سے ایک انکی چھاتی پر لگا اور دوسرا بازو پر لگا جس سے بازو پردو زخم آئے جبکہ دونوں فائر انتہائی قریب سے کئے گئے اور یہ با ت واقعاتی شہادتوں اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں واضح ہو گئی ہے ۔تحقیقاتی ٹیم نے تفتیش کے دوران جائے وقوعہ کا ملاحظہ کیا اور دیگر گواہان کے علاوہ ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان کے گن مین بابر کا بیان بھی ریکارڈ کیا۔

(جاری ہے)

گن مین بابر نے دوران تفتیش تسلیم کیا کہ F-8کچہری میں دہشت گردوں کے حملے کے دوران جب وہ ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان کے ہمراہ چیمبر کے دروازے پر دہشت گردوں کو اندر آنے سے روکنے کے لئے کشمکش کر رہے تھے کہ اسی دوران حادثاتی طور پر2 فائر ہونے سے ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان شدید زخمی اور بعد ازاں شہید ہوگئے۔گن مین بابر کو ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان کے تحریر اً کہنے پرجنوری2014 کو سیکورٹی ڈویژن نے ان کے ساتھ بطور گن تعینات کیا تھا گن مین کو حراست میں لے کر باقاعدہ تفتیش شروع کر دی ہے اور اس کا سرکاری ہتھیار قبضہ پولیس میں لے لیا گیا ہے ۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کیس کی تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے۔ تفصیلی پوسٹ مارٹم رپورٹ، فورنزک سائنس لیبارٹری کی رپورٹ اور دیگر شواہد کی روشنی میں کیس پر کام جاری ہے۔