وزیراعظم سے حکومت اور طالبان کمیٹیوں کی مشترکہ ملاقات،دہشت گردی کے واقعات پر وضاحت طلب کرنے کیلئے وفدوزیرستان بھیجنے کا فیصلہ، مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کی تجاویز،دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام، ان واقعات کے ذمہ داروں کی نشاندہی او رمستقبل کے لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال ،پاکستان دہشتگردی کی بھاری قیمت اداکرچکااب اسے ختم کرکے ہی دم لیں گے، وزیراعظم نواز شریف، عوام کو امن اور خوشحالی فراہم کرنا حکومت کا آئینی‘ دینی اور قومی فریضہ ہے،بطور وزیراعظم ان کی یہ ذمہ داری ہے کہ ملک میں امن و امان قائم کیا جائے اور خون خرابے کے شروع ہونے والے سلسلے کو فوری طور پر بند کیا جائے۔وزیراعظم کا ناشتے کی میز پر خطاب

جمعہ 7 مارچ 2014 07:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7مارچ۔2014ء)وزیراعظم محمد نوازشریف سے حکومت کی قائم کردہ مذاکراتی کمیٹی اور طالبان کی نامزد کمیٹی کی مشترکہ ملاقات میں مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کی تجاویز،دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام، ان واقعات کے ذمہ داروں کی نشاندہی او رمستقبل کے لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیااور فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر وضاحت طلب کرنے کیلئے دونوں کمیٹیوں کے ارکان کو وزیرستان بھیجا جائے۔

اطلاعات کے مطابق جمعرات کو یہاں وزیراعظم ہاؤس میں ناشتہ پر ہونیوالے ملاقات میں اتفا ق کیا گیا کہ مذاکراتی عمل کو آگے بڑھنا چاہئے تاہم وزیراعظم اور حکومتی کمیٹی کی طرف سے طالبان کی جنگ بندی کے بعد ہونیوالے دہشت گردی کے واقعات پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا جبکہ مولانا سمیع الحق نے ان واقعات کے ذمہ داروں کی نشاندہی پر زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں اور انہوں نے یقین دلایا ہے کہ وہ کوشش کریں گے کہ آپریشن نہ ہو،کمیٹیوں میں مزید بااثر لوگ شامل ہونے چاہئیں۔

(جاری ہے)

ملاقات میں حکومتی کمیٹی کے ارکان وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی،میجر ریٹائرڈ محمد عامر،رستم شاہ مہمند اور رحیم اللہ یوسفزئی جبکہ طالبان کمیٹی کے ارکان مولانا سمیع الحق، پروفیسرمحمد ابراہیم اور مولانا یوسف شاہ شریک ہوئے۔ ملاقات میں مذاکراتی عمل کے دوسرے مرحلے اور اہم فیصلوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے ذریعے امن کے خواہاں ہیں، دہشت گردی کے واقعات مذاکرات کوسبوتاژ کررہے ہیں، چاہتاہوں آپریشن کی نوبت نہ آئے جبکہ طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہاہے کہ جنگ بندی ہوچکی اب فیصلے کا وقت آگیا، تعین ہونا چاہیے کہ دہشت گردی میں کون ملوث ہے، طالبان نے تحقیقات کی یقین دہانی کرائی ہے، حکومتی کمیٹی میں اگر مزید بااثر افراد شامل ہوجائیں تو مسئلہ جلد ہونے کا امکان ہے، مقتدر حلقوں کی حمایت کے بغیر مذاکراتی عمل آگے نہیں بڑھ سکتا، تمام متعلقہ حلقوں کو اعتماد میں لینا ہوگا، دورئہ وزیرستان کا لائحہ عمل جلد طے کرینگے ۔

جمعرات کی صبح وزیراعظم میاں نواز شریف نے حکومتی اور طالبان کمیٹی کے اراکین سے ناشتہ کی میز پر ملاقات کی ۔ ملاقات میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان فوکل پرسن کی حیثیت سے شریک تھے۔ ملاقات میں پہلے حکومتی کمیٹی کے سربراہ عرفان صدیقی دیگر اراکین میجر ریٹائرڈ عامر، رحیم اللہ یوسفزئی اور رستم شاہ مہمند کے ہمراہ وزیراعظم سے ملے بعد ازاں طالبان ثالثی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق اپنے کمیٹی اراکین پروفیسر ابرہیم اور کوآرڈینیٹرمولانایوسف شاہ کے ہمراہ وزیراعظم ہاؤس پہنچے تو حکومتی کمیٹی نے ان کا استقبال کیا اس موقع پر حکومتی اور طالبان کمیٹیوں نے اکٹھے ناشتہ کی میز پر وزیراعظم میاں نوازشریف سے ملاقات کی۔

باوثوق ذرائع نے ”خبر رساں ادارے “ کو بتایاکہ اجلاس کے دوران حالیہ مذاکرات پر تبادلہ خیال لیاگیا اور فضائی حملوں کی بندش کے بعد ہونیوالی دہشت گردانہ حملوں پر وزیراعظم میاں نوازشریف سے سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہاکہ اگر دہشت گردی حملے جاری رہے تو پھر مذاکرات کیسے آگے بڑھیں گے اس لئے طالبان کو چاہیے کہ پہلے فی الفور شدت پسندی کی کارروائیوں سے نہ صرف لاتعلقی کا اظہار کریں بلکہ جو ان مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں ان گروپس کی بھی نشاند ہی کریں۔

وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خا ن نے اس موقع پر کہاکہ حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ ملک میں امن وامان مذاکرات کے ذریعے لایا جائے اور اسی پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں لیکن ہم نے پارلیمان کو بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر دہشت گردی کی کارروائیاں ہوئیں تو ان گروپوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن بھی کیا جائیگا جس پر مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ حکومت کو بھی اس سلسلے میں تحقیقات کر نی چاہئیں ہر پر تشدد کارروائی کو طالبان کے کھاتے میں ڈالنے سے گریز کرتے ہوئے اس کی جامع تحقیقات کرائی جائیں کیونکہ طالبان نے یقین دلایا ہے کہ ہماری طرف سے کوئی کارروائی نہیں ہوگی اور اگر کسی نے گروپ نے خلاف ورزی کی تو اس سے وہ خود نمٹیں گے ۔

اس موقع پر وزیراعظم میاں نوازشریف نے مذاکراتی کمیٹیوں کے کردار کو سراہتے ہوئے کہاکہ دونوں کمیٹیوں نے جانفشانی سے کام کیاہے اور مسلسل کوششوں سے مذاکرات کے سلسلے کو آگے بڑھانے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کوشش ہو گی کہ فوجی آپریشن کی نوبت نہ آئے اور معاملات خوش اسلوبی سے حل ہو جائیں۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے مذاکرات میں فوجی اور آئی ایس آئی سمیت تمام متعلقہ حلقوں کو بھی شامل کیا جائے گا ۔

بعدازاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہاکہ وزیراعظم میاں نوازشریف نے دونوں کمیٹیوں کے کردار کو سراہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم میاں نوازشریف مذاکرات کے ذریعے معاملات حل کرنے کیلئے پرعزم ہیں جبکہ حالیہ دہشت گردی پر حکومت کے ساتھ ساتھ طالبان بھی پریشان ہے اب تعین ہونا چاہیے کہ اس دہشت گردی میں کون ملوث ہے اور امن کوششو ں کو کون سبوتاژ کرنے کے درپے ہے۔

انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ طالبان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ حالیہ دہشت گردی میں ملوث افراد کی نشاندہی کرینگے۔انہوں نے کہاکہ ہم صرف ملک میں امن کی خاطر اس پرخطر راستے پر چل رہے ہیں اور مایوس نہیں ہیں انہوں نے کہاکہ ضرورت پڑی تو وزیرستان دوبارہ جائینگے اور اس سلسلے میں ایک دو روز میں لائحہ عمل طے کرینگے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے ازارہ مزاح کہاکہ وزیراعظم میاں نوازشریف کو بھی کہاہے کہ وہ وزیرستان جانا چاہیں تو انتظام کرسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ مذاکرات کو مقتدر حلقوں کے تعاون کے بغیر آگے بڑھانا ممکن نہیں ہوگا اور ہمیں مقتدر حلقوں کی حمایت حاصل رہے گی ۔انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ حکومتی کمیٹی میں اگر مزید موثر لوگ آجائیں تو زیادہ بہتر ہونگے اور اگر دونوں کمیٹیوں میں مزید بااثر لوگوں کو شامل کیا جائے تو پھر مسئلہ جلد حل ہونے کی امید کی جاسکتی ہے کیونکہ تمام متعلقہ حلقوں کو اعتماد میں لئے بغیر مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے۔

انہوں نے کہاکہ اب دونوں جانب سے جنگ بندی کا اعلان ہوچکا اور اب فیصلوں کا وقت آگیا ہے ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی تھی۔ مولانا سمیع الحق نے ملاقات میں فوج اور آئی ایس آئی کے حکام کو بھی شامل کرنے کی درخواست کی تھی تاہم آج ہونے والی ملاقات میں کوئی فوجی یا آئی ایس آئی کا اہلکار شامل نہیں تھا ۔

یاد رہے کہ ایف سی اہلکاروں کی شہادت کے واقعہ اور کراچی واقعات کے بعد مذاکرات معطل ہوگئے تھے اور ڈیڈلاک آگیاتھا مولانا سمیع الحق دورئہ سعودی پر تھے کہ انہیں مذاکرات دوبارہ شروع کرانے کی خوشخبری سنائی گئی جنہوں نے اپنے دورے کو مختصر کرتے ہوئے فوراً اسلام آباد کا رخ کیا اور 2روز بعد ہی وزیراعظم میاں نوازشریف سے ملاقا ت کرکے اس ڈیڈلاک کوختم کردیا۔

واضح رہے کہ مذاکراتی عمل میں فوج کی شمولیت بارے خبروں پر اپوزیشن جماعتوں نے تشویش کا اظہار کیاہے اور کہاہے کہ مذاکرات سیاستدانوں کا کام ہے اور وہی کریں۔ وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی بھاری قیمت ادا کرچکاہے اب ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی ختم کرکے ہی دم لیں گے،حکومتی اور طالبان کمیٹیاں باہمی مشاورت کا سلسلہ جاری رکھیں گی‘ عوام کو امن اور خوشحالی فراہم کرنا حکومت کا آئینی‘ دینی اور قومی فریضہ ہے۔

بدھ کو وزیراعظم نواز شریف سے طالبان اور حکومتی کمیٹی کی ملاقات کے بعد سرکاری اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم نے ناشتے کی میز پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ملک کو ہر قسم کی دہشت گردی سے پاک کرنے کا تہیہ کررکھا ہے اور عوام کو امن فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں خون کی ہولی سے ملکی معیشت اور قیمتی جانی نقصان ہوا ہے لیکن اب وقت اگیا ہے کہ حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے اور اس حوالے سے تمامتر اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

وزیراعظم نواز شریف نے حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات کے دوران دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ بطور وزیراعظم ان کی یہ ذمہ داری ہے کہ ملک میں امن و امان قائم کیا جائے اور خون خرابے کے شروع ہونے والے سلسلے کو فوری طور پر بند کیا جائے۔ وزراعظم نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی بھاری قیمت ادا کرچکا ہے اب ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کا خاتمہ کر کے ہی دم لیں گے، خوشگوار تبدیلیاں لانے کے لئے امن کا قیام ناگزیر ہے۔

حکومت کی خواہش ہے مذاکرات کو کامیاب بنایا جائے اور امن امان کی خرابی کی صورتحال کو فوری بند کیا جائے۔وزیراعظم نے دونوں کمیٹیوں کے اراکین کو آگاہ کیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کوششوں کو جاری رکھا جائے گا جب کہ طالبان کمیٹی کی جانب سے جو تجاویز آئی ہیں ان پر بھی غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی یہ آئینی، دینی، اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری ہے کہ تمام فریقین کو ایک میز میز پر بٹھا کر مسئلے کو حل کیا جائے اور وہ اپنی فرائض کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی نہیں برتیں گے، عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی پہلی ترجیح ہے۔

وزیراعطم نواز شریف کے خطاب سے طالبان کمیٹی نے بھی مکمل طور پر اتفاق کیا ہے اور خطاب کے آخر میں نواز شریف نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے دونوں کمیٹیوں کو مشاورتی راہنمائی کا عمل جاری رکھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ دونوں کمیٹیاں آئندہ کا لائحہ عمل تیار کریں اور فیصلہ سازی کے اگلے مرحلے میں اٹھائے جانے والے اقدامات پر غور کریں اور حکومت کو بھی اس حوالے سے آگاہ کریں جبکہ دونوں کمیٹیوں کی جانب سے بھی وزیراعظم نواز شریف کو یقین دہانی کرائی گئی کہ وہ نواز شریف اور حکومت کیساتھ امن و امان کی فضاء اور خوشحالی قائم کرنے کیلئے دونوں کمیٹیاں اپنی پوری کوششیں جاری رکھیں گی۔