لاپتہ افراد کیس، سپریم کورٹ کا وزارت دفاع اخونزادہ لاپتہ کیس میں مقدمہ درج کرنے،تحقیقات کا حکم ، حکومت نے جس لاپتہ شخص کا مقدمہ حل نہ کرنا ہوا اس کے بارے میں کہہ دیا جاتا ہے کہ وہ افغانستان میں ہے، جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس

جمعرات 6 مارچ 2014 08:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6مارچ۔2014ء) سپریم کورٹ نے مالاکنڈ حراستی مراکز سے اٹھائے گئے 35 لاپتہ کیس میں وزارت دفاع کو لاپتہ افراد کے حوالے سے 24گھنٹوں میں اخونزادہ لاپتہ کیس میں مقدمہ درج کرنے اور تحقیقات کا حکم دیا ہے جواب طلب کیا ہے جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں حکومت نے جس لاپتہ شخص کا مقدمہ حل نہ کرنا ہوا اس کے بارے میں کہہ دیا جاتا ہے لاپتہ شخص افغانستان میں ہے خبروں میں آیا ہے کہ آٹھ لاپتہ افراد کنہڑ افغانستان سے واپس لائے جاچکے ہیں یاسین شاہ اور اخونزادہ کے بارے میں بتایا جائے کہ وہ کہاں ہیں ؟ اب تک ان کا بازیاب نہ ہوئے تو کس کی ناکامی قرار دیں ۔

لاپتہ افراد کے بارے میں جب تک حقائق معلوم نہیں ہوں گے ان کی فائل بند نہیں کرسکتے اب تو سرا بھی مل چکا ہے لاپتہ افراد بھی مل جانے چاہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیئے ہیں ۔ مالاکنڈ حراستی مرکز سے فوج کے ذریے مبینہ طور پر اٹھائے گئے 35 لاپتہ افراد کے مقدمے کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بدھ کے روز شروع کی تو اس دوران درخواست گزار محبت شاہ ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور اوروزارت دفاع کے ڈائریکٹر لیگل عرفان کے علاوہ کے پی کے کے حکام عدالت میں پیش ہوئے آمنہ مسعود جنجوعہ بھی پیش ہوکر لاپتہ افراد کے حوالے سے ایک نئی فہرست عدالت میں پیش کی جن کے مقدمات پشاور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں ان مقدمات میں یاسین شاہ لاپتہ کیس بھی شامل ہے ۔

عدالت کو شاہ خاور نے بتایا کہ گزشتہ روز جسٹس اعجاز افضل خان کے چیمبر میں پانچ لاپتہ افراد اور ان کے چھ رشتہ داروں کو پیش کیا گیا ہے جبکہ حراستی مرکز میں موجود دو افراد کو پیش نہیں کیاجاسکا یاسین شاہ کا بھی پتہ نہیں چلایا جاسکا ۔ اس پر جسٹس جواد نے کہا کہ کیسے مان لیں کہ آٹھ افراد افغانستان چلے گئے سنا ہے کہ کنہڑ سے واپس آئے ہیں ۔ شاہ خاور نے بتایا کہ چیف جسٹس نے کچہری میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے اور عینی شاہدین کے بیانات بھی مانگے تھے معاملے کی تحقیقات ابھی ہونا ہے انتظامیہ نے بھی انکوائری کمیٹی بھی بنا رکھی ہے جسٹس جواد نے کہا کہ خبر آئی تھی کہ ہم نے اس لئے پوچھا ہے کہ شاہ خاور نے بتایا ہے کہ کنہڑ اور نورستان دہشتگردوں کے سب سے بڑے مرکز سمجھے جاتے ہیں ہم نے اب تک جتنے جوابات دیئے ہیں اس میں ابھی تک یہ لوگ نہیں مل سکے ہیں ۔

جسٹس جواد نے کہا کہ سرا مل چکا ہے ہمیں اخونزادہ اور یاسین شاہ کے حوالے سے آدھے گھنٹے میں رپورٹ دیں کہ یہ کہاں ہیں ؟ بعد ازاں شاہ خاور دوبارہ پیش ہوئے اخونزادہ کیس میں ڈپٹی کمشنر تک سے رابطہ کیا ہے لاپتہ شخص کابھائی آیا تھا اس کی شکایت درج کرلی ہے عدالت نے لاپتہ شخص کے بھائی حافظ محمد رمضان کا بیان ریکارڈ کرنے اور پرچہ درج کرنے کا حکم دیا ہے عدالت نے حکم نامہ تحریر کراتے ہوئے کہا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے رپورٹ دی ہے کہ اخونزادہ کے بھائی محمد رمضان کے مقدمے میں پیش رفت ہوئی ہے ایکشن لے لیا گیا ہے اور اس حوالے سے شکایت بھی درج کرلی گئی ہے ڈپٹی کمشنر ٹانک معاملے کو دیکھ رہے ہیں شاہ خاور نے یقین دہانی کرائی ہے کہ مقدمہ درج ار اس کی تحقیقات کی جائینگی ڈی ایس پی ٹانک بھی پیش ہوئے ہیں ڈی ایس پی لاپتہ کے بھائی کا بیان ریکارڈ کرے اور کوشش کریں کہ اس کا بیان اے جی آفس میں ہی ریکارڈ کیا جائے اور تحقیقات کا آغازکیا جائے یاسین شاہ کیس میں عدالت نے سماعت آج جمعرات تک ملتوی کردی ۔