سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے نواز شریف کے پچھلے دور میں کی گئی سفیر و ں کی تقرر یو ں کا ریکارڈ طلب کر لیا ، وہ زمانہ بیت گیا جب بادشاہت تھی اب آئین کی حکمرانی ہے کسیکا ذاتی پسند نا پسند پر تقرر نہیں کیا جاسکتا،جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس

جمعرات 6 مارچ 2014 08:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6مارچ۔2014ء) سپریم کورٹ نے مشرف دور میں نواز شریف کی جانب سے بطور وزیراعظم سلیم نواز خان گنڈہ پور کو سپین میں پاکستانی سفیر مقرر نہ کرنے کیخلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت سے نواز شریف کے پچھلے دور میں تقرری بارے جاری سمریوں کا ریکارڈ پیر تک طلب کیا ہے ۔ جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ زمانہ بیت گیا جب بادشاہت تھی اور ہم انگریز کی رعایا تھے جن کے احکامات سے سرکاری افسران کو ادھر سے ادھر کردیاجاتا تھا ۔

اب 1973ء کا آئین ہے جس کے تحت ریکارڈ طلب کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ہم نے خود کرنا ہے اب آئین کی حکمرانی ہے اور کسی کو ذاتی پسند نا پسند پر افسر کا تقرر نہیں کیا جاسکتا اب ہم نے آئین کے مطابق فیصلے کرنا ہے یہ تو نہیں ہوسکتا کہ سابق صدر پرویز مشرف کو نواز شریف کے مقرر کردہ سفیر کی شکل پسند نہیں تھی اس لئے انہوں نے مقرر نہیں کیا ۔

(جاری ہے)

آٹھ سال تو اس کیس کو سپریم کورٹ میں دائر ہوئے گزر چکے ہیں اور کتنا عرصہ اس میں لگایا جانا مقصود ہے ۔

انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیئے ہیں جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بدھ کے روز درخواست کی سماعت کی اس دوران درخواست گزار نے عدالت کو ذاتی طور پر پیش ہوکر حقائق سے آگاہ کیا اور بتایا کہ میاں محمد نواز شریف نے اپنے سابقہ دور حکومت میں 1998-99ء میں ان کے شاندار سروس ریکارڈ کودیکھتے ہوئے انہیں سپین کا سفیر مقرر کیا تھا اور اس حوالے سے سمری بھی بھجوائی گئی تھی تاہم اس دوران ان کی حکومت ختم کردی گئی اور پرویز مشرف نے ہمیں بطور چیف ایگزیکٹو سولہ مارچ 2000 کو طلب کیا کافی دیگر انتظار کے بعد بتایا گیا کہ چیف ایگزیکٹو مصروف ہیں ملاقات نہیں ہوسکتی ۔

اس دوران میرے ساتھ جن سات افراد کی سمری بھجوائی گئی تھی وہ واپس لے لی گئی اور نئی سمری بنائی گئی اور اس مجھے اس لئے نکال لیا گیا تھا کہ میں مشرف کے لیے قابل قبول نہ تھا حالانکہ انہوں نے 1970ء میں گورنمنٹ ملازمت جائنگی اور تیس سال تک خدمات سرانجام دیں ان کے اے سی آر اور دیگر سروس ریکارڈ سو فیصد شاندار رہا وہ میرٹ پر بھی پورے اترتے تھے ۔

انہوں نے موجودہ حکومت کو اپیل بھجوائی مگر سلیکشن بورڈ فعال نہ ہونے پر ان کا فیصلہ نہ ہوسکا ۔ اس پر عدالت نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے کونسل ممبران سے سمریوں کا ریکارڈ طلب کیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ سمریاں سابق وزیر خارجہ عبدالستار کے دور میں بھجوائی گئی تھیں ان پر انہیں وزارت خارجہ سے رابطہ کرنا پڑے گا اس کے لیے انہیں وقت دیا جائے جس پر عدالت نے انہیں سمریوں اور دیگر ریکارڈ پیش کرنے کے لیے پیر دس مارچ تک مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔