مذاکرات میں فوج کو شامل کرنا خطرنا ک ہوگا، خورشید شاہ ،دہشت گرد60 ہزار پاکستانیوں کے قاتل ہیں، اگر بہت ضروری ہے تو پھر حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں کسی ریٹائرڈ فوجی کو شامل کیا جائے، قائد حزب اختلاف کی صحافیوں سے گفتگو

جمعرات 6 مارچ 2014 08:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6مارچ۔2014ء)قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں حکومتی کمیٹی میں فوجی افسر کو شامل کرنا بہت خطرناک ہوگا اور اگر بہت ضروری ہے تو پھر کسی ریٹائرڈ فوجی کو مذاکرات میں شامل کر دیا جائے ،کیو نکہ مذاکرات ناکام ہوگئے تو فوج کو مذاکرات میں شامل کرنے کے انتہائی خطرناک نتائج مر تب ہوں گے۔

بدھ کے روز قومی اسمبلی کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ طالبان سے مذاکراتی عمل میں حکومتی کمیٹی میں فوجی افسر کو شامل کرنا انتہائی خطرناک اقدا م ہوگا کیونکہ جنگ کے بعد کسی دشمن ملک کے ساتھ مذاکرات ہوں تو پھر فوج مذاکرات میں شریک ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کا کام حکومتی احکامات پر عمل کرنا ہوتا ہے لیکن دہشت گردوں کے ساتھ فوج کے مذاکرات کی نئی تاریخ رقم ہونے جارہی ہے اور اگر مذاکرات ناکام ہوگئے تو پھر فوج کو مذاکرات میں شامل کرنے کے انتہائی خطرناک نتائج ہوں گے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر مذاکرات میں فوج کو ملوث کرنا بہت ضروری ہے تو پھر کسی ریٹائر فوجی کو مذاکراتی کمیٹی میں شامل کیا جا سکتا ہے کیونکہ دہشت گرد60 ہزار پاکستانیوں کے قاتل ہیں اور ان کے مقا بل میں فوج کو بٹھانا ستم ظریفی ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا کہ اگر حکومت خود یا اس کی کمیٹی طالبان سے مذاکرات کرے۔

متعلقہ عنوان :