وفاقی دارالحکومت کی ایف ایٹ کچہری میں یکے بعد دیگرے دو خودکش حملوں، کریکر دھماکوں اور شدید فائرنگ سے ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان اور وکلاء سمیت 11افراد جاں بحق، 26شدید زخمی ، ملزمان فائرنگ کرتے ہوئے موقع سے فرار،اسلام آباد کچہری حملہ،احرار الہند نامی تنظیم نے ذمہ داری قبول کرلی ،طالبان سے کوئی تعلق نہیں،غیر شرعی فیصلوں کی وجہ سے عدالتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں،ترجمان تنظیم

منگل 4 مارچ 2014 08:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4مارچ۔ 2014ء)وفاقی دارالحکومت کی ایف ایٹ کچہری میں یکے بعد دیگرے دو خودکش حملوں، کریکر دھماکوں اور شدید فائرنگ سے ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان اور وکلاء سمیت 11افراد جاں بحق اور 26شدید زخمی ہوگئے ہیں۔واقعہ کے بعد ملزمان فائرنگ کرتے ہوئے موقع سے فرار ہوگئے۔آئی جی اسلام آباد کے مطابق پورے علاقے کو سیل کر کے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے تاہم ملزمان موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں جبکہ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے دہشتگردی کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے ڈی جی نیشنل کرائسز میجمنٹ سیل اور آئی جی اسلام آباد سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

ادھر زخمیوں اور جاں بحق افراد کو پمز ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

عینی شاہدین اور پولیس کے مطابق تقریبا 6دہشتگروں جنہوں نے ٹی شرٹس اور شالیں اوڑھ رکھی تھیں نے ایڈیشنل سیشن جج نوید خان کی عدالت کے باہر موجود وکلاء اور سائلین پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی ۔ اس دوران ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان کی عدالت میں ایک کیس کی سماعت جاری تھی جہاں دہشتگروں نے داخل ہو کر فائرنگ کی جس سے ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان سمیت متعدد افراد اور وکلاء زخمی ہوگئے۔

اس دوران عدالت کے باہر اور کچہری دہشتگروں کی جانب سے کریکر دھماکوں اور فائرنگ کی وجہ سے بھگڈڑ مچ گئی اور دھواں پھیل گیا جس کے باعث شدید زخمیوں کوہسپتال منتقل کر نے میں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور ایڈیشنل سیشن جج رفاقت اعوان سمیت کئی شدید زخمی افرادہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ گئے۔واقعہ کے باعث ایف ایٹ کچہری کے اور اس سے متصل مارکیٹ میں بھی بھگڈر مچ گئی ۔

اس حوالے سے پمز ہسپتال کی ترجمان ڈاکٹر عائشہ نے واقعہ میں گیارہ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 11نعشیں اور 25سے تیس زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ڈاکٹر عائشہ کے مطابق زخمیوں کا فوری علاج شروع کر دیا گیا تاہم کچھ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ہسپتال ذرائع کے مطابق ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ کچھ زخمی افراد کی حالت بہت زیادہ تشویشناک ہے۔

اس حوالے سے آئی جی اسلام آباد کے نمائندوں سے گفتگو کرتے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کسی بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکا جبکہ دو حملہ آوروں جب حراست میں لیاگیا تو انہوں نے خود کو اڑا دیا ہے۔آئی جی اسلام آباد سکندر حیات کے مطابق پولیس نے پورے علاقے کو گھیرے میں لیکر ملزمان کی تلاش کے لئے گرینڈ سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق حملہ آوروں نوجوان تھے جنہوں نے ٹی شرٹس اور شالیں پہن رکھی تھیں ۔

دوسری جانب سے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے اسلام آباد کچہری میں خود کش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ڈی جی نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل اور آئی جی اسلام آباد سے واقعہ کی فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے واقعہ میں جاں بحق اور زخمی افراد لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے ان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ہے اور اس بات کی یقین دہانی کروائی ہے کہ واقعہ کے پس پردہ حقائق کو سامنے لا کر ملوث افرا کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

ادھراسلام آباد کچہری حملے کی ذمہ داری احرار الہند نامی تنظیم نے قبول کرلی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ترجمان احرار الہند اسد منصور نے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے تحریک طالبان سے علیحدگی اختیار کرلی ہے،اسلام آباد میں حملہ تنظیم کی طاقت کا ثبوت ہے،غیر شرعی فیصلوں کی وجہ سے عدالتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں،تحریک طالبان سے الگ رہ کر شریعت کیلئے جدوجہد کریں گے۔