کراچی آپریشن کسی خاص پارٹی یا کمیونٹی کے خلاف نہیں،میجر جنرل رضوان،کراچی آپریشن طویل ہوتا جارہا ہے ۔ دوسال سے زائد لگ سکتے ہیں،طالبان ہوا نہیں شہر میں ان کے غلبے اور اپنے جرگے کرنے کی خبریں درست نہیں۔جب تک مجرموں کو سزائیں نہیں ملیں گی شہر میں امن قائم نہیں ہو سکے گا، ڈائریکٹر جنرل رینجرز سندھ کا انٹرویو

پیر 3 مارچ 2014 08:04

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3مارچ۔2014ء)ڈائریکٹر جنرل رینجرز سندھ میجر جنرل رضوان نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن کسی خاص پارٹی یا کمیونٹی کے خلاف نہیں ۔طالبان ہوا نہیں شہر میں ان کے غلبے اور اپنے جرگے کرنے کی خبریں درست نہیں۔جب تک مجرموں کو سزائیں نہیں ملیں گی شہر میں امن قائم نہیں ہو سکے گا۔کراچی کی اکثریت کو معلوم ہے کہ سچ کیا ہے ۔

ضرورت ہے کہ اب سچ بولا بھی جائے۔ عزیز بلوچ مسقط بیٹھا ہے ،بالا ڈالا غفار ذکری چمن بارڈر سے قرار ہونا چاہتے ہیں،سیاسی جماعتیں اپنے عسکری ونگز خود توڑ ڈالیں اور نہ ہم پر ونگز ختم کرالیں گے ۔رینجرز فرشتوں پر مشتمل فورس نہیں غلطیاں ہو سکتی ہیں مگر ہر الزام ہم پر نہ تھونپا جائے وہ اتوار کو ایک انٹرویو دے رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ 2013 کے عام انتخابات کے بعد حکومت کے قیام کے بعد پچھلے سال وفاقی کابینہ نے کراچی کی صورت حال کا نوٹس لیا اور ستمبر2013 وفاقی کابینہ کا اجلاس کراچی میں ہوا جس کے بعد کچھ فیصلے کئے جن میں ایک آپریشن کمیٹی بنائی گئی جس کا سربراہ مجھے بنایا گیا جبکہ آل اوور کمیٹی بنائی گئی جس کا سربراہ وزیراعلی کو بنایا گیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی،اغواء برائے تاوان ،ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے ہم نے مجرموں کو پکڑنا شروع کیا تو اس کے اچھے نتائج برآمد ہوئے ان کی پشت پناہی کرنے والی تنظیموں سیاسی جماعتوں کو یہ اندازہ ہوگیا کہ رینجرز کے اختیارات صرف اتنے ہیں ۔آپریشن کرے اور ملزمان کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کردے بلکہ ہمیں صرف تلاش اور گرفتار ی کے اختیارات حاصل تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس صورت حال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مجرموں نے اپنی ایڈجسٹمنٹ ایسی بنائی کہ پولیس کے حوالے ہونے کے بعد اپنے لئے راستہ نکالا جائے کیونکہ کسی کورٹ میں جاتے ہوتے ہیں اور پراسیکوشن کمزور بننے لگی ۔دہشت گردی کے قانون میں ترمیم کی تجویز دی جوآرڈیننس کی شکل میں لاگو بھی ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ کراچی کا آپریشن طویل ہوتا جارہا ہے ۔

شاہد دوسال سے زیادہ بھی لگ سکتے ہیں۔ کراچی میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک مجرموں کو سزا نہیں ہوگی ۔ اس صورت حال قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فرسٹریشن بڑھ رہی ہے ۔طالبان کا کراچی میں موجودگی کا تاثر دیا جارہا ہے اس میں حقیقت نہیں ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے کراچی میں کوئی نوگوایریا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس حکام کی تبدیلی سے پہلے مشاورت کرلی جائے تو بہتر ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں اپنے عسکری ونگز ختم کرنے میں رینجرز کی مدد کریں گے برحال سیاسی جماعتوں کی عسکری ونگز کے خاتمہ خوش آئند ہے۔