طالبان کی جنگ بندی سے امن مذاکرات میں ڈیڈ لاک ختم ہونے کے بعد دنیا کی نظریں مذاکراتی عمل پر لگ گئیں، اگلے دو روز سے دوبارہ مذاکرات کا آغاز ہونے کا امکان،مولانا سمیع الحق دورئہ سعودی عرب مختصر کرکے آج واپس پہنچیں گے، حکومت سے معاہدہ آئین کے اندر رہتے ہوئے ہوگا، غیر ملکی جنگجو ہتھیار پھینک دیں، علاقہ چھوڑ دیں یا پرامن رہنے کی یقین دہانی کرائیں،رستم شاہ مہمند،حکومت مذاکرات کیلئے مناسب پیکج کا اعلان کرتی ہے تو خوش آئند ہوگاالبتہ قبل ازوقت کچھ کہانہیں جاسکتا،مولانا یوسف شاہ

پیر 3 مارچ 2014 07:58

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3مارچ۔2014ء)طالبان کی طرف سے جنگ بندی کے اعلان سے امن مذاکرات میں ڈیڈ لاک ختم ہونے کے بعد دنیا کی نظریں مذاکراتی عمل پر لگ گئی ہیں اور امکان ہے کہ اگلے دو روز سے دوبارہ مذاکرات کا آغاز ہوجائے گا، اطلاعات کے مطابق مولانا سمیع الحق دورئہ سعودی عرب مختصر کرکے آج(پیر کو) واپس پہنچتے ہی اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرینگے جبکہ حکومتی رکن رستم شاہ مہمند نے کہاہے کہ حکومت سے معاہدہ آئین اندر رہتے ہوئے ہوگا، غیر ملکی جنگجو ہتھیار پھینک دیں، علاقہ چھوڑ دیں یا پرامن رہنے کی یقین دہانی کرائیں،ایک دوروز میں صورتحال کا جائزہ لینگے، اعتماد بڑھانے کیلئے قیدیوں کا تبادلہ ہونا چاہیے، مولانا یوسف شاہ نے امید ظاہر کی ہے مذاکرات مثبت سمت میں آگے بڑھیں گے، اگر حکومت مذاکرات کیلئے مناسب پیکج کا اعلان کرتی ہے تو خوش آئند ہوگاالبتہ قبل ازوقت کچھ کہانہیں جاسکتا۔

(جاری ہے)

باوثوق ذرائع نے ”خبر رساں ادارے “ کو بتایا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان ایف سی اہلکاروں کی شہادت کے واقعہ کے بعد آنے والا ڈیڈلاک ختم ہوگیا او ر خفیہ رابطوں کے نتیجے میں مذاکرات دوبارہ ٹریک پر چل پڑے ہیں ۔ اس سلسلے میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور طالبان مذاکراتی کمیٹی کا آج اہم اجلاس ہونے کے قوی امکانات ہیں جس میں طالبان کی جانب سے حالیہ عارضی جنگ بندی کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیاجائیگا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ مولانا سمیع الحق جوکہ اس وقت دورئہ سعودی عرب پر ہیں اپنے دور ے کو مختصر کرکے آج وطن واپس پہنچ جائینگے ۔ ادھر دروز قبل وزیراعظم میاں نوازشریف سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عرفان صدیقی نے ملاقات کی تھی ملاقات کے دوران وزیراعظم نے عرفان صدیقی سے بات چیت کرتے ہوئے کہاتھا کہ حکومت مذاکرات کی خواہاں ہے لیکن مذاکرات ان سے ہی ہوسکتے ہیں جو پرتشدد کارروائیوں کو ترک کرکے بات چیت کریں اور اس بات کو دوسری سائیڈ پر واضح کیا جائے۔

گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بھی مولانا سمیع الحق سے مدینہ منورہ میں ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں مولانا سمیع الحق نے انہیں یقین دلایا کہ طالبان مذاکرات چاہتے ہیں اور انہوں نے اس کا اعلان بھی کردیا ہے جس پر وزیرداخلہ نے مولانا سمیع الحق سے کہاکہ حکومت بھی اس معاملے کا جائزہ لے رہی ہے اور اس کی جانب سے مثبت جواب ہی دینگے لیکن طالبا ن کو بھی چاہیے کہ وہ ایسے تمام اقدامات سے گریز کریں جس سے مذاکراتی عمل سبوتاژ ہو اور تمام گروپوں پر واضح کریں کہ پرتشدد کارروائیاں روک دیں۔

ادھر مولانا سمیع الحق نے بارہا کہاہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ مذاکرات کے ذریعے ہی ملک میں امن قائم ہو اس سے ہی ملک میں استحکام آئے گا اور طاقت کا استعمال کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے اور بامقصد مذاکرات کیلئے ضرور ی ہے کہ دونوں طرف سے سیز فائر کیا جائے ۔ ادھر ذرائع نے بتایا ہے کہ جو گروپ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کرینگے انہیں قومی دھارے میں شامل کرنے کیلئے خصوصی پیکج بھی متعارف کرایا جائیگا جبکہ مخالفت کرنیوالوں خصوصاً غیر ملکی جنگجوؤں کیخلاف سخت ایکشن کا امکان بھی بتایا جارہاہے۔

اس سلسلے میں ”خبر رساں ادارے“ نے مولانا یوسف شاہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہاکہ فی الوقت اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کیونکہ جب حکومت کے ساتھ باقاعدہ بات چیت کا آغاز ہوگا تو ہی معلوم ہوگا کہ حکومت مذاکرات کے حوالے سے کوئی پیکج دینا چاہتی ہے یا نہیں اگر کسی مناسب پیکج کا اعلان کیا جاتاہے تو یہ خوش آئند اقدام ہوگا۔ انہوں نے مزید کہاکہ مولانا سمیع الحق آج ساڑھے گیارہ بجے وطن واپس پہنچ جائینگے اور بعد ازاں اہم پریس کانفرنس سے خطاب میں قوم کو نوید سنائینگے۔

ادھر دوسری جانب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند نے کہا ہے کہ طالبان نے جنگ بندی کا اعلان حکومتی مطالبے پرکیا، اب حکومت بھی جنگ بندی کرے، حکومتی کمیٹی کے اراکین ایک دو روز میں صورتحال پرجائزے کیلئے بیٹھیں گے۔ رستم شاہ مہمند کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے بعد اعتماد کی فضا قائم ہوگی، اعتماد بڑھانے کیلئے فریقین میں قیدیوں کا تبادلہ ہوناچاہئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت طالبان سے جنگ بندی کی معیاد میں توسیع کا مطالبہ کرے۔ رستم شاہ نے کہا کہ مسائل کے حل میں وقت لگے گا،طالبان نے درخواست اوردباؤکے باعث جنگ بندی کا اعلان کیا، طالبان کے ساتھ معاہدہ آئین کے اندر رہتے ہوئے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی جنگجووؤں کیلئے قبائلی علاقوں میں تین راستے ہیں، سرینڈرکردیں، علاقہ چھوڑدیں یا پرامن رہنے کی یقین دہانی کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ غیرملکی جنگجو اپنے علاقوں کو واپس نہیں جاسکتے،انہیں قومی دھارے میں شامل کرنا ہوگا۔رستم شاہ مہمند طالبان کو بھارت کے خلاف پاکستان کی جیت کے لیے دعا کرنی چاہئے۔