پاکستان میں القاعدہ کی قیادت انتہائی کمزور ہوچکی،قبائلی علاقوں اور شمالی افغانستان میں اسکا نیٹ ورک موجود ہے،امریکی کمانڈر،افغانستان سے امریکی افواج کا مکمل انخلاء کیا گیا تودہشت گردی کے خطرے سے نمٹنا مشکل ہوجائیگا،کمانڈر ایڈمیرل ولیم میک ریون

ہفتہ 1 مارچ 2014 03:52

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1مارچ۔2014ء) ایبٹ آبادآپریشن کی نگرانی کرنے والے امریکی فو جی کمانڈر ایڈمیرل ولیم میک ریون نے کہا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں اور شمالی افغانستان میں القاعدہ موجود ہے، افغانستان سے امریکی افواج کا مکمل انخلا کیا گیا تودہشتگردی کے خطرے سے نمٹنامشکل ہوجائیگا۔ کمانڈرایڈمرل ولیم میک ریون نے یہ بات امریکا کی آرمد سروسزکمیٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں القاعدہ کی قیادت انتہائی کمزور ہوچکی ہے تاہم پاکستان کے قبائلی علاقوں اور افغانستان کے صوبوں کنڑ اور نورستان میں القاعدہ موجود ہے۔ میک ریون کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان سے تمام امریکی فوج کا انخلا کیا گیا اور خصوصی کارروائیوں کے لیے کوئی دستہ نہ رکھا گیا تو القاعدہ دوبارہ فعال ہوسکتی ہے،انھوں نے کہا کہ القاعدہ کی مرکزی قیادت خاصی حد تک کمزور ہو چکی ہے اور اس سے منسلک گروپ شام، عراق، یمن اور شمالی افریقہ میں متحرک ہیں۔

(جاری ہے)

واضع رہے کہ رواں ہفتے امریکی صدر باراک اوباما نے افغان صدر حامد کرزئی کو خبردار کیا تھا کہ نیٹو افواج کے انخلا کے بعد کے لیے دو طرفہ سکیورٹی معاہدہ نہ کرنے کی صورت میں امریکہ اس سال کے آخر تک افغانستان سے اپنی تمام فوجیں نکال لے گا۔امریکہ کا اصرار ہے کہ جب تک مذکورہ سکیورٹی معاہدہ نہیں ہو جاتا اس وقت تک امریکہ یہ ضمانت نہیں دے سکتا کہ وہ انخلا کے بعد بھی اپنے کچھ فوجی افغانستان میں چھوڑ جائے گا جو سکیورٹی اور افغان فوجیوں کی تربیت کا کام سنبھالے رکھیں گے۔

صدر باراک اوباما نے افغان صدر حامد کرزئی کو بتایا ہے کہ چونکہ وہ دو طرفہ سکیورٹی معاہدے پر دستخط کرنے سے انکاری ہیں اس لیے امریکہ نے 2014 کے اختتام تک اپنی تمام افواج کو افغانستان سے نکالنے کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔امریکی صدر نے پینٹاگون کو ہدایت کی ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ سکیورٹی معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں 2014 کے اختتام تک تمام امریکی افواج کیافغانستان سے انخلا کی منصوبہ بندی کرے۔

صدر حامد کرزئی کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنے دور صدارت میں دو طرفہ سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہیں کریں۔ صدر حامد کرزئی کا اقتدار جولائی میں ختم ہو جائے اور وہ افغانستان کے آئین کی رو سے تیسری بار انتخابات میں حصہ لینے کے اہل نہیں ہیں۔افغان لویا جرگے نے گذشتہ برس امریکہ سے معاہدے کی منظوری دے دی تھی تاہم صدر کرزئی نے اس معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے۔خیال رہے کہ ایساف افواج نے سنہ 2013 میں پورے افغانستان کی سکیورٹی افعان فوج کے حوالے کر دی تھی تاہم اب بھی وہاں 97 ہزار غیر ملکی فوجی موجود ہیں جن میں سے 68 ہزار فوجی امریکی ہیں۔