شہریوں اورفوجیوں کاقتل عام کرنیوالوں کوطاقت کے ذریعے کچل دیناچاہئے،طاہرالقادری، آئمہ کرام اس بات پر متفق ہیں کہ اسلامی ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والے باغی ہیں، بغاوت ترک کرنے تک ان سے مذاکرات نہیں ہوسکتے، قتل و غارت کے دوران مذاکرات اللہ اور رسول کے احکامات کے خلاف ہیں، شہریوں اور فوجیوں کا قتل عام کرنے والوں کو طاقت کے ذریعے کچل دینا چاہئے،جودہ حکومت کے پاس دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کوئی پالیسی نہیں،نجی ٹی وی سے گفتگو

جمعہ 28 فروری 2014 06:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28فروری۔2014ء)پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاہے کہ کہ آئمہ کرام اس بات پر متفق ہیں کہ اسلامی ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والے باغی ہیں، بغاوت ترک کرنے تک ان سے مذاکرات نہیں ہوسکتے، قتل و غارت کے دوران مذاکرات اللہ اور رسول کے احکامات کے خلاف ہیں، شہریوں اور فوجیوں کا قتل عام کرنے والوں کو طاقت کے ذریعے کچل دینا چاہئے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ڈاکٹر القادری نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کوئی پالیسی نہیں، نیشنل سیکیورٹی پالیسی کی منظوری اور اعلان کا کوئی مسودہ قوم اور پارلیمنٹ کے سامنے نہیں آیا، میرا خیال ہے کوئی جامع دستاویز موجود ہی نہیں، حکمرانوں کے ذہنوں میں بھی دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے کوئی پالیسی اور اسٹریٹیجی نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے جواب میں کارروائیوں کی بات کرنا مضحکہ خیز ہے، قوم حکمرانوں سے ایکشن کا مطالبہ کرتی ہے، ری ایکشن کا نہیں، خرابی کی جڑ یہ ہے کہ موجودہ حکومت دہشت گردی اور فتنے کی اس حقیقت کا تعین ہی نہیں کرسکی، دہشت گردی پر قابو پانے کے بجائے ہم نے خود قرآن و سنت کے احکامات سے رو گردانی شروع کردی ہے۔طاہر القادری نے دوران گفتگو قرآن پاک کی 49 ویں سورة الحجرات کی آیت نمبر 9 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں بغاوت کے فتنے کی پہلے ہی نشاندہی کردی گئی ہے اور احادیث میں رسول کریم نے ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والوں کیخلاف جہاد اور انہیں سختی سے کچلنے کی ہدایت کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بھی ایسی ہی صورتحال ہے حکومت، ریاست اور عوام ایک طرف جبکہ بغاوت کرنے والے دوسری طرف ہیں، تمام علمائے کرام اس بات پر متفق ہیں کہ ہتھیار ڈالنے اور بغاوت ترک کرنے تک مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ الطاف حسین کے بیان سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ فوج کے ٹیک اوور کرنے کے نکتہ نظر سے متفق نہیں، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فوج جو بھی قدم اٹھائے گی ہم ان کی حمایت کریں گے، ملک کو دہشت گردی سے نکالنا میرے انقلاب کا حصہ ہے، دہشت گردی کی کارروائیوں کو تحفظ دینے والے لوگوں کو دھوکا دیتے ہیں۔

علامہ طاہر القادری کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ سے متعلق فوجیوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس کا خاتمہ جہاد کے ذریعے ممکن ہے، وہ جہاد کررہے ہیں، حکمران دہشت گردی کی جنگ سے حاصل ہونے والا پیسہ کرپشن پر خرچ ہوتا ہے، کرپشن کا پیسہ سوئس بینکوں میں جاتا ہے، حکمرانوں کو لوٹ مار کے علاوہ کوئی کام نہیں۔وہ کہتے ہیں کہ حکومت وقت کا کردار اللہ اور رسول اللہ کے احکام کے مطابق ہونا چاہئے، مذاکرات کا ڈھونگ ختم ہونا اور طاقت کے ذریعے دہشت گردوں کی کمر توڑی جائے، تمام احادیث کی کتابوں میں ہے کہ جو لوگ ریاست کے خلاف مسلح ہوں، شہریوں کا قتل عام کریں، صرف طاقت کے ذریعے انہیں کچل دینا ہی حل ہے، موجودہ دور میں دہشت گردی فتنہ خوارج کا تسلسل ہے۔

قائد پی اے ٹی کا کہنا ہے کہ موجودہ حکمران کبھی بھی مسلح گروپوں کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے، وہ حکمرانوں کے اور حکمران ان کے مدد گار ہیں، مسلح گروپوں کے حامیوں نے موجودہ حکمرانوں کو ووٹ دیئے، حکومتی وزراء ان کے جلسوں میں نظر آتے ہیں۔کرپشن سے متعلق انہوں نے کہا کہ سوئٹزر لینڈ کے بینک گزشتہ اور موجودہ حکمرانوں کے اہلخانہ کی کرپشن کے پیسوں سے بھرے پڑے ہیں، سوئٹزر لینڈ کے 13 بینکوں میں کرپٹ حکمرانوں کے 100 ارب ڈالرز سے زیادہ موجود ہیں، موجودہ و سابق حکمرانوں اور مذہبی مولاناوٴں کے غیر ملکی بینکوں کے افسران کے ساتھ ذاتی تعلقات ہیں، جو انہیں مدد دیتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :