دنیا کے صرف 22 ممالک نے اب تک جنیوا کنونشن کے تحت تمباکو نوشی پر پابندی عائد کی ہے،پاکستان دس لاکھ افراد کو متبادل روزگار تک پابندی عائد نہیں کرسکتا،تجارت کمیٹی کو بریفنگ،کمیٹی کا اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن میں چیئرمین سمیت پانچ ایگزیکٹو ڈائریکٹرز میں سے تین کی عدم تقرری پر برہمی کا اظہار، وزارت کو فوری تقرری کی ہدایت،اب تک کے اموات کے تمام دعووں کی تفصیلات بھی طلب کرلیں

جمعہ 28 فروری 2014 06:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28فروری۔2014ء) دنیا کے صرف 22 ممالک نے اب تک جنیوا کنونشن کے تحت تمباکو نوشی پر پابندی عائد کی ہے تاہم پاکستان اس کی مخالفت کررہا ہے کیونکہ اس شعبہ سے دس لاکھ سے زائد افراد کا روزگار وابستہ ہے جب تک ان افراد کو متبادل روزگار فراہم نہیں کیا جاتا حکومت اس پر پابندی عائد نہیں کرسکتی۔ یہ بات جمعرات کو یہاں قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس میں بتائی گئی۔

کمیٹ نے اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن میں چیئرمین سمیت پانچ ایگزیکٹو ڈائریکٹرز میں سے تین کی عدم تقرری پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے وزارت کو ہدایت کی کہ مذکورہ عہدوں پر فوری تقرری کی جائے۔ صحت انشورنس سکیم متعارف کرائے اور اراکین پارلیمنٹ کی لائف انشورنس کیلئے رابطہ کرے ۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے اب تک کے اموات کے تمام دعووں کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس سراج محمد خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی ، وزارت کے ایڈیشنل سیکرٹری سجاد احمد بھٹہ ، پاکستان ٹوبیکو بورڈکے چیئرمین عظمت حنیف اورکزئی ، اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر رمی الدین پراچہ سمیت وزارت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

ا جلاس میں چیئرمین پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے چیئرمین عظمت حنیف اورکزئی نے بتایا کہ اس وقت ملک کے کل رقبہ میں سے 0.27فیصد رقبہ پر تمباکو کاشت کیا جارہا ہے جس سے 80ہزار کسان 21فیکٹریوں میں 50ہزار سے زائد ملازمین اس شعبہ سے دس لاکھ افراد منسلک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے آنے کے بعد سے ابھی تک ٹوبیکو کا سولہ رکنی بورڈ تشکیل نہیں دیا جاسکا جس پر وزارت کے حکام نے بتایا کہ بورڈ کی تشکیل کیلئے سمری وزیراعظم کو بھجوادی جلد منظور ہوجائے گی ۔

چیئرمین ٹوبیکو بورڈ نے کمیٹی کو بتایا کہ مالی سال 20-12-2013ء میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں ٹوبیکو کے شعبہ سے ملک کو 77ارب روپے جبکہ ایکسپورٹ کی مد میں 3کروڑ 65لاکھ ڈالرحاصل ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ 21ٹوبیکو کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمباکو کی بہترین اقسام تیار کریں ۔ انہوں نے بتایا کہ 21کمپنیوں سے تمبابو کی مد میں بورڈ مالی سال 2012-13ء میں 8کروڑ 50لاکھ روپے وصول کرچکا ہے۔

رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ تمباکو نوشی صحت کیلئے انتہائی مضر ہے تاہم ٹوبیکو بورڈ تمباکو کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کرے ۔ رکن کمیٹی چوہدری اسد الرحمان نے کہا کہ دنیا بھر میں تمباکو نوشی پر پابندی عائد کی جارہی ہے اس پر موجودہ حکومت کا کیا موقف ہے جس پر وزارت کے حکام نے بتایا کہ دنیا کے صرف 22 ممالک نے اب تک جنیوا کنونشن کے تحت تمباکو نوشی پر پابندی عائد کی ہے تاہم پاکستان اس کی مخالفت کررہا ہے کیونکہ اس شعبہ سے دس لاکھ سے زائد افراد کا روزگار وابستہ ہے جب تک ان افراد کو متبادل روزگار فراہم نہیں کیا جاتا حکومت اس پر پابندی عائد نہیں کرسکتی جس پرکمیٹی چیئرمین نے کہا کہ ملک میں تمباکو نوشی کے باعث زیادہ لوگ دل کے امراض سے مررہے ہیں ، تمباکو نوشی یقیناً مضر صحت ہے تاہم اس سے لاکھوں افراد کا روزگار بھی وابستہ ہے جسے متبادل روزگار کی فراہمی تک ختم نہیں کیا جاسکتا ۔

کمیٹی کو اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کے بعد پانچ آزاد ڈائریکٹرز نے استعفیٰ دے دیا تھا جبکہ چیئرمین سمیت پانچ ایگزیکٹو ڈائریکٹرز میں تین نشستیں خالی ہیں جس پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا اور وزارت کو ہدایت کی کہ مذکورہ عہدوں پر فوری تقرری کی جائے۔ کمیٹی نے انشورنس کارپوریشن کی کارکردگی میں مزید بہتری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کارپوریشن ملک میں لائف انشورنس کے ساتھ ساتھ صحت انشورنس سکیم متعارف کرائے اور اراکین پارلیمنٹ کی لائف انشورنس کیلئے رابطہ کرے ۔ کمیٹی نے کارپوریشن سے آئندہ اجلاس میں اب تک جاری کئے گئے اموات کے تمام دعووں کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں

متعلقہ عنوان :