قومی اسمبلی میں اراکین نجی ٹی وی چینلز اور سینماؤں پر چلنے والی بھارتی فلموں کی تشہیر پر پھٹ پڑے،پیمرا کے ذریعے کارروائی اور نجی چینلز پر غیرملکی فلموں کے ٹریلر بند کرنے کا مطالبہ، ملک کو بے راہروی کی جانب گامزن کرنے کی سازش کی جارہی ہے‘ ارکان کا اظہار تشویش،پارلیمنٹ لاجز میں کروڑوں کی شراب نوشی ہورہی ہے‘ چرس کا دھواں ہر طرف ہے‘ غیر اخلاقی حرکات بھی سرعام معمول بن چکی ہیں،جمشید دستی، ایک ماہ کا سی سی ٹی وی ریکارڈ ہے کوئی رکن اسمبلی ملوث پایا گیا تو ضرور کارروائی کی جائے گی‘ جمشید دستی ثبوت فراہم نہ کرسکے تو پھر ایوان ان کی سزاتجویزکرے گا،سپیکرقومی اسمبلی

جمعہ 28 فروری 2014 06:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28فروری۔2014ء) قومی اسمبلی میں اراکین نجی ٹی وی چینلز اور سینماؤں پر چلنے والی بھارتی فلموں اور تشہیر پر پھٹ پڑے اورپیمرا کے ذریعے ان کے خلاف کارروائی اور نجی ٹی وی چینلز پر غیرملکی فلموں کے ٹریلر بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ ملک کو بے راہروی کی جانب گامزن کرنے کی سازش کی جارہی ہے‘ اگر ہوش کے ناخن نہ لئے گئے تو ملک اپنی ثقافت کھودے گا‘ تفریح کے نام پر بے حیائی کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے‘شاہدہ اختر علی نے کہا کہ پیمرا و دیگر اداروں کو اس معاملے پر اقدامات اٹھانے چاہئیں‘ اپوزیشن رکن جمشید دستی نے انکشاف کیا ہے کہ پارلیمنٹ لاجز میں کروڑوں روپے کی شراب نوشی ہورہی ہے‘ چرس کا دھواں ہر طرف ہے‘ غیر اخلاقی حرکات بھی سرعام ہورہی ہیں جوکہ معمول بن چکا ہے‘ چیئرپرسن نے کہا کہ اس معاملے پر اپوزیشن رکن کے پاس اگر کوئی شواہد ہیں تو سپیکر چیمبر سے رابطہ کریں‘ بعدازاں سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ ایک ماہ کا سی سی ٹی وی ریکارڈ ہے اگر کوئی رکن اسمبلی ملوث پایا گیا تو ضرور کارروائی کی جائے گی‘ اگر جمشید دستی ثبوت فراہم نہ کرسکے تو پھر ایوان رائے دی کہ ان کیخلاف کیا کارروائی کی جائے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی میں کارروائی کے دوران نکتہ اعتراض پر جمشید دستی نے کہا کہ ایک عرصے سے پارلیمنٹ لاجز میں پانچ سے سات کروڑ کی شراب نوشی ہورہی ہے جبکہ چرس کا بھی بے دریغ استعمال ہورہا ہے۔ غیر اخلاقی حرکتیں بھی معمول بن چکی ہیں۔ عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی پر سیاست سے بالاتر ہوکر کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ کسی ایک جماعت کا نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے۔

عبدالصمد خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ شناختی کارڈ بنوانے کیلئے کوئٹہ میں تین ہزار روپے طلب کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نادرا سے بھی رابطہ کیا ہے مگر افسوس کہ اس جانب توجہ نہیں دی گئی۔ اس معاملے پر ایوان ہدایات جاری کرے تاکہ مسئلہ حل ہوسکے۔ کرنل (ر) امیراللہ مروت نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ لکی مروت اور ضلع ٹانک سب سے زیادہ پسماندہ علاقے ہیں مگر افسوس کہ ان اضلاع کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔

نکتہ اعتراض پر آسیہ ناز نقوی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ جمشید دستی نے جن اعتراضات کا اظہار کیا ہے انہیں اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ اور آن دی فلور ایسی باتوں سے گریز کرنا چاہئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نجی ٹی وی چینلز پر غیر ملکی فلموں کے ٹریلرز کا سلسلہ بند کروایا جائے۔ جماعت اسلامی کے رکن شیر اکبر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ میرے حلقے میں بجلی کا بحران شدید ہے۔

ایکنک کی منظوری کے بعد واپڈا کا پی سی ون منظور ہوچکا ہے مگر افسوس کہ وہاں پر کام رکا ہوا ہے۔ وہاں کے ٹرانسفارمر اوورلوڈ ہیں لہٰذا اس مسئلے کو حل کرایا جائے۔ عائشہ سید نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ نجی ٹی وی چینلز کے پروگراموں کے ذریعے نسل نو کو تباہ کیا جارہا ہے۔ پیمرا اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرے۔ رائے حسن نواز نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ استحقاق کمیٹی کا ایکشن کیوں نہیں کرایا جارہا اس سلسلے میں وضاحت پیش کی جائے۔

تحریک انصاف کے رکن سردار علی محمد نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پاکستانی سینماؤں میں بھارتی فلمیں دکھائی جارہی ہیں۔ بھارت میں پاکستانی نیوز چینل نہیں دکھائے جاتے مگر یہاں خبروں میں وہاں کی فلموں کی تشہیر کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تفریح کے نام پر بے حیائی پھیلائی جارہی ہے۔ اس معاملے پر سنسر بورڈ سے پوچھ گچھ کی جائے۔ اس موقع پر چیئرپرسن شاہدہ اختر علی نے کہا کہ پیمرا کے حوالے سے نوٹس لیا جائے اور اس معاملے کو اٹھایا جائے گا کیونکہ تفریح کے نام پر کسی کو اپنی حدود سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔

اس موقع پر رکن اسمبلی محسن شاہنواز نے کہا کہ فی الوقت اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے کہ کسی ٹی وی چینل کی کوریج کو روکا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ سنسر بورڈ ابھی بھی ایک انفارمیشن وزارت کے زیراہتمام ہے۔ اس معاملے پر ایک خصوصی کمیٹی بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان مسائل کی وجہ سے ہماری اپنی ثقافت متاثر ہورہی ہے۔ تحریک انصاف کے رکن اسمبلی نے کہا کہ پی آئی اے جس طرح کام کررہی ہے وہ انتہائی شرمناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا پی آئی اے کی نجکاری کی جارہی ہے کیونکہ اس کی پرفارمنس انتہائی خراب ہے۔ رکن اسمبلی رجب علی نے کہا کہ پارلیمانی لاجز میں مجرے اور منشیات کے حوالے سے باتیں کی گئی ہیں جوکہ نہایت قابل افسوس ہے۔ سپیکر نے کہا کہ میرے چارج سنبھالنے سے پہلے کیمرے خراب تھے جو اب ٹھیک ہیں۔ مجھے ثبوت فراہم کئے جائیں سب کے سامنے رکھوں گا ورنہ جھوٹ بولنے والے اپنی سزا خود تجویز کرلیں۔

رکن اسمبلی ثمن جعفری نے کہا کہ کراچی میں قائداعظم محمد علی جناں کے مزار پر نجی ٹی وی چینل کے پروگرام کے حوالے سے اس کی مذمت کی جائے۔ رکن اسمبلی راؤ محمد اجمل نے کہا کہ حکومت زراعت کے شعبے کی بڑھوتری کی طرف بھی توجہ دی جانی چاہئے۔ رکن اسمبلی رضا حیات ہراج نے کہا کہ سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے ارکان پارلیمنٹ پر الزامات لگائے گئے ہیں اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ سپیکر نے کہا کہ تحقیقات کی نگرانی میں خود کروں گا۔