زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم، ان کی صورتحال میں بتدریج بہتری ملکی معیشت کیلئے صحت مند اشارہ ہے، اسحاق ڈار،مارچ کے آخر تک یہ ذخائر دوہرے ہندسے تک پہنچ جائیں گے ،کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب ، ملک میں گندم کے وافر ذخائر ، 2.3ملین ٹن چینی اور تقریباً20روز کے پٹرولیم مصنوعات کے ذخائر بھی موجود ہیں،ایف بی آر نے جولائی سے جنوری تک 1197ارب روپے اکٹھے کرلئے جو گزشتہ سال سے 17.2فیصد زائد ہیں،ای سی سی کو بریفنگ ، کمیٹی نے سونے کی درآمد پر عارضی پابندی کے ایس آر او 760کو 20مارچ تک توسیع دینے کی بھی منظوری دی

جمعرات 27 فروری 2014 06:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27فروری۔ 2014ء)وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہیں اور ان کی صورتحال بتدریج بہتر ہورہی ہے جو ملکی معیشت کیلئے صحت مند اشارہ ہے،مارچ کے آخر تک یہ ذخائر دوہرے ہندسے تک پہنچ جائیں گے جبکہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو بتایا گیا ہے کہ ملک میں گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں جبکہ 2.3ملین ٹن چینی اور تقریباً20روز کے پٹرولیم مصنوعات کے ذخائر بھی موجود ہیں،ایف بی آر نے جولائی سے جنوری تک 1197ارب روپے اکٹھے کرلئے ہیں جو گزشتہ سال سے 17.2فیصد زائد ہیں۔

ای سی سی کا اجلاس بدھ کو یہاں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدارت میں ہوا،سیکرٹری خزانہ نے اہم اقتصادی اشاریوں کا جائزہ پیش کیا،ای سی سی کو بتایا گیا کہ اہم اقتصادی اشارئیے مثبت رہے ہیں،بڑے کارخانہ سازی کے شعبے میں 6.8فیصد بہتری ہوئی ہے جو گزشتہ مالی سال میں اس عرصے کے دوران2.3فیصد تھی۔

(جاری ہے)

کھاد کے شعبے میں28.5،فوڈ بیورجز میں 18فیصد،پیپر اور بورڈ میں17فیصد،الیکٹرانک مصنوعات میں12فیصد اور چمڑے کی مصنوعات میں9.61فیصد بہتری ہوئی ہے۔

ای سی سی کو بتایا گیا کہ صارف قیمت اشاریہ(سی پی آئی)،تھوک قیمت اشاریہ(ڈبلیو پی آئی) اور حساس قیمت اشاریہ(ایس پی آئی) جنوری میں بالترتیب7.9فیصد ،8.1فیصد اور7.7فیصد رہے۔انہوں نے ای سی سی کو بتایا کہ فروری میں گندم کے 27لاکھ ٹن کے ذخائر موجود ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر ملوں کو فراہمی کیلئے کافی ہیں۔چینی کے 23لاکھ ملین ٹن اور پٹرولیم مصنوعات کے 24فروری کو ذخائر اوسطاً20روز کیلئے موجود ہیں۔

ای سی سی کو مزید بتایا گیا کہ جولائی2013ء سے جنوری2014ء تک ترسیلات زر9ارب 3کروڑ30لاکھ ڈالر رہیں جو گزشتہ سال اس عرصے میں 8ارب20کروڑ60لاکھ ڈالر تھیں،اس طرح ان میں 10.1فیصد اضافہ ہوا ہے۔ای سی سی کو بتایا گیا کہ جولائی سے جنوری کے دوران ایف بی آر نے 1197ارب روپے کے محصولات اکٹھے کئے ہیں جبکہ گزشتہ سال اس عرصے میں1022ارب روپے اکٹھے کئے گئے تھے اس طرح ان میں17.2فیصد اضافہ ہوا،اس عرصے کے دوران غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری 1ارب11کروڑ60لاکھ ڈالر رہی۔

ای سی سی کو بتایا گیا کہ 24فروری کو غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر8.6ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔وزیرخزانہ نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال مستحکم ہے اور یہ بتدریج مزید بہتر ہورہی ہے جو معیشت کیلئے صحت مند اشارہ ہے،انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل وکرم سے اس سال مارچ کے آخر تک غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر دوہرے ہندسے تک پہنچانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ گزشتہ اجلاس میں انہوں نے بھی کہا کہ جی ڈی پی ترقی کی شرح متوقع ہدف سے بہتر رہی ہے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ ایف بی آر کی وصولی میں غیر معمولی اضافے سے توقع ہے کہ صوبوں کو گزشتہ سال سے 219ارب روپے زائد ملیں گے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ صوبے زرعی شعبے میں زیادہ سرمایہ کاری کریں گے۔انہوں نے سیکرٹری وزارت تحفظ خوراک کو ہدایت کی کہ قومی زرعی پالیسی کی تیاری کا عمل تیز کیا جائے تاکہ پاکستان اپنے دستیاب وسائل کو بہتر انداز میں استعمال کرسکے۔

ای سی سی نے وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل کی طرف سے پیش کی گئی ایک سمری کی بھی منظوری دی جس کے تحت نان انٹرنل فریٹ ایکولائزیشن میکانزم(آئی ایف ای ایم) کے مطابق6تیل کے ڈپووں کو سپلائی کی جائے گی حکومت پاکستان پر اس کا کوئی مالیاتی بوجھ نہیں پڑے گا۔اوگرا اس طریقہ کار کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے مناسب طریقہ اختیار کرے گی۔جن آئل ڈپوز پر یہ تیل کی فراہمی بحال کی گئی ہے ان میں دولت پور،خضدار،سانگی، حبیب آباد اور سرائے نورنگ شامل ہیں۔

واضح رہے کہ سی این جی سٹیشنوں پر گیس کی فراہمی میں کمی اور جنریٹرز میں ایم او گیس کے استعمال سے پٹرولیم مصنوعات کی طلب گزشتہ دو سالوں کے دوران 21فیصد تک بڑھی ہے جس سے قلت پوری کرنے کیلئے ان ڈپووں کو بحال کرنا ضروری ہوگیا تھا،ان ڈپووں کے کھلنے سے 26ہزار میٹرک ٹن تیل ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھ جائے گی۔اوگرا اپنے قواعد وپالیسیوں کے تحت ان مصنوعات کی نقل وحمل پر نظر رکھے گا۔

ای سی سی نے سونے کی درآمد پر عارضی پابندی کے ایس آر او 760کو 20مارچ تک توسیع دینے کی بھی منظوری دی۔وزیرخزانہ نے سیکرٹری تجارت ایف بی آر اور سٹیٹ بینک کو ہدایت کی کہ تمام متعلقہ حکام سے ملاقات کی جائے اور سونے کے زیورات کی برآمد یقینی بنانے کیلئے مناسب مقدار میں سونے کی درآمد کے حوالے سے تجاویز وسفارشات پیش کی جائیں۔اجلاس میں وزیرپٹرولیم وقدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی،وزیرتجارت انجینئر خرم دستگیر خان،وزیرسائنس وٹیکنالوجی زاہد حامد،وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال،وزیرصنعت وپیداوار غلام مرتضی خان جتوئی،وزیر قومی تحفظ خوارک سکندر حیات بوسن اور متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریوں سمیت اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔