خورشید شاہ کا ملک میں امن و استحکام کیلئے حکومت سے بھرپورتعاون کا اعلان ، پارلیمانی لیڈروں کو بند کمرے کے اجلاس میں اعتماد میں لینے کا مطالبہ،حکومت اعتماد میں لے تو مایوس نہیں کرینگے،مذاکرات یا آپریشن ،حکومت کوئی واضح پالیسی نہیں دے سکی ،قومی اسمبلی میں قومی سلامتی پالیسی پیش کئے جانے کے بعد خطاب

جمعرات 27 فروری 2014 06:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27فروری۔ 2014ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے ملک میں امن و استحکام کیلئے حکومت سے بھرپورتعاون کا اعلان اور پارلیمانی لیڈروں کو بند کمرے کے اجلاس میں اعتماد میں لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پارلیمانی لیڈروں کو اعتماد میں لے تو ہم حکومت کو مایوس نہیں کرینگے ۔حکومت ابھی تک مذاکرات یا آپریشن پر کوئی واضح پالیسی نہیں دے سکی ہے کہ کیا مذاکرات ہوں گے یا آپریشنَ ۔

افسوس ہے کہ مذاکرات کے حوالہ سے ایوان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔بدھ کو یہاں قومی اسمبلی میں قومی سلامتی پالیسی پیش کئے جانے کے بعد نکتہ اعتراض پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے پالیسی کو غیر واضح قرار دیا اور کہا کہ فی الوقت معلوم نہیں ہے کہ کون سی پالیسی کے حصے رکھے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

محسوس ہوتا ہے کہ اس ہاؤس نے سیاسی اتفاق رائے نہیں دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس سے لے کر آج تک تمام سیاسی جماعتوں کے مکمل حمایت کا اظہار کیا ہے اور سپورٹ دی ہے، آئندہ بھی ملک کے مفادات کی خاطر بغیر کسی سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیحکومت کی حمایت کرینگے مگر وزیر اخلہ جس چیز کا تاثر دیا ہے اپوزیشن یا سیاسی جماعتوں نے سپورٹ نہیں کیا ۔

انہو ں نے کہا کہ مذاکرات کی بھی حمایت کی تھی خود حکومت نے کہا ہے کہ ان سے مذاکرات کررہے ہیں جو ملک کیخلاف نہیں ہیں لیکن وضاحت بھی پیش کی جائے کہ جن لوگوں پر فضائی حملے کئے گئے ہیں وہ کون لوگ ہیں اور کون سے گروپس ہیں، حکومت کو اب واضح پالیسی بنانا ہوگی ۔ معذرت کے ساتھ حکومت ابھی تک مذاکرات یا آپریشن پر کوئی واضح پالیسی نہیں دے سکی ہے کہ کیا مذاکرات ہوں گے یا آپریشنَ ۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے اوپن مذاکرات کا کچھ معلوم نہیں ہوسکا کے مذاکرات میں کیا کیا باتیں ہوئیں ہیں کیونکہ میڈیا پر صرف عام صورت میں ملاقات کی خبر آئی ،افسوس صرف تحریک انصاف کی نمائندگی لی گئی اور اپوزیشن جماعتوں کو مذاکرات کے خاتمے تک اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ آج تک اپوزیشن نے ملکی سلامتی کے لیے حکومت کا ساتھ دیا مگر افسوس ایوان میں نہیں بتایا گیا مگر ان کیمرہ پارلیمانی لیڈروں کو اجلاس میں کم از کم بتایا جائے کہ حکومت کیا کررہی ہے ۔

وزیر داخلہ بیان دیتے ہیں مگر اعتماد میں نہیں لیتے ۔ حکومت پارلیمانی لیڈروں کو اعتماد میں لے تو ہم حکومت کو مایوس نہیں کرینگے ۔ یہ سیاست حکومت اپوزیشن اس وطن پاکستان کی وجہ سے ہے اور اگر یہ ملک ہوگا تو ہم بھی ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی محب وطن کسی کا قتل نہیں کرسکتا البتہ قاتل کبھی بھی ملک دوست یا ریاست کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے ہیں، سالمیت اور بقاء کی جنگ کے لیے اپوزیشن تیار ہے ہم اس ملک کے نقصان کا کوئی مطالبہ نہیں کرینگے اور جمہوریت کی وجہ سے آپ کو تجاویز دیتے ہیں اور جمہوریت ہی بہت بڑی طاقت ہے دہشتگردی جمہوریت کی وجہ سے نہیں آمریت کے فیصلوں کی وجہ سے ہے اب حکومت بھی اس ایوان کی طاقت پر اعتماد کرے اور سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے اور وضاحت کرے کہ آگے حکومت کا کیا مقصد ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایسی باتیں ہوتی ہیں جو آن فلور نہیں بتا سکتے لیکن وزیراعظم پارلیمانی سربراہوں کو بھی اعتماد میں ضرور لے سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت کی وضاحت نے مزید کنفیوز کردیا ہے اب حکومت کو وضاحت کرنی چاہیے ۔