اپوزیشن کا پاکستان کی حکومت آزاد کشمیر کے معاملات میں مداخلت کے خلاف سینٹ کے اجلاس سے واک آؤٹ،اعتزاز احسن نے فاروق حیدر کے ہاتھ میں کلاشنکوف لے کر گھومنے کی تصاویر بھی ایوان میں پیش کر دیں،ایل اے 22 کے ضمنی انتخابات میں پیپلزپارٹی تقسیم تھی،نواز شریف نے کرپشن اور ملازمتوں کی تقسیم کی شکایات کے باوجود حکومت گرانے کی حمایت نہ کی، راجہ ظفرالحق، اپوزیشن ارکان کا وزیرامور کشمیر چوہدری برجیس طاہر کی بات سننے سے انکار

بدھ 26 فروری 2014 07:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26فروری۔2014ء) اپوزیشن نے پاکستان کی حکومت آزاد کشمیر کے معاملات میں مداخلت ، وزیراعظم آزاد کشمیر کے چیف سیکرٹری کی جانب سے احکامات پر عمل نہ کر نے کے خلاف سینٹ کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا، قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے پولیس اور رینجرز کی موجودگی میں پاکستان مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر فاروق حیدر کے ہاتھ میں کلاشنکوف لے کر گھومنے کی تصاویر بھی ایوان میں پیش کی جبکہ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ ایل اے 22 کے ضمنی انتخابات میں پیپلزپارٹی تقسیم تھی، آزاد کشمیر کے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے موقع پر ہماری قیادت کو کہا گیا کہ مداخلت کر کے حکومت گرا دی جائے لیکن وزیراعظم نواز شریف نے واضح کر دیا کہ وہ ایسا نہیں کریں گے، نواز شریف نے کرپشن اور ملازمتوں کی تقسیم کی شکایات کے باوجود وہاں حکومت گرانے کی حمایت نہ کی، ہم نے کسی کے خلاف آزاد کشمیر میں مقدمات درج نہیں کرائے، ہماری انتخابی امیدواروں کے بیلٹ باکسز اٹھائے گئے، پولنگ سٹیشنوں پر قبضے کئے گئے جبکہ اپوزیشن ارکان نے وزیرامور کشمیر چوہدری برجیس طاہر کی بات سننے سے انکار کر دیا۔

(جاری ہے)

منگل کو سینٹ کے اجلاس کے آغاز پر نکتہ اعتراض پر قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ کچھ تصاویر قائد ایوان اور چیئرمین سینٹ کو دے رہا ہوں ان میں پاکستان مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر فاروق حیدر کے ہاتھ میں کلاشنکوف ہے اور ساتھ رینجرز اور پولیس کھڑی ہے، یہ تصویر اس دن کی ہے جس دن ایل اے 22 آزاد کشمیر میں ضمنی انتخابات ہوئے جس میں رینجرز کو طلب کر کے بہت بڑی مداخلت کی گئی۔

پیپلزپارٹی کے دو نوجوانوں کو شہید کیا گیا، پولیس وفاق کے اشاروں پر چل رہی ہے، آزاد کشمیر کی حکومت بے بس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم وقفہ سوالات کے بعد ایوان کی کارروائی کا احتجاجاً بائیکاٹ کریں گے، چیف سیکرٹری آئی جی اور فاروق حیدر کے خلاف کارروائی کی جائے اور وزیر امور کشمیر کی مداخلت کو روکا جائے۔ وقفہ سوالات کے بعد قائد حزب اختلاف نے ایک بار پھر نکتہ اعتراض پر کہا کہ پاکستان کی حکومت آزاد کشمیر کے معاملات میں مداخلت کر رہی ہے، وزیراعظم آزاد کشمیر نے رینجرز کو واپس بھجوانے کے لئے حکومت پاکستان اور چیف سیکرٹری کو خطوط لکھے لیکن چیف سیکرٹری نے ان کے احکامات پر عمل نہیں کیا۔

قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ وفاقی وزیر امور کشمیر اس معاملے پر وضاحت کے لئے ایوان میں موجود ہیں لیکن قائد حزب اختلاف نے وفاقی وزیر امور کشمیر چوہدری برجیس طاہر کی بات سننے سے انکار کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ ایل اے 22 کے ضمنی انتخابات میں پیپلزپارٹی کے اندر تقسیم تھی، آزاد کشمیر کے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے موقع پر ہماری قیادت کو کہا گیا کہ مداخلت کر کے حکومت گرا دی جائے لیکن وزیراعظم نواز شریف نے واضح کر دیا کہ وہ ایسا نہیں کریں گے، نواز شریف نے کرپشن اور ملازمتوں کی تقسیم کی شکایات کے باوجود وہاں حکومت گرانے کی حمایت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر کو اپنا وزیراعظم قرار دیا، آزاد کشمیر میں 100 سے زائد لوگوں کی گاڑیوں پر جھنڈے لگے ہوئے ہیں، 84 فیصد بجٹ اسی طرح کی چیزوں پر خرچ ہو رہا ہے، ضمنی انتخابات میں بیرسٹر سلطان محمود نے ہمیں اپروچ کیا اور کہا کہ لوگوں کو ہماری طرف آنے سے کیوں روکا ہوا ہے؟ لیکن میں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ وہاں حکومت گرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ہم نے کسی کے خلاف آزاد کشمیر میں مقدمات درج نہیں کرائے، ہماری انتخابی امیدواروں کے بیلٹ باکسز اٹھائے گئے، پولنگ سٹیشنوں پر قبضے کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ راجہ فاروق حیدر نے اپنے قتل سے بچنے کے لئے بندوق اٹھائی اس بارے میں مزید تفصیلات حاصل کر کے ایوان کو آگاہ کریں گے۔