سپریم کورٹ کا مالاکنڈ جیل سے اٹھائے گئے مزید7 افراد کو ان کیمرہ 4 مارچ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم،حالات چاہے جتنے بھی خراب ہو جائیں آئین وقانون کا ہی نفاذ ہونا چاہیے،جسٹس جواد ،سرکار کے پاس بہت سے آپشن ہیں مگر عدلیہ کے پاس صرف آئین و قانون ہی آپشن ہے، آئین ختم ہو چکا ہے یا نافذ کرنے والوں میں جرات نہیں ،قانون میں سقم کا جائزہ لے رہے ہیں، لاپتہ افراد کو بازیاب کرا کردم لیں گے،ریمارکس،بعض اوقات فوج بہت سے لوگوں کو اٹھا لیتی ہے جو بے گناہ ثابت ہوتے ہیں انہیں رہا کر دیا جاتا ہے،ان لوگوں کے اعدادو شمار دستیاب نہیں ہوتے،اے جی کے پی کے کا بیان

بدھ 26 فروری 2014 07:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26فروری۔2014ء)سپریم کورٹ نے مالاکنڈ جیل سے ذریعے اٹھائے گئے 35 لاپتہ افراد کے مزید7 افراد کو ان کیمرہ 4 مارچ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے جبکہ تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالات چاہے جتنے بھی خراب ہو جائیں آئین وقانون کا ہی نفاذ ہونا چاہیے۔ ملک میں امن وامان کی بحالی کے لئے ہمیں ایک پیج پر جمع ہونا ہوگا۔

کوئی قانون سے بالاتر نہیں،سرکار کے پاس بہت سے آپشن ہیں مگر عدلیہ کے پاس صرف آئین و قانون ہی آپشن ہے۔مشکل حالات میں ہمیشہ آئین نے ہی راستہ دیا ۔اب کس بات کی پریشانی ہے کہ اس ملک سے آئین ختم ہو چکا ہے یا نافذ کرنے والوں میں جرات نہیں ۔ باربار کہہ چکے ہیں کہ آئین بناؤ اب جو قانون سازی ہوئی ہے اس میں موجود سقم کا جائزہ لے رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

ہم لاپتہ افراد کو بازیاب کرا کردم لیں گے،وہ وقت گزر گیا جب کوئی بھی غیر آئینی کام کو تحفظ دے دیا جاتا تھا اب ایسی کوئی بات یا عمل قابل قبول نہ ہوگا۔

انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں ۔دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخواہ نے عدالت میں رپورٹ پیش کی ہے اور عدالت کو بتایا کہ سات افراد پہلے پیش کئے جا چکے ہیں ۔پانچ افراد آزاد ہیں اور اپنے خاندان کے ہمراہ رہ رہے ہیں۔ دو لاپتہ افراد مالاکنڈ حراستی مرکز میں موجود ہیں ۔ایک فوت ہو چکے ہیں جبکہ 11 افراد بارے شبہ ہے کہ وہ افغانستان کی جیلوں میں ہیں کیونکہ400 افراد افغانستان کی جیلوں میں ہیں ممکن کہ باقی لاپتہ افراد بھی وہاں قید ہوں۔

سفارتی ذرائع سے معلومات حاصل کی جارہی ہیں ۔مالاکنڈ میں حکومت نے فوج کی خدمات حاصل کی ہیں ۔اس لئے بعض اوقات فوج بہت سے لوگوں کو اٹھا لیتی ہے تاہم جب لوگ بے گناہ ثابت ہوتے ہیں تو انہیں رہا کر دیا جاتا ہے اس لئے اس طرح کے لوگوں کے اعدادو شمار دستیاب نہیں ہوتے ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے تمام تر اقدامات جاری ہیں اس حوالے سے وفاقی حکومت صوبائی حکومت سے رابطے میں ہے ۔

وزارت دفاع اپنا کردار ادا کررہی ہے ۔نیا قانون بھی بن چکا ہے اس کی کاپی بھی عدالت میں پیش کردی تھی ۔اس پر عدالت نے کہا کہ قانون میں اگر کوئی سقم ہوا تو اس کا جائزہ لیں گے۔ عدالت نے کے پی کے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ سات لاپتہ افراد کو چار مارچ کو ان کیمرہ سپریم کورٹ میں پیش کریں جبکہ مقدمے کی مزید سماعت پانچ مارچ کو ہوگی۔