سعودی عرب کا شامی باغیوں کیلئے پاکستان سے اسلحہ خریدنے پر غور ، غیر ملکی میڈیا کا دعویٰ ، دونوں ممالک کے درمیان بات چیت جاری ، معاملات طے پانے پر سعودی عرب طیارہ شکن میزائل اور اینٹی ٹینک راکٹ خریدے گا ، اسلحہ اردن میں ذخیرہ کیا جائے گا ، وزارت خارجہ کا ردعمل ظاہر کرنے سے انکار ،سیاسی جماعتوں کا اظہار تشویش ،مذکورہ اقدام سے پاکستان کوناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے ، حکومت سے پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ، حکومت ایسا کوئی اقدام نہ کرے جس سے ملکی ساکھ متاثر اور عالمی دباؤ بڑھے ،پاکستان پیپلز پارٹی ، تحریک انصاف اور اے این پی کا ردعمل ،شامی باغیوں کے لیے پاکستانی اسلحے کی خبریں بے بنیاد ہیں، پاکستان،میڈیا خود ہی ایسی خبریں بنا لیتا ہے جن میں کوئی حقیقت نہیں ہوتی،شامی باغیوں کواسلحہ کی فراہمی کی اطلاعات بے بنیاد اور فضول ہیں،تسنیم اسلم

منگل 25 فروری 2014 07:38

دبئی/ اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25فروری۔2014ء) غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی حکومت شام میں بشار الاسد کی سرکاری فوج کیخلاف برسر پیکار باغیوں کیلئے پاکستان سے اسلحہ کی خریداری پر غور کررہی ہے اور اس سلسلے میں دونوں ممالک کے حکام کے مطابق بات چیت کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ سعودی عرب پاکستان میں موجود ایک اسلامی گروپ کو بھی مالی معاونت فراہم کررہا ہے ۔

فرانسیسی خبررساں ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سعودی حکومت نے جنیوا میں امن مذاکرات کی ناکامی کے بعد بشار الاسد کی فوج کیخلاف لڑنے والے شامی باغیوں کو جدید اسلحہ سے لیس کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں سعودی اور پاکستانی حکام کے درمیان بات چیت جاری ہے ۔ رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں گزشتہ دنوں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے سعودی عرب کا دورہ کیا جبکہ سعودی ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز کے دورہ پاکستان کے موقع پر بھی تفصیلی بات چیت کی گئی ۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے مطابق معاملات طے پانے کی صورت میں سعودی عرب پاکستان سے جدید ترین طیارہ شکن میزائل ” عنزہ“ اور ٹینک شکن راکٹ خریدے گا ۔ یہ اسلحہ اردن میں ذخیرہ کیا جائے گا جہاں سے اسے شام میں باغیوں کو بھیجا جائے گا ۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اردن نے بھی یہ اسلحہ ذخیرہ کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے تاہم رپورٹ میں سعودی ، پاکستانی یا اردن حکام کی جانب سے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے تاہم اس سلسلے میں جب خبر رساں ادارے نے وزارت خارجہ سے رابطہ کیا تو ان کی جانب سے ردعمل ظاہر کرنے پرمعذرت ظاہر کی گئی ۔

علاوہ ازیں ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کیلئے ہر ممکن وسائل کو استعمال کررہی ہے اور اسی سلسلے میں اس نے حکومت پاکستان سے اسلحہ کی خریداری پر مذاکراتی عمل شروع کررکھا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کا یہ رویہ انتہائی خطرناک صورتحال اختیار کرسکتا ہے جس سے نہ صرف خطے بلکہ پاکستان کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے ۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ سعودی حکومت پاکستان میں ایک اسلامی گروپ کی مالی معاونت کررہی ہے اس کے علاوہ سابق سوویت یونین کی افغانستان میں جارحیت کے دوران بھی سعودی عرب نے وہاں جہادیوں کو بھرپور مالی اور افرادی معاونت فراہم کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جب یہ جنگ ختم ہوئی تو افغانستان میں برسر پیکار ان جہادی عناصر نے پاکستان کا رخ کرلیا جو آج ملک میں امن وامان کے لئے بڑا خطرہ بنے ہوئے ہیں ۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ یہ جہادی پاکستان کیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہوئے ہیں جس میں سعودی عرب کے درپردہ کردار نے بھی اہم رول ادا کیا۔ ادھر اس رپورٹ پر پاکستان پیپلز پارٹی ، اے این پی اور تحریک انصاف نے سخت تشویش کااظہار کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بارے میں اپنی پوزیشن واضح کرے ۔ ان جماعتوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ شامی باغیوں کیلئے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان سے اسلحہ کی خریداری ایک تشویشناک عمل ہے ۔

حکومت کو ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھانا چاہیے جس سے عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچے اور عالمی دباؤ میں بھی اضافہ ہو ۔ادھرپاکستانی حکام نے ان اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیا ہے کہ سعودی حکومت نے شامی باغیوں کے لیے پاکستانی اسلحہ خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق فرانسیسی خبر رساں ادارے اے گزشتہ روز ایک خبر میں ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کی بنیاد پر دعویٰ کیا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان معاملات طے پانے کی صورت میں سعودی عرب پاکستان سے طیارہ شکن اور ٹینک شکن راکٹ اور میزائل خریدے گا۔

دفترِ خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے پیر کو برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت میں کہا کہ یہ اطلاعات ’بے بنیاد اور فضول‘ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’میڈیا خود ہی ایسی خبریں بنا لیتا ہے جن میں کوئی حقیقت نہیں ہوتی۔فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے سعودی حکومت نے شامی صدر بشار الاسد کی حامی فوج کے خلاف لڑنے والے شامی باغیوں کو جدید اسلحہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں سعودی اور پاکستانی حکام کے درمیان بات چیت بھی ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سعودی عرب طیارہ شکن میزائل ’عنزہ‘ خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے اور یہ اسلحہ اردن کے راستے شام میں برسرِ پیکار باغیوں کو بھیجا جائے گا۔فرانسیسی خبررساں ادارے نے اپنی خبر میں یہ بھی کہا کہ اسی سلسلے میں گذشتہ دنوں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جبکہ سعودی ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز کے دورہ پاکستان کے موقعے پر بھی اس بارے میں تفصیلی بات چیت کی گئی ہے۔

پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی تعلقات میں گرم جوشی کی خبریں کچھ عرصے سے گرم ہیں اور گذشتہ برس بی بی سی کے پروگرام نیوز نائٹ میں متعدد ذرائع کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ سعودی عرب نے پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور سعودی عرب جب چاہے پاکستان سے یہ ہتھیار حاصل کر سکتا ہے۔تاہم اس وقت بھی پاکستانی وزارتِ خارجہ نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے اسے ’بے بنیاد، شرانگیز اور فرضی‘ قرار دیا تھا۔