پاکستان اور افغانستان کا تجارت، سرمایہ کاری، زراعت و لائیو سٹاک،توانائی ، تعلیم اور دیگر شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے،پاکستان کی امداد سے افغانستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی رفتار تیز کرنے اور راہداری تجارتی سمجھوتے پر مکمل عملدرآمد پر اتفاق ،پاکستان کا افغانستان کیلئے ترقیاتی امداد ساڑھے 39کروڑ سے بڑھا کر 50کروڑ ڈالر اور تعلیمی وظائف کی تعداددو سے بڑھا کر تین ہزار کرنے کا اعلان،پاکستان کی راہداری تجارتی سمجھوتے کو تاجکستان تک توسیع دینے کی تجویز، پاکستان بلاتفریق افغانستان کے تمام علاقوں کے عوام کیساتھ اچھے تعلقات چاہتاہے ، اسحاق ڈار

منگل 25 فروری 2014 07:37

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25فروری۔2014ء)پاکستان اور افغانستان نے تجارت، سرمایہ کاری، زراعت و لائیو سٹاک،توانائی ، تعلیم اور دیگر شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے،پاکستان کی امداد سے افغانستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی رفتار تیز کرنے اور راہداری تجارتی سمجھوتے پر مکمل عملدرآمد پر اتفاق کیا ہے جبکہ پاکستان نے افغانستان کیلئے ترقیاتی امداد ساڑھے 39کروڑ سے بڑھا کر 50کروڑ کرنے اور تعلیمی وظائف کی تعداددو سے بڑھا کر تین ہزار کرنے کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان افغانستان مشترکہ اقتصادی کمیشن کا نواں اجلاس پیر کو یہاں اختتام پذیر ہوا۔اجلاس کے بعد جاری ہونیوالے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق افغان وزارت خزانہ کی میزبانی میں ہونے والے افتتاحی اجلاس کی صدارت افغانستان کے وزیر خزانہ ڈاکٹر عمر زخیل وال اور پاکستان کے وزیرخزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے مشترکہ طور پر کی۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے افغان وزیر خزانہ نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعاون اور باہمی انحصار کی بہتری سے نہ صرف دنوں ملکوں میں خوشحالی آئے گی بلکہ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی اعتماد کو فروغ حاصل ہوگا،کاسا جیسے مشترکہ منصوبے علاقے اور اردگرد امن واستحکام کے قیام میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں،پاکستانی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے باہمی تجارت بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ راہداری تجارتی سمجھوتے کی تاجکستان تک توسیع ،پاکستان کے تعاون سے جاری منصوبوں کی جلد تکمیل اور پاکستانی تاجروں و مزدوروں کو ویزا کی سہولت سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہوگا،اسحاق ڈار نے اپنے قیام کے دوران افغان صدر حامد کرزئی سے بھی ملاقات کی۔

مشترکہ اقتصادی کمیشن کے دو روزہ اجلاس میں مختلف امور پر ماہرین نے تفصیلی تبادلہ خیال کیا جن میں تجارتی واقتصادی تعاون،مواصلاتی رابطوں کا فروغ،توانائی،زراعت و لائیوسٹاک اور تعلیم کے شعبے شامل ہیں۔پاکستان کی امداد سے افغانستان میں جاری مختلف ترقیاتی منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا،پاکستانی وزیراعظم نے مالیاتی مشکلات کے باوجود افغانستان میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے امداد ساڑھے 38کروڑ ڈالر سے بڑھا کر 50کروڑ ڈالر کرنے کا فیصلہ جذبہ خیرسگالی کے تحت کیا ہے۔

اجلاس کے اختتام پر فیصلوں پر دستخط کئے گئے،جن میں کہا گیا کہ دونوں ملک کاسا 1000اور تاپی منصوبوں کی جلد تکمیل کے خواہا ں ہیں،کنڑ ہائیڈروپاور پراجیکٹ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے دونوں ملکوں نے اس منصوبے میں تعاون بڑھانے اور ملکر کام کرنے پر اتفاق کیا،دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کی اہمیت سے اتفاق کرتے ہوئے اجلاس میں باہمی تجارت بڑھانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کا عزم ظاہر کیا گیا،اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ راہداری تجارتی سمجھوتے پر عملدرآمد کے بارے میں افغانستان کی طرف سے اٹھائے گئے امور پر پاکستان غور کرے گا اور مارچ کے آخر میں دونوں ملکوں کے کسٹمز حکام نتائج کا جائزہ لیں گے،پاکستان نے اتفاق کیا کہ افغانستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کی جائے گی جبکہ افغان حکومت نے ان منصوبوں کیلئے بجلی کی جلد از جلد فراہمی پر اتفاق کیا۔

پاکستان نے دوہرے ٹیکسوں سے گریز کے بارے میں سمجھوتے کا نیا مسودہ بھی پیش کیا اور دونوں ملکوں نے اتفاق کیا کہ اس سمجھوتے پر جلد مزید گفت وشنید کی جائے گی۔افغانستان نے اپنے طلباء کیلئے تعلیمی وظائف کی تعداد 2000سے بڑھا کر3000کرنے کا خیرمقدم کیا۔مشترکہ بیان کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان پٹرولیم وقدرتی وسائل،صنعت وپیداوار،ذرائع ولائیوسٹاک کے شعبوں میں بہت سی تجاویز پر غور کیا گیا۔

دونوں وزراء نے پاکستان کی طرف سے تعمیر کئے گئے بڑے منصوبوں کی بھی دورہ کیا جن میں طورخم جلال آباد ایڈیشنل کیرج وے،جلال آباد میں نشتر کڈنی سینٹر اور مزار شریف کی بلخ یونیورسٹی میں لیاقت علی خان انجینئرنگ فیکلٹی کے منصوبے شامل ہیں۔وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے زیر تعمیر رحمان بابا سکول اور ہاسٹل کا بھی دورہ کیا جہاں 1500طلباء کو رہائش کی سہولت دی جائے گی۔

اس موقع پر سرحدی اور قبائلی امور کے وزیر ڈاکٹر اکرم خپلواک نے مہمان وزیرخزانہ کا خیرمقدم کیا۔دونوں ملکوں کے وزراء خزانہ نے ننگرہار اور مزار شریف کے گورنروں سے بھی ملاقاتیں کیں اور سرکاری طور پر دئیے گئے ظہرانوں میں شرکت کی۔وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈارنے کہاہے کہ پاکستان افغانستان کیساتھ خوشگواراوربرادرانہ تعلقات کومزیدمستحکم بنانے کاخواہاں اور بلاتفریق افغانستان کے تمام علاقوں کے عوام کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتاہے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے پیرکے روزافغانستان کے صوبہ بلخ کے گورنرعطاء محمدنورکے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔ملاقات میں انہوں نے افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کومزیدمستحکم بنانے کیلئے پاکستانی خواہش کااعادہ کیا۔گورنربلخ عطام حمدنورنے کہاکہ پاکستان ایک بڑی علاقائی قوت ہے اورافغانستان چاہتاہے کہ پاکستان اس کی ترقی اورامن کے فروغ کیلئے اپناکرداراداکرے ۔

گورنربلخ نے افغانستان میں مختلف منصوبوں کی تکمیل پروزیرخزانہ سے اظہارتشکربھی کیا،ان منصوبوں پر500ملین ڈالرلاگت آئی ہے ۔اس منصوبوں کی تکمیل سے افغانستان کی سماجی واقتصادی ترقی میں مددملے گی ۔وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے پاکستان کی جانب سے تعمیرکی گئی لیاقت علی خان انجینئرنگ یونیورسٹی کابھی دورہ کیا۔اس یونیورسٹی کی تعمیر پردس ملین ڈالرلاگت آئی ہے اوریہ یونیورسٹی گزشتہ سال افغان حکومت کے حوالے کی گئی تھی ،اوراس وقت اس میں پانچ ہزارطلبہ زیرتعلیم ہیں ،گورنربلخ نے پاکستانی وفدکے اعزازمیں ظہرانہ بھی دیا۔