مکہ مکرمہ،پیغمبرِ اسلام کی جائے ولادت کی مسماری کا خطرہ،پیغمبرِ اسلام کی پیدائش کا مقام مسجد الحرام کے ساتھ ہی واقع ہے، مکہ میں تعمیر نو کے اربوں ڈالر کے نئے منصوبوں کے تحت ممکن ہے کہ پیغمبر اسلام کی جائے ولادت پر نئی عمارتیں بنادی جائیں،سعودی ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر عرفان العلاوی

اتوار 23 فروری 2014 07:26

مکہ مکرمہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23فروری۔2014ء)آثار قدیمہ کے ایک سعودی ماہر نے خبردار کیا ہے کہ مکہ میں تعمیراتی منصوبوں کی وجہ سے پیغمبر اسلام کی جائے ولادت تباہی کے خطرے سے دوچار ہے۔سعودی ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر عرفان العلاوی نے برطانوی نشریا تی ادارے کو بتایا کہ مکہ میں تعمیر نو کے اربوں ڈالر کے نئے منصوبوں کے تحت ممکن ہے کہ پیغمبر اسلام کی جائے ولادت پر نئی عمارتیں بنادی جائیں۔

پیغمبرِ اسلام کی جائے پیدائش جسے ’موّلِد‘ کے نام سے جانا جاتا ہے مسجد الحرام کے ساتھ واقع ہے اور اس وقت بھی اس کے آثار پر ایک لائبریری قائم ہے۔یہ لائبریری دو سال پہلے بند کر دی گئی تھی اور ڈاکٹر علاوی کا کہنا ہے کہ اب اس عمارت کو مسمار کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

برطانوی اخبار انڈیپینڈنٹ نے بھی حال ہی میں اس بارے میں اپنی خبر میں کہا ہے کہ اس تعمیراتی منصوبے کی انچارج سعودی کمپنی بن لادن گروپ نے تجویز دی ہے کہ اونچی بنیاد پر قائم لائبریری اور اس کے نیچے واقع عمارت کو مسمار کر کے امامِ کعبہ کی رہائش گاہ اور ساتھ واقع شاہی محل کے لیے راستہ نکالا جائے۔

تعمیر نو کے اربوں ڈالر کے نئے منصوبوں کے تحت ممکن ہے کہ پیغمبر اسلام کی جائے ولادت پر نئی عمارتیں بنادی جائیں۔تاہم ڈاکٹر علاوی کا کہنا ہے کہ صدیوں پرانے نقشے اور دستاویزات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہی پیغمبرِ اسلام کی پیدائش کا مقام ہے۔خیال رہے کہ سعودی عرب کے حکام اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ وہ جگہ پیغمبر اسلام کی جائے ولادت ہے اور انھوں نے اس لائبریری میں ایسی عبارات والے بورڈ بھی نصب کیے ہوئے ہیں جن میں زائرین کو وہاں جانے سے منع کیا جاتا ہے۔

مکہ میں عازمینِ جج اور زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے پرانی عمارتوں کے انہدام اور ان کی جگہ بلند و بالا ہوٹلوں اور دیگر کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے۔اگرچہ اس عمل کے دوران بہت سے ایسے تاریخی مقامات بھی منہدم کیے گئے ہیں جو پیغمبر اسلام کے زمانے کے تھے لیکن سعودی حکام کا موقف ہے کہ حاجیوں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے یہ اقدامات ضروری ہیں۔

متعلقہ عنوان :