نوازشریف نے خطیر رقم حکیم اللہ محسود کو پہنچائی جس پر اس نے انہیں ضامن تجویز کیاتھا،سپریم کورٹ میں دائر ایک درخواست میں دعویٰ، افواج پاکستان اور حکومتی کمیٹی کے ارکان طالبان اور نواز لیگ کے تعلقات سے آگاہ نہیں،حقائق کے شواہد پیش کریں گے،درخواست گزار

اتوار 23 فروری 2014 07:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23فروری۔2014ء) سپریم کورٹ کے روبرو انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ انتخابات سے قبل طالبان کی جانب سے مجوزہ امن مذاکرات کے درپردہ محرک میاں نواز شریف تھے جن کی طرف سے خطیر رقم دسمبر 2012ء میں حکیم اللہ محسود کو پہنچائی گئی اور وصولی کے بعد طالبان کے سربراہ نے ان کا نام بطور ضامن تجویز کیا تھا۔عدالت عظمیٰ میں شاہد اورکزئی کی طرف سے دائر کی گئی ایک ضمنی درخواست میں عدالت کو بتایا گیا کہ افواج پاکستان اور حکومتی کمیٹی کے ارکان طالبان اور نواز لیگ کے تعلقات سے آگاہ نہیں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ اپریل 2012ء میں ایک جیل پر حملے کیلئے رقم حکومت پنجاب نے فراہم کی اور حالیہ مذاکرات سے قبل طالبان کو راولپنڈی سنٹرل جیل میں قید اپنے ساتھیوں کی گنتی کیلئے وزیر داخلہ نے خصوصی سہولت فراہم کی۔

(جاری ہے)

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ائرفورس کے ایک افسر کو محض اس لئے قتل کروایاگیا تاکہ نواز شریف اور اسامہ بن لادن کے مابین مالی تعاون کے معاملے کو دفن کردیا جائے۔

درخواست گزار شاہد اورکزئی نے کہا کہ وہ ان تمام حقائق کی شہادت عدالت میں پیش کرے گا تاکہ سپریم کورٹ امن مذاکرات کے شیطانی عمل کا پس منظر جان سکے جو گزشتہ حکومت کے دور میں شروع کئے گئے ۔عدالت کو بتایا گیا کہ نواز شریف اور ان کے بھائی شہباز شریف صدارتی معافی کا فائدہ اٹھا چکے ہیں اور طالبان کیلئے آرٹیکل 45 کے تحت معافی اور قیدیوں کی رہائی قومی سلامتی کیلئے خطرہ مول لینے کے مترادف ہوگا لہذا وفاقی حکومت کو آرٹیکل 45 کے تحت اس شخص کے بارے میں اقدام سے روک دیا جائے جس کے جرم کی سزا انسداد دہشتگردی کی عدالت نے دی ۔

ضمنی درخواست حکومتی کمیٹی کے خلاف دائر شدہ اپیل میں حکومتی کمیٹی کے ارکان رستم شاہ مہمند ، میجر ریٹائرڈ محمد عامر اور رحیم اللہ یوسفزئی کی تقرری کو قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے روبرو چیلنج کیا گیا تھاجہاں سے درخواست مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں اپیل کی گئی ہے او راب یہ ضمنی درخواست دائر کی گئی ہے ۔