صدر ممنون حسین چین کا اپنا پہلا سرکاری دورہ مکمل کرنے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے،صدر نے چین کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ ملاقاتوں میں آزمودہ سٹرٹیجک تعلقات سے لے کر مستقبل میں ان تعلقات کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا، چینی سرمایہ کاروں کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ،دونوں ملکوں میں دوطرفہ تعاون کے پانچ معاہدوں پر دستخط بھی کئے گئے،پریس سیکرٹری صبا محسن رضا کی میڈیا کو بریفنگ

اتوار 23 فروری 2014 07:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23فروری۔2014ء)صدر مملکت ممنون حسین چین کا اپنا پہلا سرکاری دورہ مکمل کرنے کے بعد ہفتہ کے روز وطن واپس پہنچ گئے ہیں،صدر کے دورہ چین کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پریس سیکرٹری صبا محسن رضا نے کہا کہ اپنے پہلے سرکاری دورے کے دوران صدر نے چین کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ ملاقاتوں میں موجودہ آزمودہ دوستانہ سٹرٹیجک تعلقات سے لے کر مستقبل میں ان تعلقات کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا،انہوں نے پاک چین اقتصادی کوریڈور کیلئے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا جس سے نہ صرف دونوں ملکوں کے عوام بلکہ پورے خطے کیلئے بھی سماجی واقتصادی ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا،چینی قیادت نے صدر اور ان کے وفد کا انتہائی پرجوش استقبال کیا،پریس سیکرٹری نے کہا کہ چینی ہم منصب ژی جن پنگ کے ساتھ مذاکرات کے دو ادوار کے دوران جس میں پہلے ون آن ون اور پھر وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی،دونوں رہنماؤں نے پاک چین دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے علاقائی وعالمی معاملات پر تبادلہ خیال کیا،انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کا فوکس پاک چین اقتصادی راہداری،روابط کو فروغ دینے اوردونوں ملکوں کے عوام اور پورے خطے کے مفاد میں تجارت اور سرمایہ کاری کو مزید فروغ دینے پر مرکوز رہا،دونوں صدور نے موجودہ کثیر الجہتی تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور ان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار کیا،انہوں نے موجودہ تعلقات کو اقتصادی شکل میں ڈھالنے کی ضرورت پر زور دیا،دونوں ملکوں کے درمیان اس حوالے سے اتفاق رائے پایا گیا کہ دوطرفہ تجارتی تعلقات کو دونوں ملکوں کے موجودہ شاندار تعلقات کے تناظر میں موافق سطح پر لے جانے کی ضرورت ہے،دونوں صدور کی موجودگی میں معیشت،تجارت،علاقائی رابطے،توانائی اور عوامی سطح پر رابطوں کو مزید فروغ دینے کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے پانچ معاہدوں پر دستخط بھی کئے گئے،انہوں نے امید ظاہر کی کہ معاہدوں پر دستخط سے دونوں ملکوں کی سٹرٹیجک شراکت داری کو مزید گہرا بنانے میں مدد ملے گی،چینی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کے دوران قیادت نے موجودہ کثیر الجہتی سٹرٹیجک تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا،تاکہ نہ صرف دونوں ملکوں کے عوام بلکہ پورے خطے کیلئے سماجی واقتصادی ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا،چینی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں صدر نے باہمی اتفاق شدہ منصوبوں پر جلد عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے وسیع تر کوششوں پر زور دیا اور دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون ،اقتصادی جدت کو فروغ دینے اور عوامی سطح پر وسیع تر روابط کی بحالی کے ساتھ ساتھ اقتصادی ترقی کو مضبوط بنانے کیلئے رابطوں کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا ،ملاقاتوں کے دوران صدر نے اس عزم کو دوہرایا کہ پاک چین دوستی ہر قسم کے موسمی حالات پر پورا اترنے والی اور آزمودہ دوستی ہے جس کی بنیاد باہمی اعتماد اور احترام کی اعلیٰ سطح پر قائم ہے اور دونوں ملک ایک دوسرے کی ترقی اور خوشحالی کے ساتھ ساتھ خطے میں امن واستحکام کے فروغ کیلئے سرگرم ہیں،صدر نے نیشنل پیپلزکانگریس کی قائمہ کمیٹی کے چےئرمین زہانگ ڈی جیانگ سے بھی ملاقات کی،اس موقع پر صدر کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ دوستی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے اور یہ دوستی حکومتی سطح سے دونوں ملکوں کے عوام کی سطح تک پھیلی ہوئی ہے،پریس سیکرٹری کا کہنا تھا کہ ملاقاتوں میں صدر نے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے پر توجہ مرکوز رکھی اور پاکستان میں مختلف شعبوں بالخصوص توانائی اور انفراسٹرکچر میں بھاری سرمایہ کاری کے مواقعوں کو اجاگر کیا اور چینی سرمایہ کاروں کو ان شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقعوں سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی،ان کا کہنا تھا کہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ ہم مغربی چین کو پاکستان کے ساتھ ملانے کیلئے جدید انفراسٹرکچر ،توانائی اور کمیونیکیشن رابطے سے سرمایہ کاری میں انقلاب آئے گا اور پاکستان اور چین کے جڑے ہوئے خطوں کے ساتھ ساتھ پورے خطے میں تجارت کو فروغ ملے گا،صدر نے چین میں پاکستان سٹڈی سنٹر کے سربراہان سے بھی ملاقات کی اور انہیں بامعنی تحقیق،مضمون شائع کرنے،سیمینارز اور نمائشوں کے انعقاد سے موجودہ دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے اور مختلف شعبوں بالخصوص تجارت اور معیشت جہاں باہمی مفاد پر مبنی تعاون کو مزید فروغ دیا جاسکتا ہے،کو اجاگر کرنے کیلئے کردار ادا کرنے پر زور دیا،صدر نے عوامی سطح پر تبادلوں اور دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان باہمی دلچسپی کے معاملات پر وسیع تر مفاہمت پیدا کرنے کیلئے سٹڈی سنٹر کے کردار کو سراہا،صدر بعد ازاں بیجنگ سے تیز رفتار بلٹ ٹرین کے ذریعے شنگھائی گئے،صدر کا شنگھائی پہنچنے پر شہر کی قیادت کی جانب سے پرتپاک استقبال کیا گیا ،صدر نے یہاں شنگھائی کے ایگزیکٹو ڈپٹی مےئر اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری سے ملاقاتیں کیں،صدر نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ شنگھائی اور کراچی اپنے تعلقات کی 30ویں سالگرہ منا رہے ہیں اور باور کرایا کہ کراچی کا شہری ہونے کی وجہ سے انہیں شنگھائی کا دورہ کرنے پر بے حد خوشی ہوئی ہے،انہوں نے کہا کہ وہ شنگھائی کی بے مثال ترقی سے بیحد متاثر ہیں جو کہ چین کا بے پناہ معاشی پیداوار والا شہر ہے،صدر نے کہا کہ پاکستان پیداوار اور ترقی کے چینی تجربات سے سیکھنا چاہتا ہے اور کثیر الجہتی تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے،شنگھائی میں صدر نے پاکستان میں مختلف شعبوں میں تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقعوں کو بھی اجاگر کیا اور دونوں ملکوں کے عوام کے باہمی مفاد میں ان شعبوں میں چین کی زبردست شرکت پر زور دیا،صدر نے چین کی مثالی دیوار عظیم اور امپیرےئل پیلس ،فاربیڈن سٹی کا بھی دورہ کیا ۔

متعلقہ عنوان :