افغان سرزمین پر ایف سی اہلکاروں کے قتل کا الزام مسترد،افغانستان خود بھی ’دہشت گردانہ‘ حملوں کی زد میں ہے‘ افغان صدارتی ترجمان

اتوار 23 فروری 2014 07:21

کابل (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23فروری۔2014ء )افغانستان نے پاکستان کے اس الزام کو رد کیا ہے جس میں افغان سرزمین پر کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کی جانب سے فرنٹیئر کور کے 23 اہلکاروں کو گلے کاٹ کر ہلاک کرنے کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا۔افغان صدر کے دفتر کے ایک ترجمان نے ببرطانوی نشریاتی ادراے کو تایا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ اس قسم کے کوئی شواہد موجود نہیں کہ پاکستان کے ایف سی کے اہلکاروں کو افغان سرزمین پر ہلاک کیا گیا ہو۔

انھوں نے کہا کہ دوسری بات یہ ہے کہ بدقسمتی سے افغانستان خود بھی ’دہشت گردانہ‘ حملوں کی زد میں ہے۔انھوں نے الزام لگایا کہ پاکستان خود شدت پسندوں کو پناہ دیتا ہے جس کی وجہ سے یہ حالات پیدا ہو گئے ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان اس قسم کے الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستانی دفتر خارجہ نے جمعرات کو کہا تھا کہ پاکستان کے قومی سلامتی اور خارجہ امور کے متعلق وزیر اعظم کے مشیر سرتاج عزیز نے جمعرات کو مالدیپ میں افغان وزیر خارجہ ضرار مقبول عثمانی کے ساتھ ملاقات کے دوران انھیں افغانستان کی حدود میں ایف سی کے 23 اہلکاروں کے قتل پر پاکستان کے سخت احتجاج اور تحفظات سے آگاہ کیا تھا۔

پاکستان اور افغانستان کے یہ دونوں حکومتی اہلکار مالدیپ میں سارک ملکوں کے وزرا کے اجلاس میں شرکت کے لیے گئے تھے۔یاد رہے کہ 16 جنوری کو تحریکِ طالبان مہمند ایجنسی کے رہنما عمر خالد خراسانی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے ایف سی کے ان 23 اہل کاروں کو قتل کر دیا ہے جنھیں جون سنہ 2010 میں اغوا کیا گیا تھا۔بیان کے مطابق طالبان نے یہ کام اپنے ساتھیوں کے انتقام کی خاطر کیا۔ایف سی کے یہ اہلکار جون سنہ 2010 میں شونکڑی پوسٹ سے اغوا کیے گئے تھے۔ بعد ازاں پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف اور فوج کی جانب سے ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت پر شدید مذمت سامنے آئی۔ پاکستان کی فوج نے اسے اشتعال انگیز اقدام قرار دیا تھا۔

متعلقہ عنوان :