شمالی وزیرستان فضائی حملوں میں 40 سے زائد دہشت گردہلاک ، ما رے جا نے والو ں کمانڈر عبدالستار اور عبدالرزاق سمیت غیر ملکی عسکریت پسند شا مل ہیں‘ ذرائع ،شمالی وزیر ستان میں کارروائی کے بعد مذاکراتی عمل سے مایوس نہیں،یوسف شاہ ،شمالی وزیرستان بمباری پر افسوس ہے‘ ایسے اقدامات سے مذاکرات کی راہ میں مشکلات پیدا ہوں گی‘ پروفیسر ابراہیم،موجودہ ڈیڈ لاک کب ختم ہوگا اللہ بہتر جانتا ہے‘ ایک دوسرے پر حملوں سے مسائل حل نہیں ہوں گے‘ امن کی کوششیں جاری رکھیں گے‘ رکن طالبان کمیٹی کی گفتگو

جمعہ 21 فروری 2014 07:38

اسلام آباد‘میرعلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21فروری۔2014ء) شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر سکیورٹی فورسز کے فضائی حملوں میں 40 سے زائد شدت پسند ہلاک جبکہ ان کے 6 ٹھکانے تباہ ہوگئے‘ فضائی حملوں میں ازبکستان‘ ترکمانستان اور تحریک طالبان کے اڈوں کو نشانہ بنایا گیا جن میں کمانڈر عبدالستار سمیت تین اہم کمانڈروں اور غیر ملکی شدت پسندوں کے مارے جانے کی اطلاعات بھی ہیں۔

عسکری ذرائع کے مطابق گذشتہ شب شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے 6 ٹھکانوں پر بمباری کی۔ پہلا حملہ کمانڈر عبدالستار‘ دوسرا اور تیسرا حملہ ازبک اور ترکمانستان کے عسکری مراکز پر کرکے انہیں تباہ کیا گیا جبکہ چوتھا حملہ تاجک عسکری مرکز پر کیا گیا جس میں تاجک کمانڈر سمیت تمام عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔

(جاری ہے)

پانچواں حملہ ٹی ٹی پی کے ٹھکانے جہاد یار پر کیا گیا جس میں 15 شدت پسندوں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں جبکہ چھٹا حملہ ٹی ٹی پی کے کمانڈر عبدالرزاق کے ٹھکانے پر ہوا جس میں تیس سے زائد عسکریت پسند مارے گئے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں تین درجن سے زائد عسکریت پسندوں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں جن میں تین اہم کمانڈر بھی شامل ہیں۔ عسکری ذرائع کا کہنا تھا کہ تحریک طالبان کے کمانڈر عبدالستار کے کمپاؤنڈ پر کئے گئے حملے میں بھاری تعداد میں اسلحہ اور بارود کا ذخیرہ بھی تباہ ہوا جس میں 9 عسکریت پسند مارے گئے جن میں کمانڈر عبدالستار بھی شامل ہے۔

دوسرے اور تیسرے حملے میں ازبک اور ترکمانستان کے جہادی مرکز کو مکمل طور پر تباہ کیا گیا اور اس حملے میں ایک تاجک کمانڈر سمیت 11 کے قریب عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی سے وابستہ کمانڈر جہاد یار کے ٹھکانے پر کئے گئے حملے میں جہاد یار کے بچ جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں اور یہ معلوم ہوا ہے کہ وہ حملے کے وقت مرکز میں موجود نہیں تھا۔

ذرائع کاکہنا تھا کہ فضائیہ کے اس حملے میں کوئی عام شہری نہیں مارا گیا اور پاک فضائیہ نے بڑی مہارت سے اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔ ذرائع نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے علی الصبح تباہ شدہ اپنے اڈوں سے اپنے ساتھیوں کی لاشیں نکال لی تھیں اور بمباری کا نشانہ بننے والے علاقوں میں حسو خیل‘ حیدر خیل‘ خوشحال اور ایدک کے علاقے شامل ہیں جہاں مقامی لوگوں کے علاوہ کسی کی رسائی نہیں ہے۔

ادھر ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ تاجک عسکری مرکز پر کئے گئے حملے میں ایک بم گاڑیاں تیار کرنے والا اہم کمانڈر بھی مارا گیا ہے۔ دریں اثناء طالبان مذاکراتی کمیٹی کے کوآرڈینیٹر مولانا یوسف شاہ نے کہا ہے کہ شمالی وزیر ستان میں کارروائی کے بعدکی صورتحال میں مذاکراتی عمل سے مایوس نہیں،چاہتے ہیں ہر حال میں امن قائم ہو۔مولانا یوسف شاہ نجی ٹی وی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں ،رابطہ کارکمیٹی کے ارکان جلد صورتحال پر باہم مشاورت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ بندی اوردیگرمعاملات پرپیش رفت کیلئے مل بیٹھنے کی ضرورت ہے، کوشش ہے حالات آپریشن کی طرف نہ جائیں، قوم کوتباہی سے بچانا چاہتے ہیں۔ علا وہ طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسر محمد ابراہیم نے شمالی وزیرستان میں ہونے والی بمباری پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے مزید مشکلات پیدا ہوں گی‘ موجودہ ڈیڈ لاک کب ختم ہوگا اللہ بہتر جانتا ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صورتحال جو بھی ہو امن کی کوششیں ہر صورت میں جاری رکھیں گے۔ ایک دوسرے پر حملوں سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیڈ لاک ہماری طرف سے نہیں بلکہ حکومت کی طرف سے پیدا ہوا ہے۔ موجودہ ڈیڈ لاک کب ختم ہوگا اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ فریقین سے کہتے ہیں کہ جنگ بندی کردیں۔ طالبان کہہ چکے ہیں کہ وہ جنگ بندی کردیں گیں۔

ایک دوسرے پر حملوں سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ صورتحال جو بھی امن کی کوششیں جاری رکھیں گے۔ وزیرستان میں جیٹ طیاروں کی شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری پر اظہار افسوس کرتے ہوئے پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات سے مذاکرات کی راہ میں مزید مشکلات پیدا ہوں گی۔ حکومت نے مجھ سے تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا۔شمالی وزیرستان میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب دہشتگردوں کیخلاف شروع کئے گئے آپریشن کیخلاف 16ازبک دہشتگردوں اور 3 خود کش بمباروں سمیت ایک اہم کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی ہے ۔

عسکری ذرائع کے مطابق گزشتہ رات میر علی شمالی وزیرستان میں یہ کارروائی شروع کی گئی جس کے نتیجے میں اس امر کی تصدیق ہوئی ہے کہ اس کارروائی میں 16ازبک دہشتگرد مارے گئے دوسری جانب خیبر ایجنسی میں پاک فوج کی طرف سے کئے گئے فدائی حملے میں 7 دہشتگرد مارے گئے ہیں جن میں 3 خود کش بمبار اور کالعدم تحریک طالبان کا ایک اہم کمانڈر بھی شامل ہے ۔ واضح رہے کہ طالبان کی طرف سے 23 ایف سی اہلکاروں کو شہید کرنے کے دعوے کے بعد سے حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا عمل معطل ہوچکا ہے اور حکومت نے عسکری اداروں کو اپنے دفاع میں مکمل کارروائی اختیار دیدیاہے جس پر یہ کارروائی بھی کی گئی ۔