قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے ہاؤسنگ و تعمیرات نے 625 نئے منصوبوں کو مسترد کردیا،وزارت ہاؤسنگ کو45فیصد مکمل منصوبوں کو جلد مکمل کرکے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کرنے کی ہدایت، وزارت خزانہ عوامی منصوبوں کیلئے فوری فنڈز جاری کرے،کمیٹی ، فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث ٹھیکیداروں نے کام بند کردیاہے، قومی خزانے کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہے، وزارت ہاوسنگ حکام ،کمیٹی نے سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کے اعلان کردہ مندرہ چکوال شاہراہ منصوبے کو مستر د کردیا،کمیٹی نے وزارت ہاؤسنگ اراکین اسمبلی کو فی الفور رہائش گاہیں اور پاک پی ڈبلیو ڈی ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے اور منصوبوں کے مکمل ہونے کیلئے سرٹیفکیٹ دینے کے بھی احکامات جاری کردیئے، اگر ہم سرکاری ملازمین کو ہی تنخواہ نہیں دلوا سکتے تو پھر عوامی ایوانوں (پارلیمنٹ) میں بیٹھنا بلا جواز ہے، رکن کمیٹی نوابزادہ مظہر علی کا موقف ، کمیٹی نے تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے سیکرٹری ہاؤسنگ و سیکرٹری خزانہ کو خط لکھ دیا

جمعرات 20 فروری 2014 07:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20فروری۔2013ء)قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے ہاؤسنگ و تعمیرات نے 625 نئے منصوبوں کو مسترد کرتے ہوئے وزارت ہاؤسنگ کو ہدایت کی ہے کہ 45فیصد مکمل منصوبوں کو جلد مکمل کرکے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا جائے، وزارت خزانہ عوامی منصوبوں کیلئے فوری فنڈز جاری کرے جبکہ وزارت کے حکام نے بتایاہے کہ فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث ٹھیکیداروں نے کام بند کردیاہے، قومی خزانے کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہے، کمیٹی نے سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کے اعلان کردہ مندرہ چکوال شاہراہ منصوبے کو مستر د کردیا،کمیٹی نے وزارت ہاؤسنگ اراکین اسمبلی کو فی الفور رہائش گاہیں اور پاک پی ڈبلیو ڈی ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنے اور منصوبوں کے مکمل ہونے کیلئے سرٹیفکیٹ دینے کے بھی احکامات جاری کردیئے، اگر ہم سرکاری ملازمین کو ہی تنخواہ نہیں دلوا سکتے تو پھر عوامی ایوانوں (پارلیمنٹ) میں بیٹھنا بلا جواز ہے، رکن کمیٹی نوابزادہ مظہر علی کا موقف ، کمیٹی نے تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے سیکرٹری ہاؤسنگ و سیکرٹری خزانہ کو خط لکھ دیا۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مکانات و تعمیرات کا اجلاس چیئرمین حاجی محمد اکرم انصاری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس ہوا۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی، وزیر مملکت بیرسٹر عثمان ابراہیم، وزارت ہاؤسنگ، پی ڈبلیو ڈی سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں کمیٹی کو پاک پی ڈبلیو ڈی کے ڈائریکٹر جنرل عطاء الحق مالی سال 2014-15 کے لئے جاری منصوبوں کی 1ارب 90کروڑ روپے کی بجٹ تجاویز پیش کیں جن کے مطابق 64جاری منصوبوں کیلئے ایک ارب 45 کروڑ جبکہ 2012-13ء کے شروع کردہ 30 نامکمل منصوبوں کے فنڈز کی فراہمی کی0 3 کروڑ 17لاکھ روپے کی تجاویز پیش کیں گئی جبکہ 2014-15کیلئے 625 ملین کی لاگت کے 29نئے منصوبوں کی بجٹ تجاویز بھی شامل ہیں ۔

ڈائریکٹر جنرل عطاء الحق نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ 64جاری منصوبوں میں سے وزیراعظم ہاؤس کی سیکورٹی کے جاری منصوبے کیلئے 37 لاکھ ، پشاور فیڈرل لاجز کیلئے 19لاکھ، نیب لاہور آفس کیلئے 6 کروڑ تیس لاکھ، وزراء کالونی میں نئے اپارٹمنٹس کیلئے 110 ملین، کراچی میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے دو نئے ہالز کیلئے 30 ملین، اسلا م آباد میں نئے سیکرٹریٹ بلاکس کیلئے 613ملین، دریائے راوی کے ٹوبہ ٹیک سنگھ پل کیلئے 773ملین، نیب ہیڈکوارٹرز کی تعمیر کیلئے 357 ملین، گوجرانوالہ میں لادھیانوالہ وڑائچ کی بنیادی طبی مرکز کیلئے 20ملین، سپریم کورٹ بلڈنگ کی تزئین و آرائش کیلئے 40 ملین، نیب دفتر میں اے سی تنصیب کیلئے 14ملین، سپریم کورٹ لاہور بلڈنگ کیلئے73ملین، موسیٰ خیل تونسہ روڈ کی تعمیر کیلئے 183 ملین، سرگودھا میں ریلوے کراسنگ پل کی تعمیر کیلئے103ملین، کراچی سٹیٹ گیس ہاؤس کیلئے 97ملین سمیت کل 64 منصوبوں کی بجٹ تجاویز پیش کی گئیں جن میں سے اکثر کی کمیٹی نے منظوری دیدی البتہ ملکوال سے کوٹ مکرم شاہراہ پر ابہام پیدا ہونے پر اس معاملے کی وضاحت طلب کرلی گئی جبکہ پشاور میں آڈٹ کمپلیکس ،ڈیرہ اسماعیل اور کوہاٹ میں آئی بی سٹا ف کی رہائش گاہوں کیلئے صوبائی حکومت سے زمین کی خریداری کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے کمیٹی نے سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کی طرف سے شروع کئے گئے مندرہ چکوال شاہراہ پر بھی پی ڈبلیو ڈی سے تفصیلات طلب کرلیں جس پر ڈی جی پی ڈبلیو ڈی نے کہاکہ اس منصوبے کے نئے ٹینڈز جاری کئے جائینگے۔

کمیٹی نے ٹوبہ ٹیک سنگھ کی پل کی تعمیر اور گوجرانوالہ میں دیہی مرکز صحت کی تعمیر کیلئے پنجاب حکومت سے فنڈز کی فراہمی کی ہدایت بھی کردی ہے۔ وزارت کے حکام نے فنڈز جار ی نہ ہونے کی وجہ سے 30نامکمل منصوبوں کی بھی بجٹ تجاویز پیش کیں جنہیں کمیٹی نے متفقہ منظور کر لیا،کمیٹی کو بتایا گیا کہ جاری منصوبوں میں سے متعدد منصوبو ں کے فنڈز جاری نہیں ہوئے جس کی وجہ متعدد ٹھیکیدار کام ادھورا چھوڑ گئے ہیں، جس کے باعث عوام کے ساتھ ساتھ قومی خزانے کو بھی کافی نقصان ہو رہا ہے،کمیٹی نے اس معاملہ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزارت خزانہ کو سفارش کی کہ تمام مذکورہ منصوبوں کیلئے فنڈز جاری کئے جائیں۔

کمیٹی نے 625ملین روپے کے نئے منصوبوں کی بجٹ تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے وزارات کو ہدایت کی کہ جن منصوبوں پر 45فیصد کام ہوچکاہے ان کیلئے وزارات خزانہ کے حکام سے جاری منصوبوں کیلئے فنڈز ریلیز کر ائے جائیں بعد ازاں ان منصوبوں پر کام کیا جائے اور منصوبو ں کے مکمل ہونے کے بعد اس کا سرٹیفکیٹ بھی پاک پی ڈبلیو ڈی جاری کرکے کمیٹی کو دکھائے جبکہ جس حلقے میں ترقیاتی کام کرائے جارہے ہیں وہاں کے اراکین اسمبلی کو بھی اعتماد میں لے کر کام کئے جائیں۔

کمیٹی کوبتایا گیا کہ 22اراکین پارلیمنٹ کو تاحال فیڈرل لاجز میں مکانات الاٹ نہیں کئے گئے جس پر وزیر مملکت بیرسٹر عثمان نے بتایا کہ جن اراکین کو اب تک لاجز نہیں ملے انہیں منسٹر کالونی میں خالی گھروں میں اکاموڈیٹ کرنے کیلئے سمری وزیراعظم کو بھجوادی ہے جو جلد منظور کرالی جائیگی اس موقع پر کمیٹی اراکین یہ بھی اعتراض کیا کہ کچھ وزراء ابھی تک لاجز میں یہ عذر پیش کرکے رہ رہے ہیں کہ منسٹر کالونی کے گھروں کی حالت خستہ ہے جس پر کمیٹی کو بتایاگیاکہ وزراء کو صرف 1ماہ کا وقت دیاگیاہے کہ وہ لاجز کو خالی کردیں۔

کمیٹی نے پاک پی ڈبلیو ٹی کے 406ملازمین بالخصوص قصر ناز کراچی لاجز کے ملازمین کو گزشتہ تین ماہ سے نہ ملنے والی تنخواہوں پر بھی اظہار برہمی کیا اور ہدایت کی کہ لوگوں کی بدعائیں لینے کی بجائے وزارت فوری طور پر انہیں تنخواہیں ادا کرے ۔رکن کمیٹی نوابزادہ مظہر علی نے کہاکہ ہم ایوانوں میں عوام کے حقوق کیلئے بیٹھے ہیں اگر حکومت بھی ہماری ہو، وزیراعظم بھی ہم میں سے ہی ہو، اور اس کمیٹی کے ہم ممبران ہوں جس کی وزارت کے ملازمین بھوکے سوتے ہیں تو پھر اس پارلیمنٹ میں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اس موقع پر کمیٹی نے سیکرٹری ہاؤسنگ اور سیکرٹری فنانس کو خط بھی لکھ دیا۔