ایف سی اہلکاروں کی شہادت کا واقعہ مہمند ایجنسی میں نہیں افغانستان میں پیش آیا،سیکرٹری دفاع ، مسلح افواج شمالی وزیرستان سمیت ملک میں ہر جگہ موجود ہیں اور وہ کارروائی کیلئے تیار ہیں ، آصف یاسین

بدھ 19 فروری 2014 03:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19فروری۔2014ء)سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ آصف یاسین نے واضح کیا ہے کہ مسلح افواج کسی بھی جگہ آپریشن کیلئے ہر وقت تیار ہوتی ہیں ، شمالی وزیرستان سمیت مسلح افواج ہر جگہ موجود ہیں اور بوقت ضرورت کارروائی کی صلاحیت رکھتی ہیں ، ایف سی کے 23مغوی جوانوں کی شہادت کا واقعہ مہمند ایجنسی میں نہیں بلکہ افغانستان میں اس پار پیش آیا ہے ۔

منگل کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس کے بعد صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے سیکرٹری دفاع کا کہنا تھا کہ مسلح افواج ہر وقت آپریشنل تیاریوں کے ساتھ ہوتی ہیں ا ور وہ شمالی وزیرستان سمیت ہر جگہ موجود ہیں کیا مسلح افواج شمالی وزیرستان میں آپریشن کیلئے تیار ہیں ؟ اس پر ان کاکہنا تھا کہ مسلح افواج شمالی وزیرستان سمیت ملک میں ہر جگہ موجود ہیں اور وہ کارروائی کیلئے تیار ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان سے سوال کیا گیا کہ ایف سی کے جوانوں کی شہادت کا واقعہ مہمند ایجنسی میں پیش آیا ہے جبکہ سکیورٹی فورسز مہمند ایجنسی کو طالبان سے کلیئر قرار دے چکی ہیں اس پر ان کا کہنا تھا کہ ایف سی کے 23جوانوں کی شہادت کا واقعہ مہمند ایجنسی میں نہیں بلکہ افغانستان سرحد اس پار کنہڑ صوبے میں پیش آیا ہے واضح رہے کہ ایف سی کے جوانوں کو 2010ء میں اغواء کیا گیا تھا اور گزشتہ دنوں طالبان نے ان کو شہید کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس کی وجہ سے حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان بات چیت کا عمل تعطل کا شکار ہوگیا ہے قبل ازیں قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ایف سی کے شہید جوانوں کی ارواح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی اور سیکرٹری دفاع اور وزارت دفاع کے دیگر عہدیداروں نے کمیٹی کو وزارت کے زیر انتظام چلنے والے فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشن کے بارے میں بریفنگ دی تاہم وزارت دفاع کی جانب سے ترقیاتی بجٹ کی تجاویز کمیٹی کے سامنے پیش نہیں کی گئیں اور حکام کا کہنا تھا کہ بجٹ ابھی تیاری کے مراحل میں ہے کمیٹی نے سفارش کی کہ فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشن میں پہلی کلاس کے بچوں کیلئے خواتین اساتذہ کو تعینات کیاجائے اور اس حوالے سے قواعد وضوابط وضع کرلئے جائیں کیونکہ چھوٹے بچے خواتین کے ساتھ جلد مانوس ہوجاتے ہیں اس کے علاوہ کمیٹی نے سفارش کی کہ کوئٹہ سمیت ملک میں دیگر شہروں میں کنٹونمنٹ کے علاقوں میں واقع تعلیمی اداروں میں کنٹونمنٹ سے باہر رہائش پذیر عام لوگوں کے بچوں کے داخلے کا بھی کوٹہ مقرر کیا جائے ۔

کمیٹی نے وزارت دفاع سے کوئٹہ میں کنٹونمنٹ میں واقع کالج میں سپاہیوں اور افسروں کے بچوں کی تعداد کی تفصیلات طلب کرلیں ۔