وزیراعظم میاں نواز شریف کی آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات ،ملکی سلامتی ، طالبان سے مذاکرات ،23 اہلکاروں کے قتل کے بعد کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ،حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان کی وزیراعظم سے ملاقات،وزیراعظم کی آپس میں صلاح مشورہ جاری رکھنے کی ہدایت، قیام امن کی سنجیدہ کوششوں کی کامیابی کا تمام تر انحصار تشدد کی کارروائیوں کے فوری خاتمے پر ہے، حکومتی مذاکراتی کمیٹی

بدھ 19 فروری 2014 03:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19فروری۔2014ء) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ملاقات ، ملکی سلامتی ، طالبان سے مذاکرات اور آئندہ کی حکمت عملی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ منگل کے روز آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے ون آن ون ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان طالبان سے ہونے والے مذاکرات ، دہشتگردی کے حالیہ واقعات ،23ایف سی اہلکاروں کے قتل کے بعد اور ملکی سلامتی کی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔

بعد ازاں حکومت کی تشکیل کردہ امن مذاکراتی کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ قیام امن کی سنجیدہ کوششوں کی کامیابی کا تمام تر انحصار تشدد کی کارروائیوں کے فوری خاتمے پر ہے۔

(جاری ہے)

قوم امن کی آرزو مند ہے اور ہم غیر معینہ مدت کیلئے قوم کی اعصاب سے نہیں کھیل سکتے۔سارے مذاکراتی عمل کے دوران انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور قیام امن کی بھرپور کوشش جاری رکھی گئیں لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ دوسری طرف سے حوصلہ شکن ردعمل سامنے آیا اور پر تشدد کارروائیاں بھی جاری رہیں ۔

سرکاری طور پر جاری ہونے والے بیان کے مطابق امن مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس منگل کو یہاں منعقد ہوا جس میں عرفان صدیقی‘ میجر (ر)عامر ‘ رحیم الله یوسفزئی اور رستم شاہ مہمند نے شرکت کی۔ کمیٹی نے اب تک کے مذاکراتی عمل کا تفصیلی جائزہ لیا۔ کمیٹی کی رائے میں کراچی اور مہمند ایجنسی کے پرتشدد واقعات نے قیام امن کی کوششوں پر انتہائی منفی اثر ڈالا ہے۔

کمیٹی نے چودہ فروری کے اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کو دہراتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی ہر قسم کی کارروائیاں غیر مشروط طور پر بلا تاخیر بند کردے اور اس اعلان پر عمل درآمد کو بھی یقینی بنائے۔ اس ٹھوس اقدام کے بغیر بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکراتی عمل جاری رکھا جاسکتا ہے۔ کمیٹی صورتحال کا مکمل جائزہ لیتے ہوئے اس نتیجے پر پہنچی کہ قیام امن کی سنجیدہ کوششوں کی کامیابی کا تمام تر انحصار تشدد کی کارروائیوں کے فوری خاتمے پر ہے۔

قوم امن کی آرزو مند ہے اور ہم غیر معینہ مدت کیلئے قوم کی اعصاب سے نہیں کھیل سکتے۔ بعد ازاں کمیٹی کے ارکان نے وزیراعظم سے ملاقات کی اور انہیں مذاکراتی عمل کی تفصیل سے آگاہ کیا۔ کمیٹی نے وزیراعظم کو بتایا کہ سترہ روز پر محیط مذاکراتی عمل کے دوران دہشت گردی کے متعدد واقعات ہوئے جن میں بیسیوں افراد زندگیوں سے محروم ہوگئے ۔ دونوں کمیٹیوں کے دو مشترکہاجلاسوں تک معاملات تسلی بخش طور پر آگے بڑھ رہے تھے لیکن اسی دوران کراچی کا سانحہ پیش آیا جس میں تیرہ پولیس اہلکار شہید کردیئے گئے اس واقعے کے فوراً بعد 13 فروری کو ہونے والے اجلاس میں مشترکہ اعلامیہ میں ہم نے یہ بات شامل کی تھی کہ طالبان کی طرف سے امن کے منافی کارروائیاں فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا جائے اور اس پر عمل درآمد بھی یقینی بنایا جائے ہم اس کے جواب کا انتظار کررہے تھے کہ مہمند ایجنسی خونریزی کا اندوہناک واقعہ پیش آگیا جس میں ایف سی کے 23 مغوی اہلکاروں کو بے دردی سے قتل کردیا گیا ۔

اس واقعے کے بعد کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ طالبان کمیٹی سے طے شدہ اجلاس میں شرکت بے معنی ہوگی۔ ارکان نے وزیراعظم کو بتایا کہ کمیٹی نے سارے مذاکراتی عمل کے دوران انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور قیام امن کی بھرپور کوشش جاری رکھی گئیں لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ دوسری طرف سے حوصلہ شکن ردعمل سامنے آیا اور پر تشدد کارروائیاں بھی جاری رہیں ۔

کمیٹی نے وزیراعظم کو بتایا کہ مہمند ایجنسی کے واقعے سے صورتحال یکسر تبدیل ہوگئی ہے طالبان کی طرف سے تشدد کی کارروائیوں کی بندش اور موثر عمل درآمد کے بغیر یہ کمیٹی مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے سے قاصر ہے، وزیراعظم نے کمیٹی کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ کمیٹی کے ارکان آپس میں مشاورتی عمل جاری رکھیں اور حکومت کی رہنمائی کرتے رہیں گے۔ کمیٹی کی وزیراعظم سے ملاقات کے دوران وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید بھی موجود تھے۔