سینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا خضدار میں اجتماعی قبروں پر تشویش کا اظہار ،معاملے کی تحقیقات کیلئے سینیٹر فرحت الله بابر کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم، کراچی آپریشن میں ماورائے عدالت قتل پر بھی تشویش کا اظہار، سیکرٹری داخلہ سندھ کا اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار‘کمیٹی کا کراچی جاکر وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات اورانٹیلی جنس اداروں‘ ڈی جی رینجرز‘ سیکرٹری داخلہ سندھ کو بھی طلب کرنے کااعلان، لاپتہ افراد کے ورثاء کا اسلام آباد میں بھرپور استقبال اور اس معاملہ کی عوامی سماعت کا بھی فیصلہ

منگل 18 فروری 2014 07:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18فروری۔2014ء) سینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے خضدار میں اجتماعی قبروں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اورمعاملے کی تحقیقات کیلئے سینیٹر فرحت الله بابر کی سربراہی میں تین رکنی ذیلی کمیٹی قائم کردی ہے، کراچی آپریشن میں ماورائے عدالت قتل پر بھی تشویش کا اظہار‘ سیکرٹری داخلہ سندھ کا اجلاس میں عدم شرکت پر بھی برہمی کا اظہار‘ چیئرمین سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا ہے کہ اس معاملہ پر کمیٹی وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات کرے گی‘ انٹیلی جنس اداروں‘ ڈی جی رینجرز‘ سیکرٹری داخلہ سندھ کو بھی طلب کیا جائے گاجبکہ کمیٹی نے لاپتہ افراد کے ورثاء کا اسلام آباد میں بھرپور استقبال اور اس معاملہ کی عوامی سماعت کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

پیر کے روز فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس سینیٹر افراسیاب خٹک کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی ‘ وزارت انسانی حقوق کے اعلیٰ حکام و دیگر متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں خضدار میں ملنے والی اجتماعی قبروں، کراچی آپریشن و دیگر معاملات کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے خضدار میں ملنے والی اجتماعی قبر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اس معاملے کی جامع تحقیقات کیلئے فنکشنل کمیٹی کی ذیلی کمیٹی فرحت الله بابر کی سربراہی میں قائم کردی گئی جو خضدار میں جاکر علاقے کا دورہ کرے گی اور اس معاملے پر بلوچستان کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کرکے معاملے کی جامع تحقیقات کرائے گی اس موقع پر صوبہ بلوچستان کے وزیر صحت کے بیان جس میں انہوں نے کہا کہ ملنے والی تمام لاشیں لاپتہ افراد کی ہیں کو سرکاری اعتراف قرار دیا۔

اس موقع پر کرائسز منیجمنٹ سیل کے ڈائریکٹر جنرل طارق لودھی نے کہا کہ قادر اور ناصر نامی افراد کے شناختی کارڈ ملے ہیں جو کہ لاپتہ افراد ہیں۔ اس موقع پر سینیٹر فرحت الله بابر نے ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملنے والی لاشیں 80 کے قریب ہیں ۔اس موقع پر کمیٹی نے بلوچستان لاپتہ افراد کے لانگ مارچ کو اسلام آباد میں خوش آمدید کہنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کا شاندار استقبال کیا جائے گا اور لاپتہ افراد کے معاملہ پر عوامی سماعت کریں گے۔

کمیٹی کے اجلاس میں کراچی آپریشن میں ماورائے عدالت قتل پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ اس موقع پر رکن کمیٹی شریف جلیل نے کہا کہ ایم کیو ایم کے 11 افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے ہے 27 افراد لاپتہ ہیں اس موقع پر جب کمیٹی نے استفسار کیا کہ کیا کراچی آپریشن کے حوالے سے کوئی اعلیٰ عہدیدار بریفنگ دے گا جس پر ڈائریکٹر جنرل کرائم حیدر آباد غلام سرور جامی نے کہا کہ میں حاضر ہوں جس پر کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور چیئرمین نے کہا کہ آپ کا کیا کام ہے سیکرٹری داخلہ کو پیش ہونا چاہیے تھا ۔

اس موقع پر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ کراچی آپریشن میں ہونے والی ہلاکتوں اور لاپتہ افراد کی تحقیقات کیلئے کمیٹی کراچی جائے گی ا ور معاملے پر وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ملاقات کے ساتھ ساتھ مشاورت کے بعد ڈی جی رینجرز ‘ سیکرٹری داخلہ سندھ اور انٹیلی جنس اداروں کو بھی بلائیں گے۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کی رکن نسرین جلیل نے کہاکہ اب لگتا ہے کہ کراچی آپریشن صرف ایم کیو ایم کے کارکنوں کے خلاف ہورہا ہے ، 1200 کارکنوں کو پکڑ اگیا ،ایک ہزار سے زائد کو پیسے لے کر چھوڑ دیا گیا۔ اس موقع پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ افغان سٹریٹجک پالیسی کی وجہ سے کراچی وزیرستان بن رہا ہے اس معاملے پر ہمیں اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنا ہوگی۔