افغان صدر حامد کرزئی نے بھارت سے فوجی تعاون طلب کرلیا ،امریکا اور پاکستان اگر چاہیں تو افغانستان میں قیام امن کا عمل جلد شروع ہوسکتا ہے، غیر ملکی افواج کی موجودگی سے افغانستان میں امن اور استحکام میں مدد ملتی ہے تو وہ محدود تعداد میں غیر ملکی افواج کی موجودگی کے خلاف نہیں ہیں،حامد کرزئی کی بھارتی وزیر خارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس افغانستان مسئلے کا حل افغانیوں کو خود تلاش کرنا چاہئے، پاکستان کے ساتھ تجارت کو آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں،سلمان خورشید

پیر 17 فروری 2014 08:17

کا بل (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17فروری۔2014ء)افغان صدر حامد کرزئی نے بھارت سے فوجی تعاون طلب کرتے ہو ئے کہا کہ اگر امریکا اور پاکستان چاہیں تو افغانستان میں قیام امن کا عمل جلد شروع ہوسکتا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید کے ساتھ کا بل میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں افغان صدر کا کہنا تھا کہ افغانستان کی بحالی اور ترقی کے لئے بھارتی تعاون قابل ستائش ہے،امریکی فوجی انخلا کے بعد کی صورتحال پر بھارتی تشویش پر صدر کرزئی نے کہا کہ اگر غیر ملکی افواج کی موجودگی سے افغانستان میں امن اور استحکام میں مدد ملتی ہے تو وہ محدود تعداد میں غیر ملکی افواج کی موجودگی کے خلاف نہیں ہیں۔

اس موقع پر بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا کہ بھارت افغان مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے، انہوں نے افغانستان میں یونیورسٹی کے قیام کے لئے 8 ملین ڈالر دینے کا بھی اعلان کیا۔

(جاری ہے)

اس سے قبل طیارے میں میڈیا سے بات چیت میں سلمان خورشید کا کہنا تھا کہ امریکا سے سیکورٹی معاہدے پربھارت افغان صدر حامد کرزئی کے موقف کی حمایت کرتا ہے اوریہ سمجھتا ہے کہ افغانستان مسئلے کا حل افغانیوں کو خود تلاش کرنا چاہئے۔

علا وازیں افغانستان جاتے ہوئے طیارے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ سرحدپارتجارت میں کچھ مسائل تھے جنہیں حل کرلیا گیا ہے، سلمان خورشید نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سرحد پار تجارت میں کچھ مسائل درپیش تھے، خوش قسمتی سے ان مسائل پرقابو پالیا گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ تجارت کو آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں، پاکستان کو افغانستان کی خاطر سرحد پار تجارتی راہداری کو کھولنا ہوگا۔