عبدالرشید غازی قتل کیس: عدالت نے پرویز مشرف کو یکم مارچ کو طلب کرلیا ،مدعی مقدمہ کی گواہان کے بیانات ریکارڈ کروانے کے لئے وفاقی پولیس سے ضمانت گرفتاری جاری کر نے کی درخواست،درخواست میں (ق) لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت اور سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد کی صاحبزادی سمیت جماعت اسلامی کے 5رہنماؤں کے نام شامل ،درخواست کی کاپی آئی جی اسلام آباد اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ سمیت دیگر ممبران کو بھیج دی گئی

اتوار 16 فروری 2014 08:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16فروری۔2014ء)عدالت نے عبدالرشیدغازی قتل کیس میں پرویز مشرف کو یکم مارچ کو طلب کرلیا ہے۔ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد کی عدالت میں عبدالرشید غازی قتل کیس کی سماعت ہوئی۔سماعت کے موقع پر پرویز مشرف کے وکلاء کے جانب سے عدالت میں ملزم کی آج کے دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پیش کی گئی،عدالت نے استثنیٰ کی درخواست منظو رکرتے ہوئے حکم دیا کہ پرویز مشرف آئندہ سماعت پر پیش ہوں۔

پرویز مشرف کی جانب سے الیاس صدیقی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش نہ ہوئے جبکہ نئے وکیل اختر شاہ ایڈووکٹ نے اپنا وکالت نامہ جمع کرادیا۔عدالت نے عبد الرشید غازی قتل میں پولیس کو آئندہ سماعت سے قبل مقدمے کا نیاضمنی چالان بھی داخل کرنے کی بھی ہدایت کی۔غازی عبدالرشید قتل کیس،درخواست گزار و مدعی مقدمہ ہارون الرشید غازی نے مقدمہ کے 12گواہان کے بیانات ریکارڈ کروانے کے لئے وفاقی پولیس کو انکے وارنٹ گرفتاری جاری کر نے کی درخواست دیدی۔

(جاری ہے)

درخواست میں مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت، جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد کی صاحبزادی سمعیہ راحیل قاضی و میاں اسلم سمیت پارٹی کے پانچ راہنماوٴں ،انصار امہ کے امیر مولانا فضل الرحمن خلیل کے نام بھی شامل ہیں۔ہفتہ کی شام غازی عبدالرشید قتل کیس کے مدعی مقدمہ ہارون الرشید غازی نے مقدمہ کے مرکزی ملزم و سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف بیانات ریکارڈ کروانے کے لئے 12گواہوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے حوالے سے درخواست مقدمہ کے تفتیشی افسر سب انسپکٹر افتخار چٹھہ کو دی گئی ہے اور درخواست کی کاپیاں آئی جی اسلام آباد اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر خالد خٹک سمیت جے آئی ٹی کے دیگر ممبران کو بھی بھجی گئی ہیں۔

درخواست گزار میں مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین،مولانا قای حنیف جالندھری،مولانا زاہدالراشدی،انصار امہ کے امیر مولانا فضل الرحمن خلیل،سینئر صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود،جماعت اسلامی کے راہنماوٴں فرید احمد پراچہ،سید بلال، میاں محمد اسلم،ڈاکٹر سمعیہ راحیل قاضی ، سینٹر طلحہ محمود اور میجر ریٹائرڈ تنویر حسین سمیت 12شامل ہیں۔

درخواست گزار کے مطابق انہوں نے وفاقی پولیس کو 19گواہان کی فہرست دی تھی جن میں07گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں تاہم مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین،مولانا قاری حنیف جالندھری، مولانا فضل الرحمن خلیل،ڈاکٹر شاہد مسعود اور فرید احمد پراچہ نے وفاقی پولیس کے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم( جے آئی ٹی) کو بیانات ریکارڈکروانے سے انکار کردیا تھا جبکہ دیگر گواہوں نے بھی طویل عرصہ گزرنے اور متعدد بار پولیس کی جانب سے طلب کیے جانے کے باوجود بیانات ریکارڈ نہیں کروائے جس کے باعث مقدمہ کی تفتیش مکمل نہیں کی جاسکی۔

درخواست میں وفاقی پولیس سے استدعا کی گئی ہے کہ جن گواہوں نے بیانات ریکارڈ کرنے سے انکار کیا ہے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرکے قانون کر کے انہیں گرفتار کیا جائے اور مقدمہ میں ان کے بیانات ریکارڈ کروائے جائیں۔اس حوالے سے ترجمان لال مسجد نے ”خبر رساں ادارے“کو بتایا کہ درخواست مقدمہ کے تفتیشی افسر افتخار چٹھہ کو دی گئی ہے اور اس کی کاپی آئی جی اسلام آباد سکندر حیات اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی خالد خٹک سمیت مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے دیگر ممبران کو بھیجی گئی ہے۔دوسری جانب وفاقی پولیس نے مذکورہ درخواست موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس درخواست پر قانون کے مطابق جو بھی عمل درآمددرکار ہوگا وہ کیا جائے گا۔