لاہور،علماء و مشائخ کنونشن کی جمعہ کو قوم سے یوم دعا منانے کی اپیل،حکومت اور طالبان سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ، فریقین مذاکراتی عمل میں رکاوٹ نہ پیدا کریں، جنگ سے کبھی امن قائم نہیں ہو سکتا، مذاکرات ناکام ہوں تو پھر بھی قوت کے استعمال سے گریز کیا جائے،مشترکہ اعلامیہ جاری، مذاکرات کے پل صراط سے ہمیں بہت احتیاط سے گزرنا ہو گا،مولانا سمیع الحق، امن جنگ سے قائم نہیں ہو سکتا اور تمام علما اور مشائخ امن کا واحد راستہ مذاکرات کو سمجھتے ہیں‘ علماء ومشائخ کانفرنس سے خطاب ،جمہوریت کی ناکامی پر مزید جمہوریت کی کوشش کی جاتی ہے آمریت کو کوئی دعوت نہیں دیتا،امریکی لابی مذاکرات کے بجائے ملٹری آپریشن کے خواب دیکھ رہی تھی تاکہ امن کی کوششوں کو تہس نہس کیا جاسکے‘ منورحسن

اتوار 16 فروری 2014 07:58

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16فروری۔2014ء)علماء و مشائخ کنونشن نے جمعہ کو قوم سے یوم دعا منانے کی اپیل کرتے ہوئے حکومت اور طالبان سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ فریقین مذاکراتی عمل میں رکاوٹ نہ پیدا کریں، جنگ سے کبھی امن قائم نہیں ہو سکتا، مذاکرات ناکام ہوں تو پھر بھی قوت کے استعمال سے گریز کیا جائے ۔ہفتہ کو یہاں ہونیوالے علماء مشائخ کنونشن نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ۔

اعلامیہ طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے پڑھ کر سنایا ۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ مذاکرات کی کامیابی کے لئے جنگ بندی پہلی شرط ہے۔طالبان ہتھیاروں کی بجائے امن کی بات کریں۔ملکی استحکام اور وفاق کو مضبوط کرنے کا ہے۔ حکومت داخلی و خارجی پالیسی پر نظرثانی کرے۔

(جاری ہے)

مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں بھی طاقت کے استعمال سے گریز کیا جائے۔

اعلامیہ میں حکومت اور طالبان دونوں سے فوری جنگ بندی کی اپیل کی گئی ۔اعلامیہ میں جنگ بندی کی پہلی شرط رکھی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ طالبان سے اللہ کے واسطے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہمارے فرزند ہیں پرتشدد کارروائیاں ختم کریں ۔ہتھیار پھینک کر ان کی زبان میں با ت کریں ۔طالبان قیام امن کے لئے علماء کے ساتھ دیں۔ فریقین مذاکراتی عمل میں رکاوٹ نہ پیدا کریں۔

جنگ سے کبھی امن قائم نہیں ہو سکتا۔ مذاکرات ناکام بھی ہوں تو پھر بھی قوت کے استعمال سے گریز کیا جائے ۔مولانا سمیع الحق نے کہا کہ افغانستان میں عالمی طاقتوں نے طاقت کا استعمال کر کے دیکھ لیا ہے ۔ملک کو درپیش مسائل کا حل صرف مذاکرات میں ہے ۔علماء حکومت طالبان اور میڈیا سے مصالحت میں بات کریں۔اعلامیہ میں کہاگیا ہے کہ حکومت داخلہ و خارجہ پالیسی پارلیمانی قرار دادوں کے مطابق بناتے ہوئے اعلامیہ میں21 فروری کو یوم دعا کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

اعلامیہ سے قبل جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ حکومت اور طالبان قومی جنگ بندی کریں ۔ملکی مسائل کا حل مذاکرات میں ہے ۔طاقت کا استعمال اور آپریشن ملک میں خونریزی کا سبب بنے گا۔15 سال سے ملک آگ اور خون کی لپیٹ میں ہے۔علماء فرقہ واریت پیدا کرنے والی کوششوں کو ناکام بنادیں اور بیرونی سازشوں کو ناکام بنا دیں ۔ہر وقت ملکی استحکام اور وفاق کو مضبوط کرنے کا ہے ۔

مشاورت کرنا بھی اللہ تعالی کا حکم ہے ۔گھر میں لگی آگ کو خون سے نہیں پانی سے بجھایا جاتا ہے۔ باہمی مفاہمت اور بھائی چارے سے امن قائم ہو سکتا ہے ۔آغاز بہت حوصلہ افزا ہوا ۔امید ہے کہ ہماری جدوجہد کامیاب ہوگی ۔ طالبان کی جانب سے مذکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے مذاکرات کے پل صراط سے ہمیں بہت احتیاط سے گزرنا ہو گا‘ امن جنگ سے قائم نہیں ہو سکتا اور تمام علما اور مشائخ امن کا واحد راستہ مذاکرات کو سمجھتے ہیں۔

لاہور میں علماء ومشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب کا اتفاق ہے کہ فوجی طاقت کا استعمال ملک کو لامتناہی تباہی کی جانب دھکیل دے گا جہاں سے واپسی ممکن نہیں۔سمیع الحق نے کہا کہ گزشتہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے 15 برس سے پورا ملک جنگ میں مبتلا ہے اور پوری قوم آگ اور خون کے اس کھیل سے عاجز آ چکی ہے“انہوں نے نے کہا دین اسلام میں تشدد اور زبردستی کی کوئی گنجائش نہیں ہماری تقاریرمیں مصالحت کی بات ہونی چاہیے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منورحسن نے کہا کہ ملک و ملت کو بدامنی اور دہشت گردی کے عفریت کا سامنا ہے ۔جس کا واحدحل مذاکرات ہیں ۔وزیر اعظم نے امن کی بحالی کیلئے مذاکرات کا فیصلہ کرکے ملک کو بدامنی کی دلدل میں دھکیلنے کی کوششوں کو ناکام بنادیا ۔ اب مذاکرات کی کامیابی کیلئے بھی تمام محب وطن قوتوں کو ایک پیج پر متحد ہونا چاہیے۔طالبان اور حکومت دونوں کی طرف سے فوری سیز فائر ہونا چاہئے۔

ملک بھر کے علماء قیام امن کیلئے مذاکرات کی کامیابی کیلئے متحد ہیں ،آپر یشن کے تلخ تجربات کو دہرانے اور دہشت گردی کے بیج بونے کے بجائے امن کو ایک بار نہیں سو بار موقع دینا چاہئے ۔جمہوریت کی ناکامی پر مزید جمہوریت کی کوشش کی جاتی ہے آمریت کو کوئی دعوت نہیں دیتا۔ امریکی لابی مذاکرات کے بجائے ملٹری آپریشن کے خواب دیکھ رہی تھی تاکہ امن کی کوششوں کو تہس نہس کیا جاسکے ۔

وزیر اعظم کی طرف سے مذاکرات کے اعلان کے بعد ان کے سینوں پر سانپ لوٹ رہے ہیں ۔حکومتی اور طالبان کمیٹی نے انتہائی تدبر سے کام لیا ہے۔قوم کومولانا سمیع الحق کی طرف سے معاملے کو سلجھانے کی گراں قدر کوششوں کا ساتھ دینا چاہئے۔ پاکستان امت مسلمہ کی قیادت اسی صورت کرسکے گا جب اندرونی طور پر پر امن اور مستحکم ہوگا ،اسی لئے اسلام و ملک دشمن قوتیں پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار رکھنا چاہتے ہیں ۔

امریکہ اور بھارت نہیں چاہتے کہ طالبان کے ساتھ حکومت کے مذاکرات کامیاب ہوں‘سید منور حسن نے کہا کہ امریکی آلہ کار ملٹری آپریشن کے سہانے خواب کی تعبیر دیکھنا چاہتے تھے ،وزیر اعظم کی طرف سے مذاکرات کا بروقت اعلان ان پر بجلی بن کر گرا اورانہیں پاکستان کو انتشار اور انارکی کا شکار رکھنے کا اپنا ایجنڈا ناکام ہوتا نظر آیا ۔انہوں نے کہا کہ اپریشن کا جتنا نقصان ہمیں اٹھا نا پڑا دنیا میں شاید ہی کسی دوسرے ملک کو اٹھا نا پڑا ہو،پاکستان آرمی آپریشن کے نتیجے میں دولخت ہوا ،آج بلوچستان میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بھی آرمی آپریشن کا ردعمل قرار دیا جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چاروں طرف کے حالات پر علماء کو مطعون کیا جاتا ہے اور علماء کی طرف سے جاری امن کوششوں کو ناکام بنانے کی سازشیں بھی جاری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو نہ صرف پر امن رکھنے بلکہ آئندہ دہشت گردی کے خطرات کا قلع قمع کرنے کیلئے بھی مذاکرات کی کامیابی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بار بار کی ناکامی کے باوجود کوئی جمہوریت کی بساط لپیٹ دینے کی کوئی حمایت نہیں کرتا ۔

جو لوگ مذاکرات کی ناکامی کے بعد طاقت کے استعمال پر زور دے رہے ہیں ان کی خواہشات پوری نہیں ہونگی ،جب تک مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے انہیں جاری رکھنا چاہئے ،انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ طالبان بھی ایسے رویوں کو ترک کردیں گے جن سے مذاکرات کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو۔طالبان کمیٹی کے اہم رکن مولانا یوسف شاہ نے کہا کہبا قاعدہ جنگ بندی ابھی نہیں ہوئی اعلان ہوتے ہی امن منافی کار روائیاں بھی بند ہو جائیں گی‘کانفرنس میں میں 32دینی جماعتوں کے سربراہان اور نمائندوں نے شرکت کی اور حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی مکمل حمایت کرتے ہوئے مذاکرات کی کامیابی کیلئے ہر طرح کے تعاون کے عزم کا اظہار کیا۔

کنونشن سے مولانا سمیع الحق ،علامہ اویس نورانی ،مولانا طاہر اشرفی ،علامہ شیر علی ،لیاقت بلو چ،طالبان کمیٹی کے رکن اور جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان،مولانا یوسف شاہ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔