امن کیلئے سب کچھ کرنا چاہتے ہیں مگر دہشت گردی جاری رہی توکئی سوال پیدا ہوں گے،صورتحال کا جائزہ لیکر آئندہ کا لائحہ عمل بنائیں گے،نوازشریف،حکومت نے طالبان سے مذاکرات کیلئے بڑے خلوص سے کمیٹی بنائی ، فوج سے مکمل ہم آہنگی ہے، سب نے مذاکرات کیلئے کہا تھا، مذاکرات کے دوران کارروائیاں بند ہونی چاہئیں،سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان مشرف کے لئے نہیں اگر انہیں اس سلسلے میں کوئی پیغام پہنچانا ہوتا تو کسی اور کو بھیجتے ، تہیہ کررکھا ہماری سر زمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، افغانستان کی جانب سے در اندازی کی شکایتیں بھی نہ ہونے کے برابر ہیں، طیارے میں میڈیا سے گفتگو

اتوار 16 فروری 2014 07:58

وزیراعظم کے طیارے سے(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16فروری۔2014ء) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ حکومت نے طالبان سے مذاکرات کیلئے بڑے خلوص سے کمیٹی بنائی ، طالبان کی جانب سے کئے گئے واقعات پر افسوس ہوا، اس طرز عمل سے مذاکرات کو دھچکا لگا ہے ،مذاکراتی کمیٹی صورتحال کا جائزہ لے گی اور آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کریں گے، امید ہے مذاکراتی عمل آگے بڑھے گا،امن کیلئے سب کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن مذاکرات کے دوران دہشت گردی جاری رہی تو امن چاہنے والوں کے ذہنوں میں کئی سوال پیدا ہوں گے،سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان پرویز مشرف کے لئے نہیں اگر انہیں اس سلسلے میں کوئی پیغام پہنچانا ہوتا تو کسی اور کو بھیجت ، حکومت نے تہیہ کررکھا ہے کہ ہماری سر زمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی اور اس پر عمل بھی کیا جارہا ہے، یہی وجہ ہے کہ افغانستان کی جانب سے در اندازی کی شکایتیں بھی نہ ہونے کے برابر ہیں، مذاکرات کے معاملے پر حکومت اور فوج میں مکمل ہم آہنگی ہے ، مذاکرات کے دوران کارروائیاں بند ہونی چاہئیں ،ہر وہ راستہ آزمانا چاہتے ہیں جس سے امن قائم ہو سکے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نے ہفتہ کے روز استنبول سے اسلام آباد آتے ہوئے اپنے طیارے میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا ۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کوئی اختلاف رائے نہیں پایا جاتا ،مذاکرات اور افغان مسئلے پر فوج اور حکومت کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے ،ان مذاکرات کے آغاز سے قبل تمام لوگوں نے اجلاس میں اتفاق رائے سے کہا تھا کہ مذاکرات کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا طرز عمل نیک نیتی پر مبنی تھا اور توقع ہے کہ دوسری طرف سے بھی اسی جذبے کا مظاہرہ کیا جائے گا جیسا کہ مذاکرات کے آغاز پر طالبان کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ وہ تشدد دہشت کی کارروائیوں میں ملوث لوگوں کی سرکوبی کریں گے انہیں نہ صرف روکیں گے بلکہ پڑتال کی جائے گی لیکن بدقسمتی سے پچھلے دو تین دن کے واقعات کی ذمہ داری خود طالبان نے قبول کی جس پر ہمیں نہ صرف افسوس ہوا بلکہ مذاکراتی عمل کو دھچکا لگا، اب ہم صورتحال کا جائزہ لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے ارکان کو صورتحال کے جائزے کا کہا گیا ہے جس کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی رفتار مزید تیز ہونی چاہیے تھی امید ہے یہ عمل آگے بڑھے گا۔ طالبان کی کمیٹی وزیرستان میں طالبان کی سیاسی شوریٰ سے ملاقات کی ہے جس میں انہوں نے مثبت جواب دیا ہے، طالبان سے مذاکرات کے سلسلے میں عرفان صدیقی نے انہیں تمام تر پیش رفت سے آگاہ کر رکھا ہے اور وطن واپسی پر ان سے اس بارے بریفنگ لوں گا ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لئے کمیٹی بنائی تھی اور مذاکرات بڑے خلوص کے ساتھ شروع کئے تھے ۔حکومتی کمیٹی سے کہا تھا کہ مذاکرات کے لئے ضروری ہے کہ طالبان پرتشدد کارروائیاں بند کریں ۔کوئی بھی دل رکھنے والا شخص تباہی کے مناظر نہیں دیکھ سکتا ہم ہر وہ راستہ اپنانا چاہتے ہیں جس سے ملک میں امن قائم ہو، مذاکرات کے دوران دہشت گردی جاری رہی تو امن چاہنے والوں کے ذہنوں میں کئی سوال پیدا ہوں گے ۔

ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل کرنے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات میں حکومت اور فوج کے درمیان ہم آہنگی ہے ۔مذاکرات کے حوالے سے فوج کو اعتماد میں لیا تھا ۔افغان مسئلے پر حکومت اور فوج کا یکساں موقف ہے۔ افغان امن عمل کی حمایت کرتے ہیں۔ کراچی کی صورت حال پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کراچی میں بھتہ مافیا،لینڈ مافیا کے خلاف آپریشن کیا جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں ۔

ایک او رسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مردم شماری پہلے بھی ہم نے کروائی تھی ا بھی ہم کروائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں یہ بات اب ہر کوئی سمجھ گیا ہے کہ اداروں کے درمیان ہم آہنگی کے بغیر ملک نہیں چل سکتا اور وہ توقع کرتے ہیں کہ مستقبل میں بھی یہ ہم آہنگی کی فضا برقرار رہے گی۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات انتہائی برادرانہ ہیں، سعودی شاہ عبداللہ بیرون ملک زیادہ سفر نہیں کرتے ایسی صورت حال میں سعودی عرب کے ولی عہد کا دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

ان کا دورہ پاکستان باہمی رابطوں کو مزید مضبوط کرنے کے لئے ہے اور ان کے دورے کو پرویز مشرف کے تناظر میں نہ دیکھا جائے، سعودی عرب کو پرویز مشرف کے حوالے سے پیغام پہنچانا ہوتا تو وہ کسی دوسری شخصیت کو بھیج سکتے تھے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے ان کے پاس پاکستانی ایجنڈہ ہے اس پر گامزن ہوکر وہ قوم کے ساتھ اقتصادی اور سیاسی خود مختاری کی منزل پر پہنچیں گے ۔

خطے میں امن کے لیے مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل چاہتے ہیں کشمیر کور ایشو ہے ، بھارت اور دنیا کے لیے بھی ہونا چائیے۔ ان کا یہ بھی کنہا تھا ترک حکومت پاکستان کے حوالے سے بہت مخلص ہیں ترکی کے ساتھ ملکر آگے بڑھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت سے مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں سیکورٹی معاملات پر تینوں ملکوں کی سیاسی اور فوجی قیادت کا مل بیٹھنا اہم پیش رفت ہے۔

پاکستان، افغانستان امن کے لیے جو قدم اٹھائیں گے ترکی پیچھے کھڑا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے عالمی تنہائی کو ختم کیا ہے اور دنیا اب پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے پاکستان کو پرامن ، ترقی یافتہ اور ذمہ دار ملک بنائیں گے، آگے دیکھنا ہے پیچھے نہیں، مسائل کا سیاسی حل نکالیں گے۔ وزیراعظم میاں نواز شریف نے پرامن اور مستحکم افغانستان کو خطے کے استحکام کا ضامن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنے پڑوس میں امن کیلئے ہرممکن تعاون اور کردار کیلئے تیار ہے‘ پاکستانی سرزمین پر ڈرون حملے کسی بھی صورتحال میں قبول نہیں۔

ترک ٹیلیویژن اور ریڈیوسے گفتگو کرتے ہوئے ڈرون حملے ہماری خودمختار اور سلامتی کیخلاف ہیں‘ حالات چاہے کیسے بھی ہوں اپنی سرزمین پر ڈرون حملے کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ وزیراعظم نواز شریف نے انقرہ میں ہونے والی سہ فریقی کانفرنس کو اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان‘ افغانستان اور ترکی نے افغانستان میں قیام امن کیلئے باہمی تعاون اور ہرممکن کردار ادا کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

پاکستان اور ترکی نے افغانستان کو یقین دلایا ہے کہ وہ جنگ زدہ ملک کو مسائل سے نکالنے اور دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے افغان بھائیوں کے ہاتھ مضبوط کریں گے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے استحکام کیلئے ناگزیر ہے اور افغانستان میں جاری امن عمل کی کامیابی کے خطے میں اچھے اور مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

پاکستان اچھے طریقے سے یہ سمجھتا اور جانتا ہے کہ افغانستان میں امن انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اگرچہ اس میں بے شمار مشکلات کا سامنا ہے تاہم اس کی کامیابی یقینی ہے اور امید ہے کہ انتخابی عمل اور انتقال اقتدار کا مرحلہ خوش اسلوبی اور پرامن طریقے سے مکمل ہونے کے بعد افغانستان امن کی راہ پر گامزن ہوجائے گا اور اس حوالے سے پاکستانی عوام اور حکومت اپنے افغان بھائیوں کے ہاتھ مضبوط کریں گے۔ ایک سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں توانائی کے شعبے میں بڑے پیمانے پر بیرونی سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں۔ ترک سرمایہ کار کمپنیوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھا کر پاکستان میں سرمایہ کاری کریں۔ حکومت پاکستان محفوظ ماحول اور سہولیات فراہم کرے گی۔