گورنر سٹیٹ بینک یاسین انور نے کسی دباؤ کے تحت استعفی نہیں دیا، اپنی مرضی کے تحت باہر گئے ہیں، اسحاق ڈار ، حکومت ڈالر کی غیر قانونی طریقے سے منتقلی روکنے کے لئے خاطر خواہ اقدامات کررہی ہے ۔سٹیٹ بینک کے نئے گورنر کا تقرر90 دن کے تحت کر دیا جائیگا۔ سینٹ میں فرحت اللہ بابر کے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب

ہفتہ 15 فروری 2014 07:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15فروری۔2014ء)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ گورنر سٹیٹ بینک یاسین انور نے کسی دباؤ کے تحت استعفی نہیں دیا بلکہ اپنی مرضی کے تحت باہر گئے ہیں اور ان کو تمام فنڈز کی ادائیگی قانون کے مطابق ہوں گی ۔حکومت ڈالر کی غیر قانونی طریقے سے منتقلی روکنے کے لئے خاطر خواہ اقدامات کررہی ہے ۔سٹیٹ بینک کے نئے گورنر کا تقرر90 دن کے تحت کر دیا جائیگا۔

سینٹ میں فرحت اللہ بابر کے توجہ دلاؤ نوٹس پر وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے ایوان کو بتایا کہ ماضی میں گورنر سٹیٹ بینک نے استعفی دیئے ۔یہ کوئی نئی بات نہیں ۔سٹیٹ بینک کو خود مختاری دینا ایک ضروری امر ہے ۔اس ایس ایم ایس کے ذریعے سابقہ دور میں سٹیٹ بینک کے گورنر کو بلٹ پروف دی گئی وہ اس بات نہیں کرنا چاہتے سابقہ دور کی تبدیلیوں کو ہم نے تنقید نہیں کی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک کے گورنر نے استعفی دیا جس کو منظور کر لیا گیا۔گورنر کے لئے کی ہیڈ انجری ہوئی اور انہوں نے درخواست کی کہ ان کو جانے دیا جائے اور متعلقہ ڈی او ای سی دیئے جائیں تو انسانی ہمدردی کی بناء پر قانون کو مد نظر رکھ کر ان کو جانے دیا گیا اور تمام مراعات دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کے بیرون ملک غیر قانونی طریقے سے منتقلی طریقے کو روکنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک کے گورنر نے کسی دباؤ کے تحت استعفی نہیں دیا وہ اپنی مرضی کے تحت باہر گئے ہیں اور ان کو ان کے تمام بقایا جات کی ادائیگی قانون کے تحت کی گئی ہے یہ تاثر غلط ہے کہ سٹیٹ بینک کے گورنر اور وزارت خزانہ کے درمیان پالیسی سطح پر کوئی اختلاف نہیں تھا دونوں ادارے مانیٹری سطح پر یکساں رائے رکھتے تھے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ90 دنوں کے اندر نیا گورنر سٹیٹ بینک لگا دیا جائے گا ۔

تقرری قانون کو مدنظر رکھ کر کی جائے گی ۔انہوں نے ایوان کو یقین دلایا کہ گورنر کی تقرری میں کوئی غیر ضروری تاخیر نہیں کی جائے گی ۔سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ موجودہ حکومت سے ایسی مثالیں قائم کی ہیں جن سے مختلف اداروں کے سربراہوں کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ۔اسحاق ڈار نے ایوان کو بتایا کہ ابھی تک کسی کے تقرر پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔حکومت میرٹ پر فیصلہ کرے گی کیونکہ یہ اہم پوسٹ ہے۔

متعلقہ عنوان :