کراچی ، کورنگی قیوم آباد میں رینجرز کی گاڑی پر خودکش حملہ، 2 رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے،بم حملے میں 6کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا ،حملہ آوار کی عمر20سے25سال تھی ،رینجرز نے حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی،رزاق آبادپولیس ٹریننگ سینٹر پولیس بس پر حملے میں شہید پولیس اہلکار اپنے اپنے آبائی علاقوں میں سپرد خاک ،کراچی میں ایلیٹ فورس کے جوانوں کی بس پر حملے کا مقدمہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر ملافضل اللہ اور ترجمان شاہد اللہ شاہد کے خلاف درج کر لیا گیا

ہفتہ 15 فروری 2014 07:28

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15فروری۔2014ء) کراچی کے علاقے کورنگی قیوم آباد میں رینجرز کی گاڑی پر خودکش حملہ، 2 رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے،بم حملے میں 6کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا ،حملہ آوار کی عمر20سے25سال تھی ،رینجرز نے حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے قیوم آباد سی ایریا کے قریب رینجرز کی گاڑی نمبر GS-7111 پر مبینہ خودکش حملہ آور نے حملے کی کوشش کی تاہم اس سے پہلے ہی رینجرز اہلکاروں حملہ آور پر فائرنگ کردی اس دوران حملہ آوار نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں خودکش حملہ آوار کے جسم کے ٹکڑے ہوگئے جب کہ واقعہ میں 2 رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق گاڑی میں غازی رینجرز کے ونگ کمانڈرکرنل باسط بھی موجود تھے جو حملے میں محفوظ رہے ۔

(جاری ہے)

پولیس زرائع کے مطابق ونگ کمانڈر کورنگی سے اپنے گھر ڈیفنس جارہے تھے۔ حملے کے بعد زخمی رینجرز اہلکاروں کو پی این ایس شفاء پہنچایا گیا جبکہ واقعہ کے بعد پولیس اور رینجر زکی بھاری نفری نے علاقے کا محاصرہ کرلیا۔دوسری جانب رینجرز حکام نے کراچی کے علاقے قیوم آباد میں خودکش حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی۔

رپورٹ کے مطابق حملہ آور کی عمر 20 سے 25 سال تھی اور اس نے نے کالے رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خودکش حملے میں 6 کلو دھماکا خیزمواد استعمال کیا گیا، جس میں بال بیرنگ بھی استعمال کیے گئے۔ترجمان رینجرز کے مطابق دھماکے کی جگہ سے ملنے والے حملہ آور کے اعضاشناخت کیلئے نادرا کو بھجوادیے گئے ہیں۔ کراچی کے علاقے قیوم آباد میں رینجرز کے اعلی ٰافسر کی گاڑی پر خودکش حملے میں 2 افرادزخمی ہوگئے تھے۔

دھماکے کے نتیجے میں گاڑی کا ایک حصہ بری طرح متاثر ہوا تھا۔ادھرکراچی میں رزاق آبادپولیس ٹریننگ سینٹر کے سامنے پولیس بس پر حملے میں شہید پولیس اہلکاروں کو اپنے اپنے آبائی علاقوں میں سپرد خاک کر دیا گیا،آبائی علاقوں میں تدفین کے موقع پر شہید پولیس اہلکاروں کے ورثاء اعلیٰ پولیس افسران کا انتظار کرتے رہے ،کراچی میں ایلیٹ فورس کے جوانوں کی بس پر حملے کا مقدمہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر ملافضل اللہ اور ترجمان شاہد اللہ شاہد کے خلاف درج کر لیا گیا ۔

تفصیلات کے مطابق کراچی رزاق آباد پولیس ٹرینگ سینٹر کے سامنے دھماکے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کو اندرون سندھ ان کے آبائی علاقوں میں سپرد خاک کردیا گیا۔کراچی کے علاقے رزاق آباد میں پولیس ٹرینگ سینٹر کے قریب دھماکے میں شہید ہونے والے 6 اہلکاروں کے جسد خاکی نواب شاہ لائے گئے۔شہید اہلکاروں کو پولیس دستے نے سلامی دی۔ بعد میں مختلف قبرستانوں میں تدفین کی گئی۔

2پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ سکھر کے علاقے پنو عاقل میں ادا کی گئی۔نماز جنازہ میں شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی،شہداء کے لواحقین پولیس کے اعلیٰ افسران کا انتظار کرتے رہ گئے لیکن کوئی نہ آیا۔خیرپور میں شہیداہلکار گلشن علی ناریجو کی نماز جنازہ ادا کی گئی ،تاہم یہاں بھی کوئی اعلی افسر موجود نہ تھا شہید گلشن علی ناریجو تین سال قبل پولیس میں بھرتی ہوا تھا۔

دوسری جانب کراچی کے علاقے نیشنل ہائی وے پر جمعرات کی صبح رزاق آباد پولیس ٹریننگ سینٹر کے سامنے ایلیٹ فورس کی پولیس بس پر بم حملے کا مقدمہ نمبر77/14 شاہ لطیف تھانے میں زخمی پولیس کمانڈو اسرار کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ۔مقدمے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر ملافضل اللہ اور ترجمان شاہد اللہ شاہد کونامزد کیا گیا ہے ۔مقدمے میں قتل ،اقدام قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعات درج ہیں جب کہ مقدمے میں دفعہ 109کو بھی درج کیا گیا ہے اور مقدمے کے متن میں درج ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر ملافضل اللہ اور ترجمان شاہد اللہ شاہد کی ایماء پر دہشت گردوں نے پولیس کی بس پر حملہ کیا۔

واضح رہے کہ جمعرات کی صبح رزاق آباد پولیس ٹریننگ سینٹر کے سامنے ایلیٹ فورس کی بس اور پولیس موبائل پر ہونے والے بم حملے میں 13پولیس اہلکار شہیداور56زخمی ہوگئے تھے۔