امر یکی حکام کی بے حسی ، ہسپتا ل میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلاء پاکستانی طالبعلم کو ملک بدر کر نے کا فیصلہ کر لیا ، اہل خانہ کی ہسپتال حکام سے طالبعلم کو ہسپتال میں رکھنے اور بیماری کی حالت میں پاکستان واپس نہ بھیجنے کی استدعاء ، جلیل عباس جیلانی کا امریکہ میں ٹریفک حادثے میں شدیدزخمی پاکستانی نوجوان کے واقعہ کانوٹس ،سفارتخانے کو نوجوان کوہرممکن مددکی ہدایت، انسانی بنیادوں پر نوجوان کے ویزے میں توسیع کی جائے ،امریکہ سے درخواست

جمعرات 13 فروری 2014 03:33

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13اگست۔2014) امر یکی حکا م نے ہسپتا ل میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا پاکستانی طالب علم کو ویزے کی معیاد ختم ہو نے کے با عث ملک بدر کر نے کا فیصلہ کر لیا جبکہ اس کے اہلخانہ نے ہسپتال حکام سے استدعا کی ہے اسے ہسپتال ہی میں رکھا جائے اور بیماری کی حالت میں پاکستان واپس نہ بھیجا جائے،امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بیس سالہ محمد شاہزیب باجوہ وسکونسن کی یونیورسٹی میں پڑھ رہے تھے۔

پچھلے سال تیرہ نومبر کو وہ اپنے دوستوں کے ہمراہ جا رہے تھے جب ان کی گاڑی ہرن سے ٹکرا گئی۔شاہزیب کے بھائی شاہریز باجوہ کا کہنا ہے کہ شاہزیب کے چہرے پر شدید چوٹیں آئیں لیکن جب ان کو ہسپتال لے جایا گیا تو وہ بات چیت کر رہا تھا۔شاہریز کے بقول شاہزیب کو ہسپتال میں دل کا دورہ پڑا اور اس کے بعد ان کو ایسنشیا ہیلتھ شینٹ میری میڈیکل سینٹر مینیسوٹا منتقل کردیا گیا۔

(جاری ہے)

ہسپتال کی ترجمان نے بتایا کہ شاہزیب اس وقت بے ہوشی کی حالت میں ہے اور وہ اٹھائیس فروری کے بعد ملک میں قانونی طور پر نہیں رہ سکتے کیونکہ ان کے ویزے کی معیاد ختم ہو جائے گی۔اے پی کے مطابق ہسپتال کے حکام شاہزیب کے خاندان پر دباوٴ ڈال رہی ہے کہ وہ اس فارم پر دستخط کریں جس کے تحت شاہزیب کو اسی حالت میں واپس پاکستان بھیجا جا سکے۔تاہم شاہریز کا کہنا ہے ’اگر ہم شاہزیب کو اس حالت میں پاکستان لے جانے کا مطلب ہے اس کو موت کے منہ دھکیلنا۔

ہم نہیں چاہتے کہ وہ بدتر حالت میں مرے۔ بہتر ہے کہ اس کا علاج ادھر ہی ہو۔‘شاہزیب باجوہ کو دل کا دورہ پڑنے سے دماغ پر اثر ہوا ہے۔ اگرچہ وہ آنکھیں کھولتا ہے، اپنی والدہ کا ہاتھ پکڑتا ہے، کندھے اچکاتا ہے، اور ٹانگوں کو بھی کچھ حرکت دے سکتا ہے لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ معلوم کرنے میں چند سال لگ سکتے ہیں کہ وہ کس حد تک صحتیاب ہو سکتا ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کوئی نئی چیز نہیں کہ امریکی ہسپتال غیر ملکی مریض پر آنے والے اخراجات بچانے کے لیے ان کو ملک بدر کردیتے ہیں۔شاہریز باجوہ کا کہنا ہے کہ ہسپتال کے اخراجات کا بل ساڑھے تین لاکھ ہو گیا ہے پچھلے سال امریکی خبر رساں ایجنسی کے ایک سروے سے معلوم چلا تھا کہ امریکی ہسپتال غیر ملکیوں پر اخراجات بچانے کے لیے ان مریضوں کو واپس ان کے ملک بھجوا دیتے ہیں۔

ہسپتال عام طور پر ان مریضوں کے جہاز کے ٹکٹ خود دیتے ہیں۔ تاہم ہسپتال ایسا کرنے سے قبل نہ تو کسی فیڈرل ایجنسی اور نہ ہی عدالت سے رجوع کرتے ہیں۔تاہم اس کیس میں ایسنشیا ہسپتال کی ترجمان مورین نے کہا ہے کہ ہسپتال کے حکام وزارت خارجہ کے ساتھ مل کر شاہزیب کو واپس پاکستان بھجوانے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ای میل کا جواب دیتے ہوئے ہسپتال کی ترجمان مورین نے کہا ’یہ ایک افسوسناک صورتحال ہے اور ہسپتال شاہزیب کے اہلخانہ کے ساتھ مل کر ان کو واپس پاکستان بھجوانے کا انتظام کر رہا ہے۔

‘شاہمیب کے بھائی کا کہنا ہے کہ شاہزیب کی میڈیکل انشورنس ایک لاکھ ڈالر کی ہے۔ لیکن ہسپتال نے اس رقم کو نہیں لیا اور خود اخراجات برداشت کر رہا ہے۔ادھرامریکہ میں پاکستانی سفیرجلیل عباس جیلانی نے امریکہ میں ٹریفک حادثے میں شدیدزخمی ہونے والے پاکستانی نوجوان کے واقعہ کانوٹس لیتے ہوئے سفارتخانے کو اس نوجوان کوہرممکن مددکی ہدایات جاری کی ہیں اورامریکہ سے درخواست کی ہے کہ انسانی بنیادوں پراس کے ویزے میں توسیع کی جائے ۔

واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے سے بدھ کوجاری ایک بیان کے مطابق پاکستانی سفیرجلیل عباس جیلانی نے امریکہ میں ٹریفک حادثے میں زخمی ہونیو الے پاکستانی نوجوان کوہسپتال سے گھربھیجے جانے کیلئے دباوٴڈالنے کے معاملے کانوٹس لیتے ہوئے پاکستانی سفارتخانے کوشاہ زیب کوہرممکن مددکرنے کی ہدایت کی ہے ۔جلیل عباس نے کہاہے کہ سفارتخانے کے لوگ شاہ زیب کے خاندان سے رابطے میں ہیں ۔

شاہ زیب ابھی تک کومہ کی حالت میں ہے ۔واضح رہے کہ پاکستانی طالبعلم شاہ زیب پاک امریکہ طلبہ کے پروگرام کے تحت پڑھنے کی غرض سے امریکہ میں تھااورنومبرمیں حادثے کاشکارہوکرشدیدزخمی ہوا۔28فروری کواس کاویزہ ختم ہورہاہے جبکہ اس کی حالت ٹھیک نہ ہونے کے باوجودامریکہ میں ہسپتال انتظامیہ اس طالبعلم کوگھربھیجنے کے کے لئے دباوٴڈال رہی ہے ۔