سلیکشن بورڈ اجلاس میں قانون کے مطابق درخواست گزار کے کیس کا بھی جائزہ لینے کا حکم، سپریم کورٹ نے سابق صدر زرداری کے بہنوئی کی درخواست نمٹا دی،سابق چیف کمشنر اسلام آباد طارق محمود پیرزادہ کی نظر ثانی کی درخواست سماعت کیلئے منظور

جمعرات 13 فروری 2014 03:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13اگست۔2014) سپریم کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کے بہنوئی اور سیکرٹری تعلیم سندھ ڈاکٹر فضل الله پیچوہو کی جانب سے اوریا مقبول جان کے فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی درخواست نمٹاتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ڈاکٹر فضل الله کیس کی راہ میں عدالتی فیصلے کو رکاوٹ نہ سمجھا جائے اور مستقبل قریب ہونے والے سلیکشن بورڈ اجلاس میں قانون کے مطابق درخواست گزار کے کیس کا بھی جائزہ لیا جائے جبکہ سابق چیف کمشنر اسلام آباد طارق محمود پیرزادہ کی جانب سے دی گئی نظر ثانی کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے مزید سماعت کل (جمعہ) تک کیلئے ملتوی کردی۔

جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بدھ کے روز نظر ثانی کیس کی سماعت کی جس میں ڈاکٹر فضل الله کی طرف سے رشید اے رضوی جبکہ سابق چیف کمشنر اسلام آباد کی جانب سے حافظ ایس اے رحمن پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

حافظ ایس اے رحمن نے دلائل میں کہا کہ جس وقت تین اکتوبر 2013 ء کو اوریا مقبول جان کیس کا فیصلہ آیا تو اس سے بارہ دن بعد اس کے موکل ریٹائر ہوگئے۔

اس فیصلے سے وہ برائے راست متاثر ہوئے ہیں کیونکہ انہیں گریڈ بیس سے اکیس میں ترقی دی گئی تھی اور اس فیصلے سے وہ ترقی واپس لے لی گئی حالانکہ سلیکشن بورڈ نے بائیس افسران کے حوالے سے جو میرٹ لسٹ بنائی تھی اس میں ان کے موکل کا نمبر انیس تھا۔ اس لئے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے اور انہیں اکیسویں گریڈ میں ترقی کے احکامات جاری کئے جائیں۔ عدالت نے ان کی استدعا پر درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی۔

جبکہ دوسری درخواست میں ڈاکٹر فضل الله کے وکیل رشید اے رضوی نے موقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر فضل الله کو اس فیصلے سے نقصان ہوا ہے وہ میرٹ میں پورے اتر رہے ہیں اور ان کو جو ترقی دی گئی تھی وہ میرٹ کے مطابق تھی۔ اس پر عدالت نے ان کی درخواست نمٹاتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اوریا مقبول جان کا فیصلہ ڈاکٹر فضل الله کے حوالے سے اثر انداز نہیں ہوگا اس معاملے میں قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔