پاکستان‘ افغانستان اور ترکی کا سہ فریقی اجلاس آج ہوگا ،وزیراعظم نواز شریف پاکستان کی نمائندگی کریں گے‘ 30 رکنی وفد کے ہمراہ انقرہ پہنچ گئے‘ آرمی چیف‘ ڈی جی آئی ایس آئی بھی ہمراہ ہیں، کانفرنس کا مقصد رکن ممالک کے درمیان سکیورٹی اور اقتصادی تعاون کو علاقائی سطح پر مزید فروغ دینا ہے، دفتر خا رجہ

جمعرات 13 فروری 2014 03:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13اگست۔2014) پاکستان‘ افغانستان اور ترکی کا سہ فریقی اجلاس (آج) جمعرات کو ترکی کے شہر انقرہ میں ہوگا۔ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کریں گے۔ اجلاس کا موضوع ”ایشیاء کے دل میں امن“ ہے۔ وزیراعظم اپنی اہلیہ سمیت تیس رکنی وفد کے ہمراہ انقرہ پہنچ گئے۔ (آج) جمعرات کو ہونے والے سہ فریقی اجلاس میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے ہمراہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف‘ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالسلام‘ وفاقی وزراء اسحق ڈار‘ خواجہ محمد آصف‘ مشیر خارجہ سرتاج عزیز اورمعاون خصوصی طارق فاطمی بھی شریک ہیں۔

آرمی چیف ترکی کے ہم منصب جبکہ ڈی جی آئی ایس آئی اپنے ترک اور افغان ہم منصبوں سے ملاقات کریں گے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نواز شریف ترکی کی آٹھ بڑی کمپنیوں کے سربراہوں سے بھی ملاقات کریں گے۔ وزیراعظم دورے کے دوران ایک روز انقرہ اور ایک روز استنبول میں قیام کریں گے۔ وزیراعظم صدر عبداللہ گل اور ترک ہم منصب طیب رجب اردگان سے بھی ملاقات کریں گے۔ دوسری جانب افغان صدر حامد کرزئی بھی سہ فریقی اجلاس میں شرکت کیلئے افغانستان سے ترکی پہنچ گئے۔

کانفرنس میں اہم پیشرفت متوقع ہے امید ظاہر کی جارہی ہے کہ افغانستان میں متوقع پیشرفت میں پاکستان اہم کردار ادا کرے گا۔ یاد رہے کہ تینوں ممالک کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کا آغاز 2007ء میں ہوا تھا۔ وزیراعظم نواز شریف کے دورے کا مقصد افغانستان میں استحکام کے عمل کی کوششوں کو مزید موثر بنانا ہے دفترخارجہ کے مطابق آٹھویں سہہ فریقی سربراہی کانفرنس بارہ سے چودہ فروری تک جاری رہے گی۔

کانفرنس کا مقصد رکن ممالک کے درمیان سکیورٹی اور اقتصادی تعاون کو علاقائی سطح پر مزید فروغ دینا ہے۔وزیراعظم نواز شریف کانفرنس میں افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات بھی کریں گے، جب کہ طالبان سے مذاکرات اور خطے کی بدلتی ہوئی صورت حال پر تبادلہ خیال بھی کیا جائے گا۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات کے تناظر میں اس ملاقات کو خاصی اہمیت دی جارہی ہے، کچھ حلقوں کے مطابق ملاقات کا کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات پر اس کانفرنس کا براہ راست اثر پڑسکتا ہے، کیوں کہ اطلاعات کے مطابق پاکستان تحریک طالبان کا امیر فضل اللہ افغان صوبے کنڑ میں موجود ہیں۔

دوسری جانب افغان صدر کوآئندہ انتخابات کیلئے بھی پڑوسی ملک پاکستان کی حمایت اور تعاون درکار ہوگا۔ نوازشریف اور کرزئی میں ملاقات کے بعد ترک وزیراعظم طیب اردگان بھی ملاقات میں شامل ہوں گے، سہ ملکی مذاکرات میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی موجود ہوں گے اور سکیورٹی معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔