مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو ٹھیک ورنہ دوسرا آپشن استعمال کریں گے،بلیغ الرحمان،طالبان سے مذاکرات حساس معاملہ ہیں،دنیا میں ایسے مذاکرات خفیہ ہوتے ہیں حکومت نے اسے بہت زیادہ اوپن رکھا ہوا ہے،سینٹ میں اظہار خیال

بدھ 12 فروری 2014 07:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12فروری۔2014ء)وزیر مملکت برائے امور داخلہ بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا معاملہ حساس ہے ۔دنیا میں ایسے مذاکرات خفیہ ہوتے ہیں۔حکومت نے اس معاملات کو بہت زیادہ اوپن رکھا ہوا ہے،مذاکرات کا فیصلہ متفقہ تھا جس کو لیکر ہم آگے بڑھے ہیں۔طالبان مذاکراتی کمیٹی ملاقات کر کے مطالبات سے حکومت کی کمیٹی کو آگاہ کرے گی ، آئین کے مطابق معاملات آگے بڑھیں گے ،مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ دوسرا آپشن بھی استعمال کریں گے۔

منگل کو سینٹ میں امن وامان کی صورت حال پر بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ امن وامان صوبائی مسئلہ ہے اس حوالے سے وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت سے تعاون کا پختہ ارادہ کر رکھا ہے تا کہ صوبائی حکومت کو جہاں ممکن ہو سکے سہولت دی جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نے پانچ ماہ میں قومی سلامتی کی پالیسی بنائی ہے جسے کابینہ میں پیش کر دیا گیا ہے ۔

پالیسی میں واقعات ہونے سے پہلے انہیں روکنے پر زور دیا گیا ہے اور یہ عمل شروع ہو چکا ہے اس سے مثبت ردعمل آرہا ہے۔26 انٹیلی جنس اداروں میں تعاون کا فقدان ختم کیا جارہا ہے اور صوبائی حکومت کو فوری معلومات دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی،بلوچستان میں مجموعی طور پر حالات پہلے سے بہتر ہوئے ہیں تاہم پچھلے کچھ دنوں میں دہشت گردی کی ایک لہر آئی ہے ۔

حکومتی اقدامات کے نتائج سامنے آرہے ہیں ۔کراچی میں وارداتوں میں واضح کمی آئی ہے ۔بلوچستان میں بھی امن و امان کی صورت حال بہتر ہو رہی ہے۔اس لئے ہمیں پرامید رہنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ گیس پائپ لائن کی تباہی کے واقعات ہوئے ہیں۔رحیم یار خان کے واقعات کو نظر انداز میں کیا جا سکتا مگر معلومات کے تبادلے کا اپنا فرض پورا کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کے بجٹ پر20 فیصد کٹ نہیں ہونا چاہیے ۔

وزیر اعظم کو سمری بھجوا دی ہے کہ وزارت اور انٹیلی جنس اداروں کے آپریشنل اخراجات پر کٹ نہ لگایا جائے۔انہوں نے کہا کہ خضدار میں قبروں کے معاملے کو جج کی سربراہی میں کمیٹی دیکھ رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا معاملہ حساس ہے ۔دنیا میں ایسے مذاکرات خفیہ ہوتے ہیں۔حکومت نے اس معاملات کو بہت زیادہ اوپن رکھا ہوا ہے،حکومت انتظامی امور میں فیصلے کر سکتی تھی ۔

وزیر اعظم فیصلہ کر سکتے تھے مگر تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا ہے۔ مذاکرات کا فیصلہ متفقہ تھا جس کو لیکر ہم آگے بڑھے ہیں۔ہر جگہ بہتری کی گنجائش موجود ہوتی ہے ۔اچھی نیت سے مذاکراتی کمیٹی بنائی گئی ۔طالبان مذاکراتی کمیٹی ملاقات کر کے مطالبات سے حکومت کی کمیٹی کو آگاہ کرے گی ۔یہ بات واضح ہے کہ آئین کے مطابق معاملات آگے بڑھیں گے ۔آج ہم مثبت انداز میں آگے بڑھیں تو یہ خوش آئند ہوگا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا موقف واضح ہے ۔سب مائنڈ سیٹ ان چار دنوں میں اکٹھے ہوئے ہیں ۔حکومت اس حوالے سے سنجیدگی سے کام کررہی ہے اگر مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ ہم دوسری طرف جائیں اور دوسرا آپشن بھی استعمال کریں گے

متعلقہ عنوان :