ملک میں پائیدار امن کی خاطر مذاکرات کا راستہ اختیار کیا،نوازشریف،مولانا فضل الرحمان کو تحفظ پاکستان بل سمیت دیگر معاملات پر تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی،فضل الرحمن کا طالبان مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل، وزارتوں کے قلمدان نہ دینے کا گلہ،مذاکرات پر اعتماد میں نہ لینے کے باوجود کامیابی کیلئے دعاگو ہیں،جے یو آئی

بدھ 12 فروری 2014 07:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12فروری۔2014ء)وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہاہے کہ ملک میں پائیدار امن کی خاطر مذاکرات کا راستہ اختیار کیا، خلوص نیت سے مذاکرات کررہے ہیں،تحفظ پاکستان بل سمیت دیگر معاملات پر جے یو آئی( ف) سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرینگے، چاہتے ہیں قانون سازی اتفاق رائے سے ہو، اہم قومی معاملات پر اتحادی جماعتوں سمیت اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لیں گے جبکہ مولانافضل الرحمن کا طالبان مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل، وزارتوں کے قلمدان نہ سونپے سمیت دیگر معاملات پر اعتماد میں نہ لینے پر گلہ، تحفظ پاکستان آرڈیننس پر تحفظات کا بھی اظہار ، دورئہ سعودی عرب سے بھی آگاہ کیا، سربراہ جمعیت نے کہاہے کہ مذاکرات پر اعتماد میں نہ لینے کے باوجود کامیابی کیلئے دعاگو ہیں، دوٹوک موقف ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کئے جائیں، طاقت کا استعمال کسی مسئلے کا حل نہیں۔

(جاری ہے)

منگل کی شام وزیراعظم ہاؤس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف سے ملاقات کی۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی امن وامان و سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ باثوق ذرائع نے ”آ ن لائن“ کو بتایا کہ مولانافضل الرحمن نے طالبان سے مذاکرات کیلئے تشکیل دی جانے والی کمیٹی پر اعتماد میں نہ لینے اور اچانک پارلیمنٹ میں اس کا اعلان کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا جبکہ ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ گزرے کے بعد بھی جمعیت علمائے اسلام (ف) کے وفاقی وزیر اکرم خان درانی اور وزیر مملکت مولانا عبدالغفور حیدری کو وزارتوں کے قلمدا ن نہ دینے پر گلہ کیا ۔

انہوں نے اپنی گفتگو کے دوران ڈاکٹر میاں نوازشریف سے تحفظ پاکستان آرڈیننس پرمشاورت اور تحفظات دور نہ کرنے پر بھی افسوس کا اظہا ر کیا اس موقع پر وزیراعظم میاں نوازشریف نے اپنی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے گلے شکوؤں کو تحمل سے سنا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے مولانافضل الرحمن کو ایک مرتبہ پھر یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام ف اہم اتحادی جماعت ہے اور قومی معاملات پر اپنے اتحادیوں سمیت اپوزیشن جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیں گے جبکہ اہم قومی امو ر پر اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرینگے ۔

انہوں نے کہاکہ جلد وزارتوں کے قلمدان جمعیت علمائے اسلام ف کے وزراء کو سونپ دیئے جائینگے اور انہیں مناسب محکمے دیئے جائینگے ۔ اس موقع پر وزیراعظم نے طالبان مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ حکومت ملک میں امن و امان کیلئے مذاکرات کو ترجیح دیتی ہے اور چاہتی ہے کہ مذاکرات سے تمام مسائل کا حل نکالا جاسکے اس لئے طالبان سے مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے جس کے فوکل پرسن وزیر داخلہ چوہدری نثا ر علی خان ہیں اور مذاکرات کے عمل سے انہیں لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جارہاہے انہوں نے کہاکہ خلوص نیت سے مذاکرات کررہے ہیں۔

اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے گزشتہ فروری میں ہونیوالی آل پارٹیز کانفرنس کاذکر بھی کیا اور کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیہ میں مسلم لیگ ن سمیت تمام جماعتوں نے جرگہ پر اتفاق کیا تھا اور مشترکہ اعلامیہ پر دستخط بھی کئے تھے مگر کمیٹی بناتے وقت ہم سے مشاورت تک نہ کی گئی اگر جرگہ پر تحفظات تھے تو وہ دور بھی کئے جاسکتے تھے البتہ ہمارا واضح اور دوٹوک موقف ہے کہ مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے اس لئے مذاکرات کی کامیابی کیلئے دعا گو ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ طاقت کا استعمال کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے بلکہ طاقت کے استعمال سے مزید مسائل جنم لیں گے ۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے مزید کہاکہ انہیں اپنی اتحادی جماعت کے تحفظات کا احساس ہے انہوں نے کہاکہ تحفظ پاکستان بل پر جمعیت علمائے اسلام ف سمیت تمام اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے لیکن ملک کی صورتحال انتہائی گھمبیر ہے اور مشکل دور سے گزر رہاہے اور ایسے میں ملکی معاملات چلانے کیلئے مناسب قانون سازی کی ضرورت ہے جس پر حکومت کا ساتھ دیا جائے حکومت کی کوشش ہے کہ تمام قانون سازی اتفاق رائے سے کی جائے حالانکہ پارلیمنٹ میں مسلم لیگ ن کی اکثریت ہے مگر اس کے باوجود ہم مشاورت کے ساتھ تمام معاملات آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔

ملاقات کے دوران جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے اپنے دورئہ سعودی عرب کے حوالے سے بھی وزیراعظم کو مفصل بریفنگ دی جس پر وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہاکہ سعودی عرب بردار اسلامی ملک ہونے کے ساتھ ساتھ دیرینہ دوست بھی ہے جس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیاہے۔

متعلقہ عنوان :