حکومت اور طالبان مذاکراتی کمیٹیوں کا غیر رسمی اجلاس، طالبان کمیٹی کی رپورٹ پر حکومتی کمیٹی کا اطمینان کا اظہار،طالبان نے کہا کہ ہم کھلے ذہن سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں،کسی بھی وقت حکومتی کمیٹی کے ارکان کو خوش آمدید کہا جائے گا، اجلاس کے بعد مشترکہ بیان،مثبت سوچ کے ساتھ کا م کیاگیا تو کامیابی ضرور ملے گی ،عرفان صدیقی ،طالبان کے مطالبات حکومت کے سامنے رکھ دیئے، کوشش ہے سیز فائر ہوجائے، دہشت گردی کرنیوالے ملک کے خیرخواہ نہیں، سمیع الحق ،حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا،ملاقات آج ہوگی‘ مقام کے تعین کا فیصلہ نہیں ہوا‘ رکن طالبان کمیٹی مولانا محمد یوسف

بدھ 12 فروری 2014 07:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12فروری۔2014ء )حکومت اور طالبان کی نامزد کردہ مذاکرانی کمیٹیوں کا غیر رسمی اجلاس، طالبان کی جانب سے پیش کئے گئے مطالبات پر حکومت کا اطمینان،حکومتی کمیٹی کے سربراہ و وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی امور عرفان صدیقی نے کہاہے کہ احتیاط کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں گے، مثبت سوچ کے ساتھ کا م کیاگیا تو کامیابی ضرور ملے گی جبکہ مولانا سمیع الحق نے کہاہے کہ طالبان کے مطالبات حکومت کے سامنے رکھ دیئے، کوشش ہے سیز فائر ہوجائے، دہشت گردی کرنیوالے ملک کے خیرخواہ نہیں، ہماری امیدو ں پر پانی پھیرنا چاہتے ہیں، طالبان حالیہ دھماکوں سے اظہار لاتعلقی کرچکے ، حکومت سے کچھ وضاحت طلب معاملات پر بات چیت ہوئی ہے،دونوں کمیٹیوں کا آج پھر(بدھ) اجلاس ہونے کا قوی امکان، غیر رسمی اجلاس سے قبل مولانا عبدالعزیز کو اعتماد میں نہ لیاگیا ۔

(جاری ہے)

باوثوق ذرائع نے ”آ ن لائن“ کو بتایاکہ متحرک میڈیا سے بچنے کیلئے حکومت اور طالبان کمیٹی میں پہلے ٹیلیفونک رابطہ ہوا اور ایک خفیہ مقام کاتعین کیاگیا تاکہ ملاقات کی جاسکے جس کیلئے پہلے ترجمان طالبان کمیٹی مولانا یوسف شاہ کی جانب سے بیان جاری کرایاگیا کہ اجلاس آج (بدھ ) کو ہوگا لیکن ”چپکے “ سے طالبان کمیٹی کی حکومتی کمیٹی کے رکن میجر(ر) عامر کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے اور طالبان کی جانب سے پیش کئے گئے مطالبات اور وضاحتیں حکومت کے سامنے رکھ دی گئیں تاکہ دوسرے اجلاس کا ایجنڈا طے کیا جاسکے۔

اجلاس تقریباً ایک گھنٹہ سے زائد خوشگوار ماحول میں جاری رہا۔اجلاس میں مولانا سمیع الحق، پروفیسر محمد ابراہیم، مولانا یوسف شاہ، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی امور عرفان صدیقی، میجر(ر) محمد عامر اور رستم شاہ مہمند نے شرکت کی۔ اجلاس میں طالبان کمیٹی کے اہم رکن سابق خطیب لال مسجد مولانا عبدالعزیز شریک نہیں تھے جبکہ حکومت کی جانب سے رحیم اللہ یوسف زئی کی کمی محسوس کی گئی جواس وقت شہر سے باہر ہیں۔

اس غیر رسمی اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ پروفیسر محمد ابرایم اور مولانا یوسف شاہ نے طالبان کی سیاسی شوریٰ سے 2روزہ بات چیت کی تفصیل سے آگاہ کیا۔انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ طالبان شوریٰ نے حکومتی کمیٹی کے نکات پر مثبت اور حوصلہ افزاء ردعمل کا اظہار کیا ہے۔بیان کے مطابق طالبان نے کہا کہ ہم کھلے ذہن سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں اور ہماری بھی یہی خواہش ہے کہ قوم کو جلد خوشخبری سنائیں۔

طالبان نے کہا کہ قیام امن کی خاطر کمیٹی کے ارکان کو کسی بھی وقت خوش آمدید کہا جائے گا۔بیان کے مطابق حکومتی کمیٹی نے طالبان کمیٹی کی رپورٹ کو اطمینان بخش قرار دیا۔کمیٹی نے کہا کہ آئندہ نشست میں تمام متعلقہ امور اور تجاو یز پر تفصیلی مشاورت کے بعد اگلا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔دوسری جانب ذرائع کے مطابق طالبان ثالثی کمیٹی کے سربراہ مولاناسمیع الحق نے حکومتی کمیٹی کواراکین کے حالیہ دورئہ وزیرستان اور طالبان سے براہ راست مذاکرات کی روداد سے آگاہ کیا جبکہ طالبان کی جانب سے بھیجا گیا تحریری مراسلہ بھی سربراہ حکومتی کمیٹی عرفان صدیقی کے سپرد کیا۔

اجلاس میں طالبان کی جانب سے حکومت سے چند وضاحتیں بھی طلب کی گئی ہیں جن پر دونوں کمیٹیوں کے ارکان نے تفصیلی غور کیا اچانک اور غیر رسمی اجلاس کا مقصد یہ تھا کہ تاکہ اگلے روز ہونیوالے باقاعدہ اجلاس کا ایجنڈا طے کیا جاسکے اور حکومت طالبان کے مطالبات پر تفصیلی غورکرکے طالبان مذاکراتی کمیٹی کو آگاہ کرسکے اور اس معاملے کو تحریک طالبان پاکستان تک پہنچایا جاسکے۔

اجلاس میں حالیہ دہشت گردی کی وارداتوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا جس پر طالبان ثالثی کمیٹی نے موقف اختیار کیا کہ یہ کارروائیا ں کسی تیسری قوت کی ہیں کیونکہ طالبان ان کارروائیو ں سے لاتعلقی کا اظہار کرچکے ہیں۔ غیر رسمی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے حکومتی کمیٹی کے سربراہ عرفان صدیقی نے کہاکہ مذاکراتی عمل پر انتہائی سنجیدگی سے غور ہورہاہے اور احتیاط سے آگے بڑھ رہے ہیں کیونکہ اگر احتیاط سے کام لیا جائے اور مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھا جائے تو کامیابی مل سکتی ہے جبکہ طالبان کی پیش کردہ تجاویز بھی اطمینان بخش ہیں ۔

مولانا سمیع الحق نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے اجلاس میں حکومت کو طالبان کی جانب سے پیش کئے گئے مطالبات اور وضاحتیں رکھ دی ہیں انہوں نے کہاکہ ہماری اولین کوشش ہے کہ پہلے ہی مرحلے میں فائر بندی ہوجائے کیونکہ سیز فائر ہونے سے ہی معاملات بہتر طور پر آگے بڑھ سکتے ہیں ۔ انہوں نے اس موقع پر مزید کہاکہ دشمن مذاکرات کو ناکام بنانے کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں اور وہی لوگ دھماکے کررہے ہیں جو مذاکراتی عمل ، ملک اور ہمارے خیرخواہ نہیں ہیں اور دہشت گردی کی کارروائیاں کرکے ہماری امیدوں پر پانی پھیرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ حالیہ دہشت گردی کارروائیوں سے طالبان نے اظہار لاتعلقی کردیاہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حکومت کو طالبان سے ہونیوالی حالیہ پیش رفت سے آگاہ کیاہے اور کچھ معاملات پر وضاحت بھی طلب کی گئی ہے۔ اس موقع پر جب مولانا سمیع الحق سے مولانا عبدالعزیز کے حوالے سے سوال کیاگیا تو سمیع الحق نے کوئی جواب نہ دیا جس پر مولانا یوسف نے برجستہ کہاکہ اللہ خیر کرے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل طالبان ثالثی کمیٹی کے شیڈول میں تھا کہ وہ اسلام آباد پہنچ کر سب سے پہلے مولا نا عبدالعزیز سے ملاقات کرینگے اور انہیں اعتماد میں لینگے لیکن ایسا نہیں کیاگیا اور انہیں ”لفٹ “ کرائے بغیر حکومتی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کیلئے پہنچ گئے۔ادھرحکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اعلان (آج) بدھ کو ہوگا‘ طالبان کمیٹی کے کوآرڈینیٹر مولانا محمد یوسف شاہ کا کہنا ہے کہ اجلاس کے مقام کا فیصلہ نہیں ہوا۔

نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا یوسف شاہ نے کہا کہ اجلاس بارے حکومتی کمیٹی سے بات چیت (آج) بدھ کو ہوگی تاہم اجلاس بارے مقام کے تعین کا فیصلہ تاحال نہیں کیا گیا۔ ملاقات میں کیا بحث کرنی ہے طالبان شوریٰ کیساتھ جو ملاقاتیں ہوئی ہیں وہ حکومتی کمیٹی کے سامنے رکھیں گے۔ مولانا عبدالعزیز کی شرکت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں واضح طور پر معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ شرکت کریں گے یا نہیں۔