آئی ایم ایف کا پاکستان میں معاشی اصلاحات اور اقتصادی استحکام کے لئے کئے گئے اقدامات پر مکمل اطمینان کااظہار، 54کروڑ50لاکھ ڈالر کی تیسری قسط کی منظوری دیدی،پاکستان پر اداروں کی نجکاری کے لئے دباؤ نہیں ڈال رہے تاہم یہ پالیسی پاکستان کیلئے فائدہ مند ہے، جیفری فرینک،پاکستان کو حالیہ 1.1 ارب ڈالر ملے لیکن ہم نے 1.9 ارب ڈالر واپس کئے،اسحاق ڈار،سال کے آخر تک زرمبادلہ کے ذخائر کو 6 ارب ڈالر تک لے جائیں گے ،151 ارب روپے کی بجلی کے شعبے کو سبسڈی دی ہے، مشترکہ پریس کانفرنس

پیر 10 فروری 2014 07:46

دبئی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10فروری۔2014ء)بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں معاشی اصلاحات اور اقتصادی استحکام کے لئے کئے گئے اقدامات پر مکمل اطمینان کااظہار کرتے ہوئے6.6ارب ڈالر کے توسیع شدہ فنڈ سہولت کے قرضہ کی 54کروڑ50لاکھ ڈالر کی تیسری قسط کی منظوری دیدی ہے اور آئی ایم ایف کے مشن کے سربراہ جیفری فرینک نے کہا ہے کہ پاکستان پر اداروں کی نجکاری کے لئے دباؤ نہیں ڈال رہے تاہم یہ پالیسی پاکستان کیلئے فائدہ مند ہے۔

صحت ،تعلیم اور سماجی شعبے کے لئے رقوم میں اضافہ خوش آئندہے جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بجلی کی چوری پر قابو پانے کے لئے قانون سازی کی گئی ہے ،پاکستان کو حالیہ عرصہ میں 1.1 ارب ڈالر ملے لیکن ہم نے 1.9 ارب ڈالر واپس کئے ۔

(جاری ہے)

سال کے آخر تک زرمبادلہ کے ذخائر کو 6 ارب ڈالر تک لے جائیں گے ۔151 ارب روپے کی بجلی کے شعبے کو سبسبڈی دی ہے اور 200 یونٹ تک گھریلو صارفین کے نرخ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ۔

وہ اتوار کو یہاں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔جیفری فرینک نے کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان قرضہ کا سمجھوتہ طے پاگیا ہے،پاکستان کی معیشت طے شدہ اہداف کے مطابق پیشرفت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی ترقی کی شرح 2.8سے بڑھ کر 3.1فیصد رہنے کی توقع ہے۔ اس موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان میں اقتصادی اصلاحات پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ مارچ میں پاکستان کو 55 کروڑ ڈالر دے گا جبکہ عالمی بینک نے بھی ترقیاتی منصوبوں کے لئے ایک ارب 70 کروڑ ڈالر دینے کا معاہدہ کیا ہے ۔آئی ایم ایف سے 550 ملین ڈالر ملنے کی امید ہے جبکہ رواں ہفتے اتحادی امداد فنڈ کی مد میں 352 ملین ڈالر ملنے کا بھی امکان ہے ۔انہوں نے کہا کہ رقوم کی آمد بہت کم رہی ہے لیکن ہم نے 1.1 ارب ڈالر ملنے کے بعد 80 کروڑ ڈالر اپنی طرف سے ڈال کر 1.9 ارب ڈالر واپس کئے ہیں۔

ہم اپنے اہداف کی طرف بڑھ رہے ہیں اور3 سالہ میکرو اکنامک منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت سال کے آخر تک زرمبادلہ کے ذخائر کو6 ارب ڈالر تک لے جائیں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ریگولیٹری اور سپر وائزری فریم ورک کو توسیع دی جائے گی اس مقصد کے لئے حکومت اور آئی ایم ایف اکٹھے ہیں۔حال ہی میں پاور پالیسی کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بعد وصولی میں بہتری آئی ہے ۔

توانائی کے سپلائی کو بھی باقاعدہ بنا رہے ہیں اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کم کررہے ہیں حتی کہ پچھلے مہینے میں گھریلو صارفین کے لئے کوئی لوڈشیڈنگ نہیں کی گئی ۔اب سرد موسم کے باعث پانی کے بہاؤ میں کمی سے پن بجلی کی پیداوار میں کم ہوئی ہے جبکہ ہم صنعتوں کو بھی ہفتے میں دو دن بجلی دے رہے ہیں اس لئے کچھ لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے ۔ موسم کی بہتری کے ساتھ صورت حال بہتر ہو جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کے شعبے میں مختلف امور پر قانون سازی کی ہے اور پارلیمنٹ میں قانون سازی کے طویل عمل اور بحث مباحثہ سے بچنے کے لئے آرڈیننس کا سہارا لیا جو اب منظوری کے لئے پارلیمنٹ کے پاس موجود ہے ۔ گردشی قرضے کی مد میں ہم نے اقتدار میں آنے کے بعد 45 دن میں 500 ارب روپے واپس کئے اور اب گردشی قرضے روکنے کے لئے بھی اقدامات کئے ہیں ۔یہ قرضی قرضہ 15 ماہ تک ادا نہیں کیا گیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ200 یونٹ تک کے گھریلو صارفین کے لئے بجلی کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا اور 151 ارب روپے سبسڈی کے طور پر دے رہے ہیں ۔بہت سے علاقوں میں وصولی بہت کم ہے اس لئے ہم نے لوڈشیڈنگ محصولات کی بنیاد پر کم یا زیادہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ بجلی کی چوری کو جرم قرار دیا گیا ہے اور لائن نقصانات پر قابو پانے کے لئے بھی اقدامات جاری ہیں۔

توانائی کی درآمد کی کوشش بھی جاری ہے جبکہ توانائی کے ذخائر تلاش اور پیداوار کی حوصلہ افزائی کے لئے بھی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نجکاری کے حوالے سے کیپیٹل مارکیٹ ٹرانزکشن کا عمل جاری ہے ۔انکم سپورٹ فنڈ کے ذریعے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں اور اس مد میں رواں مالی سال کے لئے55 ارب روپے رکھے گئے ہیں جس سے 10 لاکھ خاندانوں کو فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پہلی سہ ماہی میں بہت زیادہ تھا کیونکہ اس عرصہ میں مشینری اور خام مال کی درآمد میں 26 فیصد اضافہ ہوا اور معیشت بہتر انداز میں چل رہی ہے ۔کچھ ملکوں نے 800 ملین دینے ہیں جس سے مزید صورت حال بہتر ہوگی ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ 4 سالوں میں ساڑھے چار ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں لے آئیں گے ۔وزارتوں کے اخراجات 30 فیصد تک کم کئے ہیں اور نوجوانوں کے لئے بھی20 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے لئے سٹرٹیجک پارٹنر تلاش کررہے ہیں اور ملک میں اسلامی بینکنگ کو بھی فروغ دیا جارہا ہے ۔اس موقع پر آئی ایم ایف مشن کے سربراہ جیفری فرینک نے کہا کہ پاکستان پر نجکاری کے لئے کوئی دباؤ نہیں ڈال رہے ۔حکومت پاکستان خود حالات کے مطابق فیصلے کرے گی ۔اصلاحات کا عمل مثبت انداز میں جاری ہے جس کے باعث قرضے کی فراہمی جاری رکھنے کا معاہدہ ہوگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ صحت ،تعلیم اور سماجی شعبے کے لئے رقوم میں اضافہ خوش آئند ہے اس سے عام آدمی کی حالت بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔