امن عمل کے لیے مختص کمیٹیوں کو بات چیت کا موقع دیا جائے ،پرویز رشید ، کوئی متفقہ فیصلہ ہو یا حکومتی کمیٹی تجاویز دے تو اس پر عمل ہوسکتاہے ، حکومت اور طالبان کی طرف سے 2 کمیٹیاں بنی ہیں وہ اپنا کام کر رہی ہیں،حکومتی کمیٹی ابھی کوئی مطالبہ لیکرنہیں آئی،کوئی مطالبہ آیا تو اس پر بات کرینگے، امن ہماری منزل ہے، مذاکرات میں رکاوٹ کا پل عبور کرلیں گے، میڈیا سے گفتگو

اتوار 9 فروری 2014 07:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9فروری۔2014ء )وفاقی وزیراطلاعات ونشریات پرویز رشید نے کہا ہے امن عمل کے لیے مختص کمیٹیوں کو بات چیت کا موقع دیا جائے ، کوئی متفقہ فیصلہ ہو یا حکومتی کمیٹی تجاویز دے تو اس پر عمل ہوسکتاہے ،لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ امن کی تلاش میں نکلے ہیں اورامن ہی ہماری منزل ہے،حکومت اور طالبان کی طرف سے 2 کمیٹیاں بنی ہیں وہ اپنا کام کر رہی ہیں،حکومتی کمیٹی ابھی کوئی مطالبہ لیکرنہیں آئی،کوئی مطالبہ آیا تو اس پر بات کرینگے۔

میں کمیٹیوں سے متعلق تبصرہ کروں توایسانہ ہوکہ کمیٹیوں کاکام متاثرہو،بہتر ہے کمیٹیوں کو کام کرنے دیا جائے۔‘پرویز رشید نے کہا کہ امن مذاکرات کو ٹائم فریم کی قید لگانا درست نہیں، مذاکراتی کمیٹیوں کے کام میں مداخلت نہیں کریں گے کوئی متفقہ فیصلہ سامنے آیا تو عملدرآمد کر سکتے ہیں‘انہوں نے کہا کہ بہتر ہوگا مذاکراتی کمیٹیوں کو کام کرنے کا موقع دیا جائے۔

(جاری ہے)

اتنی بے تابی اچھی نہیں مذاکرات میں رکاوٹ کا پل آیا تو وہ عبور کر لیں گے۔ پرویز رشید نے کہا کہ دونوں کمیٹیاں اگر کوئی متفقہ فیصلہ کرتی ہیں تو اس پر عمل ہو سکتا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی ابھی تک کوئی مطالبہ لے کر نہیں آئی۔ ملک کے عدالتی نظام میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتا۔ پرویز رشید نے کہا کہ بگ تھری پر آئی سی سی اجلاس میں اپنا موقف پیش کیا ہے، پہلے اپنے ملک کو ٹھیک کرنا ہو گا ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ کمیٹیاں بات چیت کر رہی ہیں اس لیے ان کو ان کا کام کرنے دینا چاہیے اور ہم سب کو بیانات دینے سے گریز کرنا چاہیے۔

اس سوال پر کہ طالبان کے مطالبے پر کیا پاکستانی فوج کے سربراہ طالبان سے ملاقات کریں گئے؟ انھوں نے کہا ’ابھی تک حکومتی کمیٹی طالبان کے یہ مطالبات ہمارے پاس لے کر نہیں آئی اس لیے جب وہ آئی گی تب ہی اس بارے میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا‘پرویز رشید کا کہنا تھا کہ طالبان سے مزاکرات کے لیے ابھی بات چیت کو شروع ہوئے دو تین دن ہی ہوئے ہیں اس لیے اس حوالے سے اتنی جلد بازی نہیں کرنی چاہیے۔